اسلام آباد میں پاکستان بلائند کرکٹ کونسل نے پاکستان میں موجود 8 ٹیموں پر مشتمل بلائنڈ کرکٹ ٹرافی ٹورنامنٹ کا انعقاد کیا گیا، جس میں لاہور، پشاور، اسلام آباد، مظفر آباد کی ٹیموں نے حصہ لیا۔ جبکہ اس ٹورنامنٹ میں اسلام آباد بلائنڈ کرکٹ کلب نے فائنل میچ میں پشاور بلائنڈ کرکٹ کلب کو شکست دے کر ٹرافی اپنے نام کی۔
یہ بھی پڑھیں: محسن نقوی کا بلائنڈ کرکٹ ٹیم کے لیے ایک کروڑ روپے انعام کا اعلان
اس حوالے سے چئیرمین پاکستان بلائنڈ کرکٹ کونسل اور پریزیڈنٹ ورلڈ بلائنڈ کرکٹ کونسل سید سلطان شاہ نے بتایا کہ یہ ہم ہر سال نیشنل گریڈ ون چیمپیئن شپ منعقد کراتے ہیں۔
سید سلطان شاہ نے کہا کہ بنیادی طور پر یہی ڈومیسٹک کرکٹ ہمیں نیشنل اور انٹرنیشنل لیول پر بہت زیادہ سپورٹ کرتی ہے، انہی ٹورنامنٹ کی وجہ سے پاکستان کی ڈومیسٹک پوری دنیا میں مضبوط سمجھی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سال بھر میں ہم بلائنڈ کرکٹرز کے لیے 3 سے 4 ٹورنامنٹ منعقد کراتے ہیں، جبکہ بلائنڈ کرکٹ کلبز کے ٹورنامنٹ الگ سے ہوتے ہیں۔
پریزیڈنٹ ورلڈ بلائنڈ کونسل سید سلطان شاہ نے کہا کہ ہم بلائنڈ کرکٹ ڈیولپمنٹ پر بہت زیادہ کام کررہے ہیں، یہی وجہ ہے کہ ہم نے پاکستان کے علاوہ بھی کئی ممالک میں بلائنڈ کرکٹ شروع کرائی، جن میں بنگلہ دیش، نیپال اور افغانستان شامل ہیں، جبکہ جلد ہی کینیڈا میں بلائنڈ کرکٹ شروع کرنے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: صدر مملکت اور وزیراعظم پاکستان کی بلائنڈ کرکٹ ورلڈ کپ جیتنے پر قومی ٹیم کو مبارکباد
انہوں نے کہا کہ پاکستان سمیت دنیا بھر کے نابینا افراد کے لیے یہ گیم چینجر ثابت ہو رہا ہے، جس سے خصوصی افراد کو کانفیڈنس اور ایکسپوئیر ملتا ہے۔
سید سلطان شاہ نے کہا کہ پاکستان بلائنڈ کرکٹ ورلڈ T20 میں بھی چیمپیئن ہے۔
اسلام آباد بلائنڈ کرکٹ کلب کے مین آف دا میچ مطیع اللہ خان نے اپنی ٹیم کی جیت کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ میں نے اپنی ٹیم کے لیے 140 سکور بنائے، البتہ تمام کھلاڑیوں کی محنت سے ہم جیتے ہیں۔ مطیع اللہ نے کہا کہ میں پاکستان نیشنل بلائنڈ کرکٹ ٹیم میں بھی کھیلا ہوں اور ہم نے گزشتہ سال ورلڈ کپ بھی جیتا تھا۔
بلائنڈ کرکٹرز کیسے کھیلتے ہیں؟
ڈائریکٹر بلائنڈ کرکٹ اپریشنز محمد بلال نے اس حوالے بتایا کہ بلائنڈ کرکٹ میں کھلاڑیوں کی 3 کیٹیگریز ہیں، جو وژن کی بنیاد پر تقسیم کی گئی ہیں، انہیں B1, B2, B3 کہا جاتا ہے۔
محمد بلال نے بتایا کہ میچ میں 4 کھلاڑی B1 کیٹیگری کے ہوتے ہیں جو مکمل طور پر نابینا ہوتے ہیں، اور گیم رولز کے مطابق B1 کھلاڑیوں کی آنکھوں پر پٹی اور کالے چشمے بھی پہنا دیے جاتے ہیں تاکہ شبہ نہ رہے۔
انہوں نے کہا کہ 3 کھلاڑی B2 کیٹیگری کے ہوتے ہیں، جنہیں 3 میٹر تک نظر آتا ہے، جبکہ 4 کھلاڑی B3 کیٹیگری کے ہوتے ہیں، جو 6 میٹر تک دیکھ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ بلائنڈ کرکٹ گیمز: فائنل میں بھارت کو شکست، پاکستان نےگولڈ میڈل جیت لیا
محمد بلال نے بتایا کہ بلائنڈ کرکٹ میں پلاسٹک کوٹڈ بال ہوتا ہے، جس کے اندر چھوٹے چھوٹے بیرنگز ہوتے ہیں، جس بال کے اندر آوازیں پیدا ہوتی ہیں، اور اسی آواز کو جان کر کھلاڑی کھیلتے ہیں۔
ڈائریکٹر بلائنڈ کرکٹ اپریشنز محمد بلال نے بتایا کہ پچ کا سائز نارمل کرنے پچ جتنا ہی ہوتا ہے، لیکن اس میں بالنگ اَپر ہینڈ نہیں ہوتی، بلکہ انڈر دا آرم بالنگ کرائی جاتی ہے، تاکہ بال رول ہو کر جائے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ بلائنڈ کرکٹ میں بالر کے لیے یہ ہدایات ہوتی ہیں کہ وہ بال کرانے سے پہلے بیٹر سے کنفرم کرنے کے لیے آواز دینی ہوتی ہے کہ Are you Ready؟ جب وہ یئس کا جواب دیتے ہیں، بالر Play کے آواز کے ساتھ بالنگ کرتا ہے۔
محمد بلال نے کہا کہ ہر میچ میں 40 فیصد اوورز B1 (ٹوٹلی بلائنڈ) بالرز کو کرنے ہوتے ہیں، جبکہ اس کرکٹ میں گراؤنڈ 50 یارڈز کا ہوتا ہے۔













