قومی شناختی کارڈ پر پتا تبدیل کرانے کے لیے نئی ہدایات جاری

پیر 8 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن اتھارٹی (نادرا) نے قومی شناختی کارڈ پر موجودہ پتا تبدیل کرانے کے خواہشمند شہریوں کے لیے نئی ہدایات جاری کر دیں۔

مزید پڑھیں: نادرا کے تعاون سے پاک آئی ڈی ایپ پر فنگر پرنٹس کی تصدیق کا نیا نظام متعارف

ترجمان نادرا کے مطابق ادارے نے پتا کی تبدیلی کا طریقہ مزید سہل بنا دیا ہے تاکہ لوگ اپنے رہائشی ریکارڈ کو درست اور تازہ ترین رکھ سکیں۔

انہوں نے واضح کیاکہ پتا تبدیل کروانے کے لیے شہریوں کو لازمی طور پر رہائش کا ایک معتبر ثبوت جمع کرانا ہوگا۔

پتے کی تصدیق کے لیے والدین، شریکِ حیات یا اپنی ملکیت والے پتے پر بجلی، گیس یا پانی کا بل قابل قبول قرار دیا گیا ہے۔

اس کے علاوہ ڈومیسائل سرٹیفکیٹ، جائیداد کے کاغذات، ہاؤسنگ سوسائٹی کا الاٹمنٹ لیٹر یا مستند کرایہ نامہ بھی ثبوت کے طور پر پیش کیا جا سکتا ہے۔

مزید پڑھیں: بہنوں کی عمر میں 10 ماہ کا فرق کیوں؟ نادرا نے خاتون کا شناختی کارڈ بنانے سے انکار کر دیا

نادرا کا کہنا ہے کہ شہری اپنی مطلوبہ دستاویزات کے ساتھ ملک بھر کے کسی بھی قریب ترین نادرا سینٹر میں جائیں، جہاں انہیں پتا کی تبدیلی سے متعلق مکمل رہنمائی فراہم کی جائے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا

پی ٹی آئی صوبے میں ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی راہ ہموار کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

وزیراعظم شہباز شریف کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق

کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا

9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود

ویڈیو

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی

خضدار کی سلمٰی جو مزدوری کی کمائی سے جھونپڑی اسکول چلا رہی ہیں

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

تہذیبی کشمکش اور ہمارا لوکل لبرل