وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل افریدی نے کہا کہ 4 نومبر سے بانی چیئرمین کو آئسولیشن میں رکھا گیا ہے اور ان سے بہنوں اور ذاتی معالج کی ملاقات بھی نہیں کروائی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے ٹوئٹر پر سخت پوسٹ کرنا چھوڑو، پھر ملاقات، عمران خان کی صحت سے متعلق فیک نیوز، سہیل آفریدی بھی ناکام
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل افریدی نے پشاور میں اسپیکر بابر سلیم سواتی کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ بار بار درخواست کی گئی کہ بانی پی ٹی سے بہنوں یا پارٹی کے کسی رہنما سے ملاقات کروائی جائے لیکن ہمیں اجازت نہیں دی گئی، جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کیا گیا۔ منگل کے روز تمام اراکین اسمبلی دوبارہ اڈیالہ گئے لیکن ملاقات کے لیے اجازت نہیں ملی۔
این ایف سی میٹنگ میں شرکت
سہیل افریدی نے کہا کہ پارلیمانی پارٹی کے اجلاس میں فیصلہ ہوا ہے کہ این ایف سی میٹنگ میں شرکت کی جائے گی۔ قبائلی اضلاع کو 2018 میں خیبر پختونخوا میں ضم کیا گیا لیکن تاحال فنڈز فراہم نہیں کیے گئے۔
میرا مشورہ ہے کہ میں شفیع جان بھائی (معاون خصوصی برائے اطلاعات پختونخواہ) سے درخواست کروں گا کہ وہ ایک ہفتے کیلئے “انکی” ٹیوشن کلاسز لیں تاکہ “انکو” بات کرنے کا طریقہ آجائے، وزیر اعلی سہیل آفریدی کا اپنے آبائی علاقے وادی تیرہ اور خود پر لگائے جانے والے حالیہ الزامات سے متعلق سوال… pic.twitter.com/h5r0NpiQQz
— Waseem Malik (@iwaseemmalik) November 30, 2025
انہوں نے کہا کہ 2018 سے 2025 تک خیبر پختونخوا کا این ایف سی میں حصہ نہیں دیا جا رہا اور ایوارڈ 3 صوبوں میں تقسیم ہو رہا ہے۔ ان کے مطابق سات سال میں ایک ہزار تین سو پچاس ارب روپے خیبر پختونخوا کو نہیں دیے گئے۔ این ایف سی ایوارڈ نہ ملنے پر کل صوبے کی تمام یونیورسٹیوں میں سیمنار منعقد کیے جائیں گے تاکہ نوجوانوں کو آگاہ کیا جا سکے۔
تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر اپنا حق لیا جائے
انہوں نے کہا کہ اسپیکر کو بتایا گیا ہے کہ تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں لے کر اپنا حق لیا جائے۔ این ایف سی ایوارڈ صرف سہیل افریدی کا نہیں بلکہ پورے خیبرپختونخوا کا حق ہے۔ یہ صرف صوبائی حکومت کی ذمے داری نہیں بلکہ تمام مکاتب فکر کی ذمہ داری ہے کہ این ایف سی پر بات کریں۔ مذہبی جماعتیں، ڈاکٹرز، وکلا اور دیگر شعبہ جات بھی مل کر آواز اٹھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی اڈیالہ کا مجاور ہے، عظمیٰ بخاری وزیر اطلاعات پنجاب
انہوں نے کہا کہ احتجاج کرنا پارٹی قیادت کی ذمہ داری ہے لیکن بطور کارکن بھی احتجاج کیا۔ دیگر صوبوں کے وزرائے اعلیٰ کو ہیلی کاپٹر میں لے جایا جاتا ہے لیکن میرا پاسپورٹ بلاک کر دیا گیا۔ ہمارے پُرامن مظاہرین پر گولیاں چلائی جاتی ہیں۔ انہوں نے اعلان کیا کہ پیر کے روز تمام پارلیمنٹرین اسلام آباد ہائیکورٹ جائیں گے جبکہ کارکن صوابی میں احتجاج کریں گے۔
تیراہ میں ہماری خاندانی زمین کے علاوہ میری کوئی ذاتی زمین نہیں۔ اس کے علاوہ جو ڈرانے بازی کی جارہی ہے یہ ہمارے اصل مسائل سے توجہ ہٹائی جا رہی ہے۔ ہم چاہتے ہیں کہ یہ اپنے کام سے کام رکھیں، وزیراعلی خیبر پختونخواہ سہیل آفریدی pic.twitter.com/57mKissfyb
— Insaf TV (@InsafPKTV) November 30, 2025
سہیل افریدی نے کہا کہ ضلع خیبر کے علاقے تیراہ میں میری زمین ذاتی نہیں بلکہ خاندانی ہے۔ میرے حوالے سے باتیں اصل مسائل سے توجہ ہٹانے کی کوشش ہیں۔
حکومتی کارکردگی اور وسائل
ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاتھ سے آدھا خیبرپختونخوا نہیں گیا، یہاں کارکردگی ہو رہی ہے اسی لیے ہمیں 3 مرتبہ حکومت ملی۔ قبائلی اضلاع کے شیئرز اور صوبے کے وسائل پر کارکردگی دکھائی تو حکومت ملی، کارکردگی سے متعلق سوال وفاقی حکومت سے ہونا چاہیے۔
معاشی اور سماجی چیلنجز
وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ 25 لاکھ سے زائد لوگ پاکستان چھوڑ چکے ہیں، کاروباری طبقہ بھی ملک چھوڑ رہا ہے اور پریشان ہے۔ منگل کو ملاقات نہ ہوئی تو اس کے بعد لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔ امن و امان کے حوالے سے جو حل ہم بتا رہے ہیں اس سے امن بحال ہو سکتا ہے۔
منگل کے روز ورکرز صوابی تک جائیں گے اور احتجاج کرینگے پارلیمنٹیرین اسلام آباد ہائی کورٹ اور پھر اڈیالہ جائیں گے
وزیر اعلی محمد سہیل آفریدی pic.twitter.com/nkzdxzyBR6— Muhammad Faheem (@MeFaheem) November 30, 2025
یہ بھی پڑھیں: سہیل آفریدی نے اچھے کام کیے تو ہم حمایت کریں گے، گورنر خیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی
انہوں نے کہا کہ بند کمروں کے فیصلوں سے خیبرپختونخوا کے عوام کو نقصان ہوا۔ 2018 میں دہشت گردی کے خاتمے کا اعلان ہوا لیکن اس کے بعد دہشت گرد واپس آئے۔ دیرپا امن کے لیے خیبرپختونخوا حکومت کی بات ماننا ہوگی۔
فوج کو انڈیا کی فوج نہیں بلکہ پاکستان کی فوج سمجھتے ہیں
بابر سلیم سواتی نے کہا کہ اس ملک میں مختلف ادارے موجود ہیں اور فوج کو انڈیا کی فوج نہیں بلکہ پاکستان کی فوج سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پورے پاکستان سے اراکین اسمبلی، صحافی اور کاروباری افراد نیشنل فورمز میں شرکت کرتے ہیں۔ کسی بھی فورم پر اداروں کے سربراہ موجود ہوں تو ہمارے ممبران اسمبلی بھی اپنی حیثیت کے مطابق شرکت کرتے ہیں۔













