قومی اسمبلی کے اجلاس میں 9 مئی کے واقعات کی مذمت میں قرار داد متفقہ منظور کر لی گئی ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی راجہ پرویز اشرف کی زیر صدارت اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف نے قرار داد پیش کی جسے ایوان نے منظور کر لیا۔
خواجہ آصف کی جانب سے پیش کی گئی قرار داد کے متن میں کہا گیا ہے کہ یہ ایوان افواج پاکستان کے ساتھ مکمل یکجہتی کا اظہار کرتا ہے۔ سانحہ 9 مئی کے ذمہ داران کے خلاف کیسز چلائے جائیں۔
اس موقع پر ایوان سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر جو حملے کیے گئے وہ ایک پلاننگ تھی جس کا ثبوت یہ ہے کہ دیگر سیاسی عمارتوں کو نشانہ نہیں بنایا گیا اور ہم سمجھتے ہیں کہ یہ حملہ ریاست پاکستان پر تھا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمیں اس حملے کی پاکستان سے نہیں بھارت سے امید ہو سکتی تھی۔ جن لوگوں نے یہ حملہ کرایا وہ اب اپنی رشتے داریاں سامنے لا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ بحیثیت پارلیمنٹرین بغیر کسی سیاسی وابستگی کے ہر ممبر اسمبلی کا فرض ہے کہ وہ 9 مئی کے واقعات کو مد نظر رکھتے ہوئے ادارے کا دفاع کرے۔
خود کو پاکستانی کہنے والوں نے ایئر بیسز پر حملے کیے
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہمارے ایئر بیسز پر بھارت حملے کرتا رہا ہے اور یہ پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اس بار خود کو پاکستانی کہنے والوں نے ایسا کیا جن کو ایک سابق وزیراعظم سپورٹ کر رہا تھا۔
خواجہ آصف نے شہر یار آفریدی کا نام لیے بغیر انھیں تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ لوگوں کو فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے کے لیے اشتعال دیتا رہا۔
ان کا کہنا تھا کہ 22 کروڑ عوام کے لیے سوچنے کا مقام ہے کہ حملے کے لیے کور کمانڈر لاہور اور شہدا کی یادگاریاں کیوں چنی گئیں۔ جو قومیں اپنے ہیروز کو یاد نہیں رکھتیں وہ مٹ جاتی ہیں۔
وزیر دفاع نے کہا کہ حملہ کرتے وقت شہدا کی قربانیوں کو یاد نہیں رکھا گیا۔ کسی کو یاد نہیں آیا کہ چاغی پہاڑ کا نشان ہمارے ایٹمی طاقت ہونے کا نشان ہے مگر اس کو بھی جلا دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ایٹمی پروگرام کے لیے 3 دہائیوں تک کام ہوتا رہا مگر 9 مئی کو اس کی بھی توہین کی گئی۔ 9 مئی کے سانحہ کے ذمہ داران کے بارے میں تحقیقات کی جائیں کہ ایسا کس کے کہنے پر کیا۔
عمران خان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ یہ شخص باہر آکر کہتا ہے کہ مجھے تو پتہ ہی نہیں کہ باہر کیا ہو رہا تھا مگر ٹیلی فون پر اعظم سواتی سے بات کر کے ہدایات دینا تو اس کو یاد تھا۔
عمران خان نے سانحہ 9 مئی کی درست طریقے سے مذمت نہیں کی
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان نے ابھی تک اس واقعے کی صحیح طریقے سے مذمت بھی نہیں کی۔
وزیر دفاع نے صدر مملکت عارف علوی کو بھی نام لیے بغیر تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ انھوں نے بھی فوری واقعے کی مذمت نہیں کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان عدالت میں بیٹھ کر دھمکی دیتا رہا کہ اگر مجھے پکڑا گیا تو دوبارہ ایسا ہو گا۔
انھوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کہتی ہے کہ ایجنسیوں کے لوگوں نے جلاؤ گھیراؤ کیا ہے تو بتائیں عمران خان کی دو بہنیں، ان کا بھانجا، اعجاز چوہدری، یاسمین راشد، عثمان ڈار کن ایجنسیوں کے لوگ ہیں۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس کے پیچھے اقتدار کی حوس ہے۔ ایک شخص اقتدار کی حوس میں کس حد تک جا سکتا ہے ایسا کسی نے سوچا بھی نہ تھا۔
ذوالفقار بھٹو کو پھانسی ہوئی مگر ریاست کے خلاف رد عمل نہیں آیا
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ اس ملک میں ذوالفقار علی بھٹو کو پھانسی دی گئی مگر ریاست کے خلاف کوئی موقف نہیں آیا۔ اس کے بعد بینظیر بھٹو کو شہید کیا گیا مگر پھر بھی کسی نے حدود و قیود کراس نہیں کیں اور آصف زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ نواز شریف کو 3 دفعہ اقتدار سے نکالا گیا۔ بحیثیت وزیراعظم وہ جعلی جے آئی ٹی اور عدالتوں میں پیش ہوتا رہا مگر گرفتاری سے کبھی انکار نہیں کیا۔
انھوں نے کہا کہ ہمارے پاس اقتدار آتا اور جاتا رہا۔ نا انصافیاں برداشت کرتے رہے مگر کبھی ریاست کے خلاف بات نہیں کی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ لوگ آج مفرور ہیں مگر بتائیں کہ ن لیگ اور پیپلز پارٹی کے کسی ورکر نے گرفتاری سے انکار کیا ہو۔
انہوں نے کہا کہ شہباز شریف 2004 میں پاکستان آئے مگر ایئرپورٹ سے واپس بھیج دیا گیا۔ ایسے ہی نواز شریف بھی پاکستان آئے لیکن واپس بھیجا گیا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ عمران خان کی حمایت کرنے والے یاد رکھیں کہ وہ صرف اپنی ذات کا وفادار ہے۔
امریکا پر سازش کا الزام لگانے والا آج انہی سے مدد مانگ رہا ہے
انہوں نے کہا کہ کل تک امریکا پر اپنی حکومت گرانے کی سازش کا الزام لگانے والا اب خاتون رکن کانگریس سے منتے کر رہا ہے کہ مجھے بچا لو۔
خواجہ آصف نے کہا کہ اب یہ شخص امریکا کے ساتھ پیغام رسانی کر رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم کوئی نئی قانون سازی نہیں کر رہے۔ 9 مئی کے واقعات کے ملزمان کے خلاف پہلے سے موجود قوانین کے تحت کارروائی کی جائے گی۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ سی این این پر دیے گئے انٹرویو میں عمران خان یہ رونا روتا رہا کہ میرے خلاف کارروائی کے لیے کوئی نئی قانون سازی کی جا رہی ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ عمران خان ان لوگوں سے مدد مانگ رہا ہے جن کو مشرف نے اپنے بندے بیچے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات اور جلاؤ گھیراؤ کی مذمت کرتے ہیں۔ ان واقعات سے متعلق مقدمات ملکی قوانین کے تحت چلیں گے۔
آڈیو لیکس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے بنائے گئے کمیشن کو تحریک انصاف نے چیلنج کر دیا ہے مگر ہم سمجھتے ہیں کہ اس میں دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہونا چاہیے۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ ہم نے آڈیو لیکس کی حقیقت جاننے کے لیے جوڈیشل کمیشن بنایا ہے مگر تحریک انصاف کو اعتراض اس بات پر ہے کہ ان کی مرضی کے ججز کو کمیشن میں کیوں شامل نہیں کیا گیا۔