ذہنی صحت کی حالتیں بھی تنہائی کی وجہ سے جنم لے سکتی ہیں۔جیسے امید کی کمی محسوس ہونا، افسردگی ،نیند کے مسائل ،شراب نوشی اور دیگر نفسیاتی عوارض بھی ہماری ذہنی صحت کو متاثر کرتے ہیں۔
یو ایس سرجن جنرل وویک مورتھی نے حال ہی میں خبردار کیا تھا کہ معاشرتی طور پر منقطع ہونے سے اموات پر ایسا ہی اثر پڑتا ہے جیسے ایک دن میں 15 سگریٹ پینا۔
وویک مورتھی کے اس بیان کو میڈیا میں بڑے پیمانے پر رپورٹ کیا گیا،بشمول واشنگٹن پوسٹ ، ٹائمز اور ڈیلی میل۔
ڈاکٹر مورتھی نے 2010 میں شائع ہونے والی شرح اموات اور سماجی تعلقات کے حوالے سے کی جانے والی تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محققین نے اس موضوع پر 148مطالعات کے اعداد وشمار کو یکجا کیا جسے میٹا تجزیہ کہا جاتا ہے۔ میٹا تجزیہ میں 3 لاکھ شرکا کا ڈیٹا تھا جن کا اوسطاً ساڑھے سات سال تک مطالعہ کیا گیا۔
محققین نے دریافت کیا کہ سماجی تعلقات وقت سے پہلے موت کے خطرے کو کس حد تک متاثر کر سکتے ہیں۔
انہوں نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ مضبوط سماجی تعلقات رکھنے والے افراد کی نسبت تنہائی میں رہنے والے افراد کی وقت سے پہلے موت کا امکان 50 فیصد زیادہ ہوتا ہے۔اس کے بعد انہوں نے شماریاتی ٹول کا استعمال کیا جسے رینڈم ایفیکٹس ماڈلز کہا جاتا ہے۔
محققین نے جو طریقہ کار استعمال کیا وہ درست تھا، تنہائی یقینی طور پر صحت کے لیے نقصان دہ ہے،اس نقصان کو دن میں 15 سگریٹ پینے کے برابر تشبیہ دی جا سکتی ہے ۔
محققین نے یہ بھی نشاندہی کی کہ تنہائی کے صحت پر مرتب ہونے والے اثرات الکحل کے دن میں چھ سے زیادہ مرتبہ استعمال سے ملتے جلتے ہیں، پھر بھی ان موازنوں کا میڈیا میں شاذ و نادر ہی ذکر کیا جاتا ہے۔
تنہائی کا ایک ارتقائی فعل ہے جو بھوک یا پیاس کی طرح محسوس ہوتا ہے۔یہ لوگوں کے طرز زندگی اور سماجی روابط کو تبدیل کر دیتا ہے۔
جب تنہائی دائمی ہو جاتی ہے تو اس سے باہر نکلنا اور جاننا کہ جن منفی احساسات کا وہ سامنا کر رہے ہیں اور اس پر کیسے قابو پانا ہے ہر فرد کے لئے مختلف ہو سکتا ہے ۔