مسئلہ کشمیر پر با معنی مذاکرات کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے: بلاول بھٹو

پیر 22 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیر خارجہ بلاول بھٹو نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پر با معنی مذاکرات کے لیے سازگار حالات پیدا کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے۔

آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بلاول بھٹو نے کہا کہ مسئلہ کشمیر تقسیم ہند کا نا مکمل ایجنڈا ہے۔ آج یہاں آنے کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام سے اظہار یکجہتی کرنا ہے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ ہم آزادی کی جدوجہد میں کشمیریوں کےساتھ ہیں۔ اس وقت انڈیا کی جانب سے کشمیری عوام کو ان کے بنیادی حقوق سے محروم کیا جا رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 7 دہائیوں سے کشمیریوں کو ان کا بنیادی حق نہیں دیا جا رہا۔ اس وقت بھارت دنیا کو یہ باور کرانے کی کوشش کر رہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر غیر متنازع علاقہ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کی ریاستی دہشت گردی کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتی۔ بھارت خود مسئلہ کشمیر کو سلامتی کونسل میں لے کر گیا تھا۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت نے سلامتی کونسل کی قرار دادوں کی کھلی خلاف ورزی کی۔ اب وقت آ گیا ہے کہ بھارت اقوام متحدہ کی قرار دادوں کے مطابق کشمیریوں کو ان کا حق دے۔

بھارت نے مقبوضہ کشمیر کو کھلی جیل میں تبدیل کر دیا

انہوں نے کہا کہ اس وقت مقبوضہ کشمیر کھلی جیل میں تبدیل ہو چکا ہے۔ بھارت کی جانب سے مقبوضہ علاقے میں گھروں کو مسمار کیا گیا اور اس کے علاوہ ماورائے عدالت قتل عام بھی جاری ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کی مسلم اکثریت کو اقلیت میں بدلنا چاہتا ہے اور اب مظالم کے ساتھ ساتھ کشمیریوں کی زمینوں پر بھی قبضے کیے جا رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت کو مقبوضہ کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قرار دادوں پر عمل کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے بھارتی اقدام کے بعد مقبوضہ کشمیر میں ظلم و جبر کا نیا دور شروع ہوا۔ ہم اس قبضے کو یکسر مسترد کرتے ہیں۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے کشمیریوں کو ان کے حقوق سے محروم رکھنا غیر قانونی ہے۔ عالمی قوانین پر عمل کرنا پڑے گا۔

بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں جی ٹوئنٹی کا انعقاد غیر قانونی ہے

وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارت کا مقبوضہ کشمیر میں جی ٹوئنٹی کا انعقاد غیر قانونی ہے۔ سلامتی کونسل نے فیصلہ دیا ہے کہ کشمیری خود اپنے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔

ان کا کہنا تھا کہ لفظ پاکستان کشمیر کے بغیر نا مکمل ہے۔ بھارت میں ایک ایسی جماعت حکومت میں ہے جو فاشزم اور مذہبی جنونیت پر یقین رکھتی ہے۔ پاکستان بھارت سمیت تمام ہمسایہ ممالک کےساتھ اچھے تعلقات چاہتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جنوبی ایشیا میں امن کے لیے مسئلہ کشمیر کا حل ناگزیر ہے۔ پاکستان تمام تنازعات کا مذاکرات کے ذریعے حل چاہتا ہے مگر مسئلہ کشمیر پر با معنی مذاکرات کے لیے سازگار ماحول پیدا کرنا بھارت کی ذمہ داری ہے۔

بلاول بھٹو نے بھارت پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ وہ جتنی چائے پینا چاہیں پلائیں گے مگر اپنے ملک کا دفاع بھی کریں گے۔

بلاول بھٹو کا کہنا تھا کہ آزاد کشمیر کے سیاسی نمائندوں نے ثابت کیا ہے کہ وہ پاکستان کے سیاسی نمائندوں سے زیادہ بہتر کردار ادا کر رہے ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے دارالحکومت سرینگر میں جی 20 کے سیاحتی ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کررہا ہے۔ مقبوضہ کشمیر متنازع خطہ ہے۔ اس لیے وہاں جی20 کے اجلاس کا انعقاد غیر قانونی ہے۔

یہ بھی پڑھیں جی 20 اجلاس: 4 ملکوں کا شرکت سے انکار، بھارت بدترین تنہائی کا شکار

دوسری جانب آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کے خصوصی اجلاس میں مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کرانے کے خلاف قرار داد متفقہ طور پر منظور کر لی گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp