کرپٹو سے کروڑوں روپے کمانے والا خیبر پختونخوا کے نوجوان کو جرمنی نے نہ صرف اسٹڈی ویزہ دیا بلکہ کرپٹو میں اس کے تجربات سے فائدہ لینے کے لیے نوکری بھی فراہم کی۔ فیض یاب کو 3 نومبر کو جرمنی کے لیے جانا تھا لیکن کسی کام کی غرض سے اسے کراچی آنا پڑا۔ اپنا کام مکمل کرنے کے بعد وہ ایئرپورٹ پہنچا کیونکہ اس کی کراچی سے پشاور کے لیے پرواز لینی تھی لیکن بورڈنگ کے وقت اسے روک دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، جعلی ویزے پر بیرون ملک جانے والا ملزم گرفتار
فیض یاب نہ صرف جرمنی جانے سے رہ گیا ہے بلکہ اب وہ ایک قانونی جنگ لڑرہا ہے۔ ایسے ہی کئی شہری ہیں جو کہتے ہیں کہ ان کے پاس دستاویزات مکمل تھیں لیکن انہیں آف لوڈ کر دیا گیا۔
کراچی کے ہوائی اڈے سے ایف آئی اے کی جانب سے مسافروں کو آف لوڈ کرنے کی خبریں حالیہ دنوں میں کافی زیادہ آئیں ہیں اور یہ عمل بنیادی طور پر انسانی اسمگلنگ اور جعلی سفری دستاویزات کے خلاف سخت کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
آف لوڈنگ سے کیسے بچا جائے؟
ایف آئی اے کے مطابق قانونی امیگریشن اور انسانی اسمگلنگ کا شبہ حالیہ دنوں میں آف لوڈنگ کی سب سے بڑی وجہ بنا ہے۔ ایف آئی اے امیگریشن حکام ایسے مسافروں کو پرواز سے اتار دیتے ہیں جن پر شک ہو کہ وہ جعلی دستاویزات، نقلی شناختی کارڈز، جعلی ویزے یا دستاویزات میں تبدیلی کر کے سفر کررہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:کراچی میں ایف آئی اے کی کارروائی، ویزا جعلسازی میں ملوث ملزم گرفتار
ایف آئی اے کے مطابق بعض اوقات سفری مقصد پر عدم اطمینان ہوتا ہے، امیگریشن حکام کو اپنے سفر کے مقصد (مثلاً سیاحت، کاروبار یا ملازمت) کے بارے میں مطمئن نہیں کرپاتے۔ ساتھ ہی نام نہاد ایجنٹس سے تعلق ہونا یا ایسے گروہوں کا حصہ ہونا جو غیر قانونی طور پر لوگوں کو بیرونِ ملک بھیجنے کی کوشش کرتے ہیں، بھی شبہ کا باعث بنتا ہے۔
ایف آئی اے کے مطابق کچھ مسافروں کا سفر کا کم پروفائل ہوتا ہے، مخصوص شہروں یا عمر کے گروہوں کے مسافر جن کا سامان، تعلیم یا مالی حیثیت سفر کے مقصد سے میل نہیں کھاتی، دستاویزات اور فنڈز میں کمی یا بے ضابطگی بھی ایک وجہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، سنار سے کروڑوں روپے کی امریکی کرنسی برآمد
ایف آئی کے مطابق مسافروں کو اس لیے بھی آف لوڈ کیا جا رہا ہے کیونکہ ان کے پاس فنڈز کی کمی ہوتی ہے، خاص طور پر وہ مسافر جو وزٹ ویزا پر جارہے ہیں، لیکن ان کے پاس اپنے قیام کے اخراجات پورے کرنے کے لیے مناسب رقم موجود نہیں ہوتی۔ عمرہ پر جانے والے مسافروں کے پاس بعض اوقات مکمل عمرہ پیکج، ہوٹل بکنگ یا کافی اخراجات کے فنڈز نہیں ہوتے۔
ایف آئی اے حکام کے مطابق نامکمل یا غلط ورک ویزا دستاویزات بھی آف لوڈنگ کی ایک وجہ ہیں، ملازمت کے ویزے پر جانے والے افراد کے پاس ورک ویزا کی مکمل یا درست کاغذی کارروائی نہیں ہوتی، سرپرست یا Protector اسٹیمپ کا مسئلہ بھی موجود ہے، بعض ممالک میں ملازمت کے لیے جانے والے مسافروں کو اپنی دستاویزات پر Bureau of Emigration and Overseas Employment (BE&OE) کا Protector اسٹیمپ لگوانا ضروری ہوتا ہے۔ اس کے بغیر بھی مسائل پیش آتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، مالیاتی فراڈ میں ملوث گینگ کے کارندے گرفتار
ایف آئی اے کی طرف سے سامنے آنے والی اہم وجوہات اور ان پر ہونے والے تنازعات کے بارے میں کہا گیا ہے کہ بڑے پیمانے پر مسافروں کو جعلی ویزے، جعلی ورک پرمٹ، یا جعلی ڈرائیونگ لائسنس جیسے دستاویزات استعمال کرنے کی کوشش پر روکا جاتا ہے۔ بعض اوقات وزٹ یا اسٹوڈنٹ ویزے پر سفر کرنے والوں کی دستاویزات بھی مشکوک پائی جاتی ہیں۔
ایف آئی اے کے مطابق سب سے بڑی وجہ انسانی اسمگلنگ ہے، جس میں حکام کو شبہ ہوتا ہے کہ مسافر کسی ایجنٹ مافیا کے ذریعے غیر قانونی طور پر یورپ یا کسی دوسرے ملک جانے کی کوشش کررہے ہیں اور منزل کے ملک سے آگے کسی تیسرے ملک جانے کا منصوبہ رکھتے ہیں۔ ایسے مسافروں سے بڑی رقم میں ڈیل طے کی جاتی ہے۔ ان افراد کو زیادہ سخت جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑتا ہے، خصوصاً وہ جو پہلی بار بیرونِ ملک جا رہے ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، حوالہ ہنڈی اور غیر قانونی کرنسی ایکسچینج میں ملوث ملزم گرفتار
ایف آئی اے کا کہنا ہے کہ یہ سخت چیکنگ نہ صرف ملک کی بین الاقوامی ساکھ برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے بلکہ پاکستانی شہریوں کو بیرونِ ملک استحصال سے بچانے کے لیے بھی ضروری ہے۔ خاص طور پر عمرہ یا وزٹ ویزے پر جانے والے وہ مسافر جن کے پاس ایڈوانس ہوٹل بکنگ نہیں ہوتی یا وہ اخراجات کے لیے مناسب رقم نہیں رکھتے، انہیں بھی روکا جا سکتا ہے۔
بعض مسافروں کو ان کے نام اسٹاپ لسٹ میں شامل ہونے کی وجہ سے آف لوڈ کیا جاتا ہے۔ سوشل میڈیا اور ذرائع ابلاغ میں یہ غلط تاثر دیا گیا کہ ایف آئی اے صرف پنجاب یا خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے مسافروں کو کراچی ایئرپورٹ سے سفر کرنے سے روک رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایف آئی اے کی کارروائی، جعلسازی سے بیرون ملک جانے کی کوشش کرنے والا مسافر ایجنٹ سمیت گرفتار
ایف آئی اے نے اس دعوے کی سختی سے تردید کی ہے اور واضح کیا ہے کہ ایسی کوئی پالیسی یا پابندی موجود نہیں ہے۔ چیکنگ تمام مسافروں پر لاگو ہوتی ہے اور کسی خاص صوبے کو نشانہ نہیں بنایا جارہا۔
ایف آئی اے کی جانب سے مسافروں کو آف لوڈ کرنے کے اعداد و شمار مسلسل بدلتے رہتے ہیں کیونکہ یہ کارروائی ایک جاری عمل ہے، تاہم دستیاب حالیہ رپورٹس کے مطابق آف لوڈنگ کی حالیہ سخت پالیسی کے نفاذ کے بعد سے گزشتہ 10 ماہ میں 8ہزار سے زائد مسافر آف لوڈ کیے گئے ہیں۔
یہ تعداد کراچی ایئرپورٹ پر ہونے والی سخت ترین پروفائلنگ اور انسانی اسمگلنگ کے خلاف کریک ڈاؤن کی شدت کو ظاہر کرتی ہے۔













