عمران خان کی بہنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا جاری، پولیس کے علیمہ خان سے مذاکرات

منگل 9 دسمبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر ان کی بہنوں نے جیل کے قریب دھرنا دے دیا، اور اب پولیس کی جانب سے ان کے ساتھ مذاکرات کیے جا رہے ہیں۔

حفاظتی اقدامات سخت

پی ٹی آئی کے احتجاج کے پیشِ نظر حکام نے سیکیورٹی بڑھا دی ہے۔ پولیس نے داہگل اور گورکھپور کے علاقوں میں دکانیں، تعلیمی ادارے اور پیٹرول پمپس بند کروا دیے ہیں، جبکہ اڈیالہ روڈ، جو جیل کی مرکزی شاہراہ ہے، کو بھی بند کر دیا گیا۔ عمران خان کی بہن علیمہ خان اور پارٹی کارکنان فیکٹری ناکے پر دھرنا دے رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے کل تمام لوگ سیاہ جھنڈے اور پٹیاں باندھ کر باہر نکلیں، علیمہ خان

پولیس کے مطابق یہ اقدامات سابق وزیراعظم اور پارٹی کے بانی  عمران خان سے ملاقات کے دن کیے گئے ہیں۔ پارٹی رہنماؤں نے اپنے ارکان اسمبلی، عہدیداران اور کارکنان کو جیل کے باہر پہنچنے کی ہدایت دی تھی۔ سیکیورٹی اہلکاروں کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کے لیے واٹر کینن بھی موجود ہے۔

ایس ایس پی آپریشنز طارق ملک نے کہا کہ کسی کو قانون توڑنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔

اڈیالہ جیل میں عمران خان سے وکلا، اہلِ خانہ اور دیگر افراد منگل اور جمعرات کو ملاقات کرتے ہیں۔ گزشتہ ہفتے ایک ماہ کے تعطل کے بعد ان کی بہن عظمیٰ خان سے ملاقات ہوئی تھی، جس میں انہوں نے صحافیوں کو بتایا کہ عمران خان کی صحت الحمدللہ ٹھیک ہے لیکن وہ غصے میں تھے اور ذہنی تشدد کا ذکر کر رہے تھے۔

وزیراعظم کے مشیر رانا ثنااللہ نے کہا کہ ملاقات اس شرط پر کروائی گئی تھی کہ بعد میں پریس کانفرنس نہیں ہوگی۔

وفاقی وزیرِ اطلاعات عطا اللہ تارڑ نے بھی کہا کہ جیل میں ملاقاتیں جیل کے قوانین کے مطابق کی جاتی ہیں، اور قواعد کی خلاف ورزی کرنے والوں کی ملاقاتیں روک دی گئی ہیں۔

بانی پی ٹی آئی عمران خان کی بہنیں علیمہ خان، عظمیٰ خان اور نورین خان جب جیل کی طرف روانہ ہوئیں تو پولیس نے انہیں گورکھپور ناکے پر روکا، بعد ازاں تینوں کو آگے جانے کی اجازت دی گئی اور وہ پیدل فیکٹری ناکے کی طرف روانہ ہوئیں۔

ادھر پی ٹی آئی چیئرمین گوہر علی خان داہگل ناکے پر پہنچے جبکہ علیمہ خان کارکنان کے ہمراہ فیکٹری ناکے پر دھرنا دے رہی ہیں اور نعرے بازی بھی جاری ہے۔

چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملاقات کرنا قانونی حق ہے اور وہ عدالت کے حکم کے مطابق یہاں آئے ہیں۔

انہوں نے ملک کی سیاسی صورتحال پر بھی بات کی اور کہا کہ پاکستان مزید انتشار اور کشیدگی برداشت نہیں کر سکتا۔ سیاست میں اختلافات ہو سکتے ہیں، مگر دشمنی نہیں ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہاکہ سیاسی قوتوں کو ایک دوسرے کو خطرہ سمجھنے کی بجائے کشیدگی ختم کرنی چاہیے تاکہ ملک میں امن قائم رہے۔

بیرسٹر گوہر نے مزید کہا کہ فیملی سے ملاقاتیں سیاست کا حصہ نہیں بننی چاہئیں، اہلِ خانہ اور وکلا کو ملاقات کی اجازت ہونی چاہیے۔

انہوں نے اسپیکر ایاز صادق اور دیگر رہنماؤں کے کردار کو بھی مثبت قرار دیا اور کہا کہ ماضی میں کچھ اقدامات نے سیاسی ماحول بہتر نہیں ہونے دیا۔

یہ بھی پڑھیے ’آواز بلند کرنا ضروری، ورنہ سب کی باری آئے گی‘، علیمہ خان کی صحافیوں کیخلاف مقدمات پر تشویش

گوہر علی خان نے زور دیا کہ لفظ کشیدگی کو سیاست سے نکالنا چاہیے، ادارے اور پارلیمنٹ موجود ہیں اور عوام رہنماؤں کی طرف دیکھ رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ وہ ہمیشہ سسٹم کے اندر رہ کر تبدیلی لانے کی کوشش کرتے رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

فیض حمید اب عمران خان کے خلاف گواہی دیں گے، فیصل واوڈا

پی ٹی آئی صوبے میں ایسے حالات پیدا کر رہی ہے جو گورنر راج کی راہ ہموار کرسکتے ہیں، بلاول بھٹو

وزیراعظم شہباز شریف کی ترکمانستان کے صدر سے ملاقات، دوطرفہ تعلقات کے فروغ پر اتفاق

کورونا وبا: انسانیت بیچین تھی لیکن سمندری مخلوق نے سکھ کا سانس لیا

9 مئی فوج کے سینے میں زخم، فیض حمید کی سزا آنے والے فیصلوں کی ابتدا ہے، عمار مسعود

ویڈیو

کوئٹہ میں خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے سفری سہولت کا آغاز، گرین بس منصوبے میں پنک بسوں کا اضافہ

فیض حمید کو سزا، اگلا کون؟ عمران خان سے متعلق بڑی پیشگوئی

خضدار کی سلمٰی جو مزدوری کی کمائی سے جھونپڑی اسکول چلا رہی ہیں

کالم / تجزیہ

ٹرمپ کی نیشنل سیکیورٹی اسٹریٹجی کا تاریخی تناظر

سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

تہذیبی کشمکش اور ہمارا لوکل لبرل