کیتھولک مسیحیوں کے رہنما پوپ لیو نے منگل کے روز اسلام کے خلاف خوف پھیلانے والے ‘تارکین وطن مخالف’ گروہوں پر شدید تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ لبنان میں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان تعاون یورپ اور امریکا کے لیے مثال بننا چاہیے۔
پوپ نے ترکیہ اور لبنان کے 6 روزہ غیر ملکی دورے کے اختتام پر واپسی کی پرواز میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام مخالف جذبات اکثر اُن لوگوں کی جانب سے ابھارے جاتے ہیں جو تارکینِ وطن کو نسلی یا مذہبی بنیادوں پر روکنا چاہتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: اسرائیلی حملوں اور سیاسی بے یقینی کے درمیان پوپ لیو کا مصروف دورہ لبنان
پوپ نے کہا کہ لبنان میں انہیں مسلمانوں اور عیسائیوں کے درمیان دوستی اور باہمی مدد کی کئی متاثر کن کہانیاں سننے کو ملیں، جو اس بات کا ثبوت ہیں کہ ‘ہمیں خوف کم کرنے کی ضرورت ہے’۔
لبنان میں بڑے اجتماع سے خطاب
بیروت کے ساحلی علاقے میں 1 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد کی موجودگی میں پوپ لیو نے اپنے خطاب میں کہا کہ مشرقِ وسطیٰ کو انتقام اور تشدد کی سوچ سے نکل کر مفاہمت و امن کی نئی راہیں کھولنے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے سیاسی و سماجی رہنماؤں سے اپیل کی کہ وہ عوام کی امن کی خواہش کو سنیں اور جنگ زدہ خطوں میں دشمنیوں کو ختم کریں۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کی پہلے غیرملکی دورے کے دوران استنبول کی مشہور سلطان احمد مسجد آمد
لبنان اس وقت شدید معاشی بحران اور 2024 کی اسرائیل-حزب اللہ جنگ کے اثرات سے نبرد آزما ہے، جبکہ حالیہ ہفتوں میں اسرائیلی حملوں میں اضافہ بھی دیکھنے میں آیا ہے۔
پوپ نے روانگی سے قبل کہا کہ ہتھیار تباہ کرتے ہیں، مگر مذاکرات اور مکالمہ تعمیر کرتے ہیں۔ آئیں ہم سب امن کو راستہ بنائیں، صرف مقصد نہیں۔
بیروت پورٹ دھماکے کے مقام پر خصوصی دعا
پوپ لیو نے 4 اگست 2020 کے مہلک بیروت پورٹ دھماکے کے مقام کا دورہ بھی کیا، جس میں 220 سے زائد افراد جاں بحق اور ہزاروں زخمی ہوئے تھے۔
دھماکے میں جاں بحق افراد کے لواحقین سے ملاقات کے بعد پوپ نے کہا کہ وہ متاثرین کے دکھ، انصاف کی طلب اور پورے ملک کے درد کو اپنے ساتھ لے کر جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: پوپ لیو کی صدر ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں پر تنقید، تارکین وطن سے سلوک کو غیرانسانی قرار دیدیا
دھماکے کے بارے میں آج تک کوئی فرد جواب دہ نہیں ٹھہرایا گیا۔ دھماکے میں بھائی کھو دینے والی وکیل سسیل روکوز نے پوپ کی حمایت پر اظہارِ تشکر کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے پیاروں اور تمام متاثرین کے لیے انصاف چاہیے۔














