پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر اڈیالہ جیل کے باہر ایک بار پھر احتجاج شروع ہوگیا ہے۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان گزشتہ 9 گھنٹوں سے جیل کے باہر دھرنا دیے بیٹھی ہیں۔
ذرائع کے مطابق علیمہ خان دوپہر 2 بجے اڈیالہ جیل پہنچیں تو وہاں 500 سے زائد کارکن اور رہنما موجود تھے، تاہم رات تک یہ تعداد کم ہوکر بمشکل 100 افراد رہ گئی۔
عدالتی کے احکامات کے باوجود بانی سے ملاقات نہیں کروائی جا رہی، نعیم حیدر پنجھوتا
راولپنڈی میں اڈیالہ جیل کے قریب گورکھپور ناکے پر دھرنے کے دوران نعیم حیدر پنجھوتا نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم صبح سے یہاں احتجاج کر رہے ہیں اور دھرنا دیے بیٹھے ہیں۔ عدالت عالیہ کے احکامات کے باوجود اڈیالہ جیل انتظامیہ ہماری ملاقات بانی سے نہیں کروا رہی۔ عدالت کے حکم کو ہوا میں اڑا دیا گیا اور کسی کو پرواہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انسانی حقوق اور قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ جیل مینوئل اور قوانین کے مطابق کسی بھی قیدی سے اس کے رفقاء اور رشتہ داروں کی ملاقات نہیں روکی جا سکتی۔
نعیم حیدر پنجھوتا آج لوگ اسی لیے دھرنا دے کر بیٹھے ہیں تاکہ بانی پاکستان تحریکِ انصاف سے اظہارِ یکجہتی کر سکیں۔ جو کچھ گزشتہ ہفتے بانی پی ٹی آئی کی بہنوں کے ساتھ ہوا، اسی کے خلاف بھی کارکن یہاں جمع ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کل تمام لوگ سیاہ جھنڈے اور پٹیاں باندھ کر باہر نکلیں، علیمہ خان
یاد رہے کہ اس سے قبل بھی عمران خان کی بہنوں نے اڈیالہ جیل کے باہر دھرنا دیا تھا، جسے پولیس نے کارروائی کرکے ختم کروایا تھا۔ اس روز علیمہ خان، نورین نیازی اور عظمیٰ خان کو دھرنا دینے پر پولیس نے حراست میں لیا، تاہم بعد میں انہیں چکری انٹرچینج پر چھوڑ دیا گیا، جہاں سے وہ لاہور روانہ ہوگئیں۔

پولیس کارروائی کے دوران کارکنان اور پولیس اہلکاروں کے درمیان شدید تلخ کلامی اور دھکم پیل بھی ہوئی۔ اسی دوران نورین نیازی سڑک پر گر گئیں، ان کی طبیعت بگڑ گئی اور ہاتھ پر چوٹ آگئی۔ متعدد کارکنان کے ساتھ پی ٹی آئی کے رکن قومی اسمبلی شاہد خٹک اور صوبائی وزیر مینا آفریدی کو بھی گرفتار کیا گیا۔
آج ایک بار پھر ملاقاتوں کا دن ہونے کے باوجود عمران خان کی بہنوں سمیت کسی کو داخلے کی اجازت نہیں دی گئی، جس کے باعث علیمہ خان نے دوبارہ احتجاج شروع کیا۔
دن گزرنے کے ساتھ کارکنوں کی بڑی تعداد دھرنے سے واپس جاچکی ہے، مگر علیمہ خان اب بھی وہیں موجود ہیں اور ان کے ساتھ رہ جانے والے کارکن صورتحال پر تشویش کا اظہار کر رہے ہیں۔













