گزشتہ روز کراچی میں گٹر کے کھلے مین ہول میں گرنے سے 3 سالہ ابراہیم جاں بحق ہوگیا تھا، جس کے بعد شہر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔ اہلخانہ کے مطابق بچہ گرنے کے بعد تقریباً 15 گھنٹے تک پانی میں پھنسا رہا لیکن اسے کوئی نکالنے نہیں آیا۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: کمسن ابراہیم کی لاش تلاش کرنے والے تنویر کو پولیس کا اعزاز، ریسکیو دعوؤں پر سوالات اٹھ گئے
انڈیپنڈنٹ اردو سے بات کرتے ہوئے 3سالہ ابراہیم کے والد کا کہنا ہے کہ وہ سب کچھ کھو چکے ہیں اور ان کا دکھ سننے والا کوئی نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے اگر ذمہ داران کے خلاف کارروائی کرنی ہوتی تو کرچکی ہوتی، لیکن عملی طور پر ان کے خلاف کوئی بھی کارروائی نہیں ہوئی۔
انہوں نے کہا کہا کہ اگر حکومت گٹرز کے ڈھکن نہیں لگاسکتی تو وہ خود شہر میں کھلے مین ہولز کو ڈھانپنے کا کام شروع کریں گے تاکہ کوئی اور بچہ اس انجام کا شکار نہ ہو۔
حکومت نہ سہی، جہاں جہاں کھلے گٹر ہیں ڈھکن خود لگواؤں گا۔
کراچی میں گٹر میں گر کر اللہ کو پیارے ہونے والے تین سالہ ابراہیم کے والد غم سے نڈھال 💔دھائیوں سے سندھ پر مسلط روٹی ، کپڑا اور مکان کا نعرہ لگانے والی پارٹی کا شرم سے ڈوب مرنے کا مقام ہے۔ pic.twitter.com/xGkm1DXMka
— Farrukh Shahzad (@emfarrukh) December 3, 2025
شہریوں نے واقعے پر شدید ردعمل دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ مختلف ماہرین اور سماجی کارکنوں نے بھی اس سانحے پر افسوس اور انتظامیہ پر تنقید کی ہے۔ سوشل میڈیا پر کراچی کے میئر مرتضیٰ وہاب کے خلاف مہم جاری ہے اور ان سے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں گٹر میں گرنے والے 3 سالہ بچے کی لاش 14 گھنٹے بعد مل گئی
دوسری جانب گلشن ٹاؤن کے میونسپل کمشنر نے میونسپل کونسل کو خط لکھ کر وضاحت کی ہے کہ یہ علاقہ ان کے دائرہ اختیار میں نہیں بلکہ کے ایم سی اور واٹر بورڈ کے ماتحت ہے۔
متاثرہ گھرانے کا کہنا ہے کہ واقعے کے بعد کسی سینیئر افسر نے آ کر ان سے اظہار ہمدردی تک نہیں کیا اور نہ ہی ریسکیو آپریشن فوری طور پر شروع کیا گیا۔ ریسکیو ٹیموں کو پہنچنے میں تاخیر ہوئی اور آپریشن 15 گھنٹے تک جاری رہا۔













