انگلینڈ کے سابق نمایاں بلے باز رابن اسمتھ 62 سال کی عمر میں انتقال کر گئے جس پر کرکٹ برادری سوگوار ہے۔
یہ بھی پڑھیں: جب وزیر محمد نے آسٹریلیا کے خلاف ہارا ہوا میچ جتوایا، سابق ٹیسٹ کرکٹر کے کیریئر پر ایک نظر
اسمتھ کے اہل خانہ نے ایک بیان میں افسوس ناک خبر کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ انتہائی گہرے دکھ اور صدمے کے ساتھ ہمیں رابن آرنلڈ اسمتھ کے انتقال کا اعلان کرنا پڑ رہا ہے جو ہیریسن اور مارگو کے والد اور کرسٹوفر کے بھائی تھے۔
بیان میں مزید بتایا گیا کہ رابن یکم دسمبر بروز پیر اپنے ساؤتھ پرتھ اپارٹمنٹ میں اچانک انتقال کر گئے۔ موت کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہو سکی۔
رابن اسمتھ انگلینڈ کے مقبول ترین اور شاندار بلے بازوں میں شمار ہوتے تھے۔ سنہ 1988 سے سنہ 1996 تک وہ 62 ٹیسٹ اور 71 ون ڈے انٹرنیشنل میچوں میں نمایاں کارکردگی دکھاتے رہے۔
تیز رفتار بولنگ کے خلاف ان کی مزاحمت مثالی تھی، جبکہ ویسٹ انڈیز کے خلاف سنہ 1994 میں بنایا گیا 175 رنز ان کا بہترین ٹیسٹ اسکور تھا۔
انہوں نے مجموعی طور پر ٹیسٹ کرکٹ میں 4236 رنز 43.67 کی اوسط سے اسکور کیے، جن میں 9 سنچریاں شامل ہیں۔
رابن اسمتھ نے ہیمپشائر کاؤنٹی کے ساتھ 20 سے زائد سال گزارے اور 640 سے زیادہ میچ کھیلے۔ سنہ 1998 سے 2002 تک وہ ٹیم کے کپتان بھی رہے جس کے باعث انہیں “دی جج” کا لقب ملا۔ ان کی قیادت میں ہیمپشائر نے بینسن اینڈ ہیجز کپ سنہ 1992 اور سنہ 1998 میں جبکہ نیٹ ویسٹ ٹرافی 1991 میں جیتی۔
مزید پڑھیے: انگلینڈ کے آل راؤنڈر کرِس ووکس بین الاقوامی کرکٹ سے ریٹائر
اسمتھ کے انتقال پر کرکٹ حلقوں نے گہرے دکھ کا اظہار کیا۔ ان کے سابق ساتھی کیون جیمز نے کہا کہ یہ انتہائی افسوس ناک خبر ہے۔
سنہ 80 اور 90 کی دہائی میں وہ انگلینڈ کے بہترین بلے باز تھے خصوصاً تیز بولنگ کے خلاف ان کی مہارت بے مثال تھی۔
وہ ویسٹ انڈیز کے تیز گیند بازوں کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے والوں میں سے تھے۔
ای سی بی کے چیئرمین رِچرڈ تھامپسن نے خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ رابن اسمتھ ان چند بیٹرز میں سے تھے جو دنیا کے تیز ترین بولرز کے سامنے ڈٹ جاتے تھے۔ وہ نہ صرف مزاحمت بلکہ مسکراہٹ کے ساتھ چیلنج کا سامنا کرتے تھے۔
مزید پڑھیں: سابق برٹش کپتان معین علی کا بھی انڈین پریمیئر لیگ چھوڑ کر پی ایس ایل کھیلنے کا اعلان
ہیمپشائر کے چیئرمین راڈ برینزگروو نے لکھا کہ رابن اسمتھ ہیمپشائر کرکٹ کے عظیم ترین ہیروز میں سے ایک تھے اگر انہیں سب سے عظیم نہ کہا جائے تو بھی کم ہے۔














