چین کے جنوبی صوبے گُئیژو میں تدفین کے طریقہ کار سے متعلق حکومتی ہدایات کے خلاف احتجاج ہوا ہے۔
شیدونگ نامی قصبے میں احتجاج اس وقت شروع ہوا جب مقامی حکام کی جانب سے شہریوں کو تدفین کے بجائے مُردوں کو نذرِ آتش کرنے کی ہدایت جاری کی گئی۔ گُئیژو ایک پسماندہ صوبہ ہے جہاں مِیاؤ اقلیتی برادری کی بڑی تعداد آباد ہے اور ان کے ہاں روایتی تدفین کو ثقافتی اہمیت حاصل ہے۔
یہ بھی پڑھیے: بھارتی بینک میں بیف پارٹی، ملازمین کا انوکھا احتجاج
سوشل میڈیا پر سامنے آنے والی ویڈیوز میں مظاہرین کو حکومتی فیصلے کے خلاف نعرے لگاتے دیکھا گیا، جبکہ ایک ویڈیو میں مشتعل افراد نے پولیس گاڑی کو گھیرے میں لے رکھا تھا۔
مقامی حکومت نے منگل کے روز وضاحت جاری کی کہ یہ پالیسی 2003 کے قانون کے تحت نافذ کی گئی ہے اور اس کا مقصد زمین کے وسائل کا تحفظ اور ‘سادہ طرزِ جنازہ’ کو فروغ دینا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: غزہ: اسپتالوں کے اندر اور باہر لاشوں کے انبار مگر دفنانے والا کوئی نہیں
فریڈم ہاؤس کے چین ڈیسینٹ مانیٹر کے مطابق 2025 میں اب تک 661 دیہی احتجاج ریکارڈ ہو چکے ہیں۔ ماہرین کے مطابق جب معاملہ ثقافت، وراثت یا ذاتی معاملات سے متعلق ہو تو احتجاج زیادہ شدت اختیار کر لیتا ہے اور طویل مدت تک جاری رہتا ہے۔














