وائٹ ہاؤس کے نزدیک نیشنل گارڈز پر فائرنگ کرنیوالا رحمان اللہ لکنوال کون ہے؟

جمعرات 27 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ کے واقعے میں ملوث مشتبہ حملہ آور کی شناخت 29 سالہ افغان شہری رحمان اللہ لکنوال کے طور پر کرلی گئی ہے۔

محکمۂ ہوم لینڈ سیکیورٹی کے مطابق لکنوال نے بدھ کے روز فیرگیٹ ویسٹ میٹرو اسٹیشن کے قریب گشت پر مامور نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر اچانک فائرنگ کی۔

یہ بھی پڑھیں:وائٹ ہاؤس کے نزدیک فائرنگ، نیشنل گارڈ کے 2 اہلکار شدید زخمی، مشتبہ افغان حملہ آور گرفتار

جس کے نتیجے میں 2 اہلکار شدید زخمی ہوئے۔ دونوں کا تعلق ویسٹ ورجینیا نیشنل گارڈ سے ہے اور ان کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔

پولیس کے مطابق یہ ایک منفرد حملہ آور تھا جس نے بغیر کسی انتباہ کے اہلکاروں کو نشانہ بنایا۔

ابتدائی معلومات کے مطابق لکنوال کے پاس ہتھیار میں صرف چار راؤنڈ موجود تھے۔ پہلے ہی وار میں ایک خاتون گارڈ رکن زمین پر گر گئیں اور انہیں کم از کم دو گولیاں لگیں۔

حملہ آور نے اس کے بعد زخمی اہلکار کا اسلحہ چھین کر فائرنگ جاری رکھی اور دوسرے گارڈ رکن کو بھی زخمی کردیا۔

مزید پڑھیں: وائٹ ہاؤس کے قریب فائرنگ، امریکا نے افغان شہریوں کی امیگریشن درخواستیں معطل کر دیں

تاہم ایک تیسرے غیر زخمی گارڈ ممبر نے جوابی فائرنگ کرکے حملہ آور کو قابو کرلیا۔

حکام کا کہنا ہے کہ لکنوال اس وقت اسپتال میں زیرِ علاج ہے اور تحقیقات میں تعاون نہیں کر رہا۔

میڈیا پروفیشنل اور افغان امور کے ماہر ریحان الافغانی نے سوشل میڈیا فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں بتایا ہے کہ واشنگٹن ڈی سی میں امریکی نیشنل گارڈ کے اہلکاروں پر فائرنگ کے ملزم کا نام رحمان اللہ ہے۔

انہوں نے رحمان اللہ کی مبینہ ملٹری آئی ڈی شیئر کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے قندھار اسٹرائیک فورس کے نام سے ایک مشترکہ امریکا افغان بٹالین میں خدمات انجام دی تھیں۔

’افغانستان سے امریکی انخلا کے قریب، وہ امریکی فوج میں خدمات انجام دینے والے افغانوں کو وطن واپس بھیجنے کی مہم کے ایک حصے کے طور پر واشنگٹن چلا گیا تھا۔‘

رحمان اللہ لکنوال امریکا کب آیا؟

میڈیا رپورٹس کے مطابق رحمان اللہ 2021 میں امریکا داخل ہوا تھا۔ سیکریٹری ہوم لینڈ سیکیورٹی کرسٹی نوم نے بتایا کہ اسے 8 ستمبر 2021 کو ’آپریشن الائیز ویلکم‘ کے تحت امریکا میں داخلے کی اجازت دی گئی تھی۔

یہ وہ پروگرام ہے جس کے ذریعے طالبان کے کابل پر قبضے کے بعد ہزاروں افغان شہریوں کو انسانی بنیادوں پر امریکا لایا گیا تھا۔

مزید پڑھیں: امریکا افغانستان سے اپنا جنگی سامان کیوں واپس لینا چاہتا ہے؟

رحمان اللہ لکنوال نے 2024 میں سیاسی پناہ  کی درخواست دی تھی جو 2025 میں منظور ہوئی، تاہم اس کی مستقل رہائشی حیثیت یعنی گرین کارڈ کی درخواست ابھی زیرِ التوا ہے۔

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ویڈیو بیان میں حملہ آور کو ’افغانستان سے آنے والا غیر ملکی‘ قرار دیتے ہوئے انتظامیہ کی پالیسیوں پر تنقید کی۔

مزید تحقیقات جاری

ڈی سی میٹرو پولیٹن پولیس اور ایف بی آئی اس حملے کی مشترکہ تحقیقات کر رہے ہیں۔ ایف بی آئی ڈائریکٹر کاش پٹیل کے مطابق دونوں زخمی گارڈ ارکان کی حالت نازک ہے۔

واقعے کے محرکات کے بارے میں مزید معلومات تاحال سامنے نہیں آئی ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بابر اعظم نے ٹی 20 کا ایک ناپسندیدہ ریکارڈ برابر کردیا

ایکس کے نئے ٹرانسپیرنسی فیچر نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا نیٹ ورک بے نقاب کر دیا

 پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کو سیاسی چال کے طور پر استعمال کررہی ہے، طلال چوہدری

ڈیرہ اسماعیل خان میں سیکیورٹی فورسز کا آپریشن، بھارتی آلہ کار 22 دہشتگرد ہلاک

بھارت میں ’گوبر دودھ‘ کی فروخت پر ہنگامہ کھڑا ہوگیا

ویڈیو

نواز شریف کی بھرپور واپسی، پی ٹی آئی میں سہیل آفریدی کے خلاف بڑھتی ناراضی بے نقاب

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاک فوج اور فیلڈ مارشل کو ٹارگٹ کرتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ

شاہزیب خانزادہ کے ساتھ کیمرا مین شاہد بھٹی | خصوصی گفتگو میں خالد بٹ اور مصطفیٰ چوہدری

کالم / تجزیہ

ہر دلعزیز محمد عزیز

دہشت گردی: اسباب اور سہ رخی حل

این اے 18 ہری پور سے ہار پی ٹی آئی کو لے کر بیٹھ سکتی ہے