3 سالہ ابراہیم کی لاش تلاش کرنے والے نوعمر لڑکے تنویر کو سوشل میڈیا پر بھرپور خراجِ تحسین پیش کیے جانے کے بعد کراچی پولیس نے باقاعدہ طور پر اس کی بہادری کا اعتراف کیا، جبکہ اس واقعے نے شہری انتظامیہ اور ریسکیو اداروں کے 15 گھنٹے طویل آپریشن کے دعوؤں پر سوالات کھڑے کر دیے ہیں۔
ایس ایس پی ایسٹ ڈاکٹر فخر رضا ملک نے تنویر اور اس کے ایک رشتہ دار کو بلا کر اسے پھولوں کا گلدستہ پیش کیا۔ انہوں نے کہا کہ میں نے اس لڑکے سے ملاقات کی جس نے لاش ڈھونڈی۔ تنویر بہادر اور خوش اخلاق لڑکا ہے۔
مزید پڑھیں:بھٹو نیپا چورنگی میں کیوں زندہ نہیں؟
یہ ملاقات اس پس منظر میں ہوئی جب سوشل میڈیا پر پولیس اہلکاروں کی جانب سے تنویر کے ساتھ مبینہ بدسلوکی پر تنقید کی گئی اور شہری اداروں پر بھی یہ اعتراض اٹھا کہ انہوں نے لڑکے کے کردار کو تسلیم کرنے کے بجائے تمام کریڈٹ اپنے کھاتے میں ڈال لیا۔
دوسری جانب ریسکیو 1122 کے ترجمان حسان الحق حسیب خان نے بتایا کہ تنویر نالے کے قریب موجود تھا۔ جبکہ 2 ملازمین پہلے سے اس مقام پر موجود تھے اور اسے ان ممکنہ مقامات میں سے ایک قرار دیا تھا جہاں بچے کی لاش مل سکتی تھی۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ عملے نے لاش ایک نالے میں دیکھی اور ریسکیو ٹیم کو اطلاع دی، جبکہ عارضی طور پر انہوں نے تنویر کو اندر جا کر تصدیق کرنے کو کہا۔ نوعمر لڑکے نے اندر جا کر لاش نکالی، جسے بعد ازاں ریسکیو ٹیم کی گاڑی میں منتقل کیا گیا۔
مزید پڑھیں: داؤد ابراہیم کے بھانجے کی پارٹی میں شرکت کا معاملہ، اداکارہ نورا فتیحی نے خاموشی توڑ دی
اس واقعے نے نہ صرف نوعمر تنویر کی بہادری کو نمایاں کیا ہے بلکہ شہری اداروں اور ریسکیو محکموں کے طرزِ عمل اور ان کے دعوؤں پر بھی بحث چھیڑ دی ہے۔














