ہزاروں سالوں سے انسان چھوٹے گروہوں میں اکٹھے ہو کر کھانا کھاتے آئے ہیں لیکن یہ روایت اہم اور آج بھی برقرار کیوں ہے؟
یہ بھی پڑھیں: کیا سردیاں رومانس کا موسم لے آتی ہے، اس دوران رومانٹک موڈ کے پیچھے کیا سائنس ہے؟
یہ ایک منفرد انسانی عادت ہے کہ ہم دوسروں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں۔ دوستوں کے ساتھ ڈنر، پارٹی، یا تعطیلات کے دوران مشترکہ کھانے کی روایت اتنی عام ہے کہ اس پر زیادہ توجہ نہیں دی جاتی سوائے اس کے جب یہ رجحان کم ہو رہا ہو اور خبروں میں سرخیوں کا سبب بنے۔
ماہرین کے مطابق کھانے کا اشتراک شاید انسانی نسل سے بھی پہلے کے زمانے کا ہو کیونکہ ہمارے ’قریبی رشتہ دار‘ جیسے چمپینزی اور بونوبو بھی اپنے گروہوں میں خوراک بانٹتے ہیں لیکن خوراک دینا اور سب کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھانا مختلف چیزیں ہیں۔
مزید پڑھیے: خوشی، محبت و دیگر جذبات کے ہارمونز کونسے، یہ ہمارے دماغ پر کیسے حکومت کرتے ہیں؟
پہلا مشترکہ کھانا شاید کیمپ فائر کے گرد ہوا ہو جہاں شکار یا جمع کی گئی خوراک کو آگ پر پکایا گیا۔
یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے بایولوجیکل انتھروپولوجسٹ رابن ڈنبار کے مطابق ایسے اجتماعات نے لوگوں کو رات دیر تک جاگنے اور ایک دوسرے کے ساتھ تعلقات بنانے کا موقع فراہم کیا۔
تحقیقات سے پتا چلتا ہے کہ ایک ساتھ کھانے سے خوشی اور سماجی تعلقات میں اضافہ ہوتا ہے۔
رابن کی سنہ 2017 کی تحقیق میں معلوم ہوا کہ جو لوگ زیادہ لوگوں کے ساتھ کھانا کھاتے ہیں ان کی زندگی میں اطمینان اور دوستوں کی حمایت زیادہ ہوتی ہے۔
مزید پڑھیں: ‘لاندی’ تیار کرنے کے لیے بھیڑ کا گوشت خشک کرنے کی قدیم روایت آج بھی زندہ ہے
اس کی وجہ یہ ہے کہ کھانے سے دماغ میں اینڈورفنز خارج ہوتے ہیں جو تعلقات مضبوط کرنے میں مدد دیتے ہیں۔
دعوتیں حیثیت و طاقت دکھانے کا بھی ذریعہ
ساتھ کھانے کے اثرات صرف مثبت نہیں ہوتے۔ کبھی کبھار مشترکہ کھانے طاقت یا کنٹرول دکھانے کے طریقے بھی بن سکتے ہیں جیسے کسی فصل کی خوشی میں مزدوروں کے لیے بڑا کھانا یا دفتر کی پارٹی میں باس کی فراخدلی۔
بعض اوقات خاندان کے ساتھ کھانے میں بھی جھگڑے یا تنقید شامل ہو سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیے: نمک منڈی میں چپلی کباب نے بھی جگہ بنالی
ماہرین کے مطابق اگرچہ لوگ دوستوں اور عزیزوں کے ساتھ کھانے سے لطف اندوز ہوتے ہیں لیکن کبھی کبھار تنہا بیٹھ کر کھانا یا کتاب پڑھنا بھی اچھا محسوس ہوتا ہے۔












