خیبرپختونخوا کے ضلع خیبر میں ایڈز کے تیزی سے پھیلنے پر ماہرین صحت نے شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور بتایا ہے کہ آگاہی کی کمی اور صحت حکام کی ناقص توجہ کے باعث صورتحال مسلسل بگڑ رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایڈز سے پاک پاکستان کے لیے متحد ہونا ہوگا، ایڈز کے عالمی دن پر وزیراعظم شہباز شریف کا پیغام
اعداد و شمار کے مطابق خیبر ضلع میں ایچ آئی وی کے 313 مریض موجود ہیں، جبکہ یہ تعداد شمالی وزیرستان سے کم ہے جہاں 383 کیسز رپورٹ ہوچکے ہیں۔ خیبرپختونخوا میں ضم شدہ ساتوں اضلاع میں مجموعی کیسز 1 ہزار 488 تک پہنچ گئے ہیں۔
تشویش ناک امر یہ ہے کہ عالمی یومِ ایڈز کے موقع پر ضلعی صحت حکام کی جانب سے کوئی تقریب یا آگاہی سیشن تک منعقد نہیں کیا گیا۔
HIV infections in Pakistan skyrocketed from ~16,000 (2010) to ~48,000 (2024) — making it one of the fastest-growing epidemics in the WHO Eastern Mediterranean region. Families & communities are now at risk, not just high-risk groups. #ConnectedPakistan #HIV #HealthAlert pic.twitter.com/LM952L36BB
— Connected Pakistan (@ConnectedPak) December 3, 2025
لنڈی کوتل کے ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر اسپتال میں ماہرین صحت نے بتایا کہ متعدد شادی شدہ خواتین اور ان کے بچے اس بیماری کا شکار اپنے شوہروں یا والدوں کے ذریعے ہوئے، جو خلیجی ممالک یا دیگر شہروں میں مقیم رہے۔ زیادہ تر متاثرہ مرد بدنامی کے خوف سے اپنا مرض چھپاتے ہیں اور ٹیسٹ کرانے سے گریز کرتے ہیں، جبکہ خواتین اکیلی ڈاکٹروں سے رجوع کرنے پر مجبور ہوتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں ایڈز کے مریضوں میں اضافہ کیوں؟ محکمہ داخلہ نے بتادیا
ماہرین کے مطابق بیماری پورے ضلع میں تیزی سے پھیل رہی ہے اور فوری ضرورت ہے کہ عوام کو اس کے خطرات اور احتیاطی تدابیر سے آگاہ کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ غیر محفوظ طرزِ زندگی بھی بیماری پھیلانے کا باعث بن رہی ہے اور اسے صرف جنسی منتقل ہونے والی بیماری سمجھ کر نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
ماہرین نے عوام کو احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنے پر زور دیا جن میں محفوظ خون کی فراہمی، سرجری میں اسٹیرلائزڈ آلات کا استعمال، ڈسپوزیبل سرنجز اور نائی کی دکانوں پر صاف یا ڈسپوزیبل بلیڈز کا استعمال شامل ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اکثریت ان بنیادی حفاظتی اصولوں سے ناواقف ہے۔
🇵🇰 #Pakistan may record over 14,000 new #HIV cases in 2025, driven largely by unregulated medical practices in unlicensed clinics.
In #Sindh province, nearly 4,000 children are HIV-positive, including many infected through routine medical care. pic.twitter.com/NYTvmCjabg
— FRANCE 24 English (@France24_en) December 1, 2025
انہوں نے تجویز دی کہ تعلیمی اداروں میں آگاہی سیشن منعقد کیے جائیں، جبکہ علما، عمائدین اور مقامی مشران کو بھی مساجد، حجروں اور جرگوں میں عوامی رہنمائی کے لیے شامل کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: سال 2029 تک ایڈز سے مزید 40 لاکھ افراد کی موت کا خدشہ، وجہ کیا ہے؟
ضلعی ہیلتھ آفیسر ڈاکٹر مصطفیٰ کمال نے علاقے میں آگاہی نہ پھیلانے اور متاثرین کی مدد کے حوالے سے پوچھے گئے سوالات کا جواب نہیں دیا۔














