جنوبی کوریا کے ایک دفاعی تجزیہ کار نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ شمالی کوریا آئندہ برسوں میں جوہری صلاحیت میں تیزی سے اضافہ کرتے ہوئے 2040 تک اپنے ایٹمی ہتھیاروں کی تعداد 400 سے زیادہ کر سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:روس، چین اور شمالی کوریا کی مذمت پر مشتمل جی 7 اجلاس کا اعلامیہ جاری
کوریئن انسٹی ٹیوٹ فار ڈیفینس اینالسز (KIDA) کے نیوکلیئر سیکیورٹی ریسرچ ڈویژن کے سربراہ لی سانگ کیو کے مطابق فی الحال شمالی کوریا کے پاس 150 تک جوہری ہتھیار موجود ہیں، جن میں 115 سے 131 یورینیم پر مبنی وارہیڈز اور 15 سے 19 پلوٹونیم بم شامل ہیں۔
یہ تعداد غیر ملکی اداروں کے اندازوں سے دو سے تین گنا زیادہ ہے، جو شمالی کوریا کے جوہری ذخائر کو تقریباً 50 کے قریب بتاتے ہیں۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق لی سانگ کیو نے کہا کہ یورینیم افزودگی کی بہتر ہوتی ہوئی صلاحیت کے باعث 2030 تک یہ تعداد بڑھ کر 243 اور 2040 تک 429 سے بھی تجاوز کر سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کی خواتین فٹبال ٹیم نے چوتھی بار ورلڈ کپ جیت کر تاریخ رقم کردی
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ شمالی کوریا نے 2022 کے آخر میں ایک اعلیٰ سطحی پارٹی اجلاس میں جوہری ہتھیاروں کی تعداد میں ’اضافی‘ اضافے کا اعلان کیا تھا۔ بعد ازاں کم جونگ اُن نے اس عزم کو دہراتے ہوئے کہا کہ دشمن کی ممکنہ دھمکیوں کو روکنے کے لیے جوہری صلاحیت میں اضافہ ناگزیر ہے۔

دوسری جانب KIDA کے تجزیہ کار نے دعویٰ کیا کہ روس کی جانب سے شمالی کوریا کو 5 ہزار سے 6 ہزار ٹن وزنی آبدوز کی تیاری میں تکنیکی مدد یا پرزے فراہم کیے جانے کا امکان موجود ہے۔ تاہم ان کے مطابق چھوٹے ری ایکٹر کی تیاری میں ابھی کم سے کم دس سال درکار ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں:شمالی کوریا کا نیا میزائل تجربہ، خطے میں کشیدگی میں اضافہ
مارچ میں کم جونگ اُن نے ایک شپ یارڈ کا دورہ کرتے ہوئے جوہری آبدوز کی تیاری کے منصوبے کا معائنہ کیا تھا اور اعلان کیا تھا کہ شمالی کوریا سمندری دفاعی صلاحیت کو کسی بھی مطلوبہ پانیوں میں پوری قوت سے استعمال کرے گا۔

یہ پہلا موقع تھا کہ پیونگ یانگ نے ایسی آبدوز کی تعمیر کا باقاعدہ انکشاف کیا۔
جوہری آبدوز کے علاوہ کم جونگ اُن جاسوسی سیٹلائٹس اور سالڈ فیول آئی سی بی ایمز کو بھی اپنی جدید عسکری ترجیحات میں شامل کر چکے ہیں۔














