3 سالہ بچے کی تلاش، مقامی افراد کی ڈیزل کے لیے چندہ اکٹھا کرنے کی ویڈیو وائرل

منگل 2 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں نیپا چورنگی کے قریب کھلے مین ہول میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش گزشتہ روز 14 گھنٹے بعد ایک کلو میٹر دور نالے سے نکالی گئی۔ بچے کی تلاش کے دوران استعمال کی جانے والی مشینری سرکاری سطح پر فراہم نہیں کی گئی بلکہ علاقہ مکینوں نے اپنی مدد آپ کے تحت چندہ جمع کر کے منگوائی جس کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں۔

وائرل ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی افراد بچے کی تلاش کے لیے ضروری مشینری منگوانے کی غرض سے چندہ اکٹھا کر رہے ہیں۔ صارفین کی جانب سے سندھ حکومت اور میئر کراچی پر شدید تنقید کی جا رہی ہے کہ واقعے کے باوجود متعلقہ اداروں نے بروقت کوئی مشینری یا تعاون فراہم نہیں کیا۔

یہ بھی پڑھیں: کمسن بچہ کھلے مین ہول میں گرنے کے بعد لاپتہ، ’ایف آئی آر میئر کراچی پر کاٹی جائے‘

ایک صارف نے ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ سندھ حکومت بچے کی جان بچانے کے لیے کوئی مشینری فراہم نہ کر سکی، اور اس تمام صورتحال کی ذمہ داری پیپلز پارٹی اور کراچی کے میئر پر ہی عائد ہوتی ہے۔ گزشتہ 17 سالوں سے وہ شہر میں مین ہولز کو ٹھیک طریقے سے ڈھکنے میں ناکام رہے ہیں۔ ویڈیوز میں واضح ہے کہ مقامی افراد مشینری کے لیے ڈیزل خریدنے کی خاطر چندہ جمع کر رہے ہیں۔

عنبر دانش نامی صارف کا کہنا تھا کہ ایوان میں بیٹھے لوگ صرف شعلہ بیانی کرنے آتے ہیں۔ جس شہر میں ایک باپ کواپنی اولاد کےگٹر میں گر جانے کے بعد خود سڑک پر چندا جمع کر کے کو مشینری ارینج کرنی پڑے تاکہ اس کی جان بچ سکے۔ اس شہر میں کسی قانون اور حکومت کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔

ایک صارف  کا کہنا تھا کہ گٹر میں گرنے والے بچے کے والد نے اپنی جیب سے پیسے دے کر مشین منگوائی لیکن تلاش کے دوران ڈیزل ختم ہوگیا پھر موقع پر موجود کراچی کے شہریوں نے آپس میں چندہ جمع کر کے ڈیزل کے پیسے ادا کیے۔

بچے کے والدین نے بھی الزام عائد کیا تھا کہ تلاش کے تمام انتظامات انہوں نے خود کیے۔ ان کا کہنا ہے کہ کھدائی کے لیے منگوائی گئی مشینوں میں 15 ہزار روپے کا ڈیزل انہوں نے اپنی جیب سے ڈالا جبکہ مشینری بھی خود ہی ارینج کی گئی۔ والدین کے مطابق انتظامیہ نے نہ صرف کوئی مدد فراہم نہیں کی بلکہ حادثے کی جگہ کی بجلی بھی منقطع کر دی گئی تھی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp