اڈیالہ جیل کے باہر آغاز ہونے والا احتجاجی دھرنا منگل اور بدھ کی درمیانی شب اچانک اس وقت ختم ہوگیا جب پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔ پی ٹی آئی کارکنان اور بانی چیئرمین عمران خان کی دو بہنیں کئی گھنٹے جیل کے باہر ملاقات نہ ہونے کے خلاف بیٹھے تھے، جس دوران پولیس، کارکنان اور قیادت کے درمیان کشیدگی بڑھتی رہی۔
“Asim Munir is the most tyrannical dictator in history and is mentally unstable. His regime showed no regard for women, nor any compassion for children and the elderly.”
Former Prime Minister @ImranKhanPTI’s message from Adiala Jail, November 4, 2025 pic.twitter.com/DqQs5stkd4
— PTI (@PTIofficial) December 9, 2025
رات 2 بجے پولیس نے اڈیالہ جیل کے قریب فیکٹری ناکے پر موجود دھرنا ختم کرا دیا۔ ذرائع کے مطابق کارکنان کی جانب سے پولیس پر شدید پتھراؤ کیا گیا جبکہ پولیس نے مظاہرین کو پیچھے دھکیلنے کے لیے واٹر کینن کا استعمال کیا۔
اس کارروائی کے دوران جماعت اسلامی کے سابق رکن سینیٹر مشتاق احمد بھی بانی پی ٹی آئی کی بہنوں سے اظہارِ یکجہتی کے لیے پہنچے تو پانی کی تیز دھار کی زد میں آگئے۔
یہ بھی پڑھیں:عمران خان کی بہنوں کا اڈیالہ جیل کے قریب دھرنا جاری، پولیس کے علیمہ خان سے مذاکرات
دھرنے کے شرکا میں موجود علیمہ خان اور عظمیٰ خان کو پولیس نے فیکٹری ناکے پر روکے رکھا۔ علیمہ خان کارکنان کو مسلسل پیچھے ہٹانے کی ہدایات دیتی رہیں اور کہا کہ پولیس سے کوئی لڑائی نہیں، یہ ہمارے بھائی ہیں، بس خواتین کی موجودگی کی وجہ سے میں کارکنان کو پیچھے کر رہی ہوں، پولیس خود بھی پریشان ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر اور عمران خان کی بہنوں کو ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر کارکنان نے جیل کے قریب دھرنا دے رکھا تھا۔
Under the International Covenant on Civil and Political Rights (ICCPR) states must protect individuals from foreseeable harm.
By exposing peaceful protesters, known to include senior citizens, to hypothermia related health risks through the use of water cannon in extremely cold… pic.twitter.com/yfigaihsrW
— PTI (@PTIofficial) December 10, 2025
علیمہ خان کا کہنا تھا کہ وہ ایک ماہ سے ملاقات کے لیے کوشش کر رہی ہیں مگر اجازت نہیں دی جارہی۔ ان کے مطابق سابق ملاقات میں کوئی سیاسی گفتگو نہیں ہوئی تھی۔
پولیس اور دھرنا قیادت کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے، تاہم ذرائع کے مطابق بات چیت کامیاب نہ ہوسکی۔ دھرنا قیادت نے مذاکرات میں پولیس کے قبضے میں لی گئی تمام گاڑیاں واپس کرنے کی شرط رکھی، جبکہ پولیس نے صرف پانچ گاڑیاں واپس کیں۔ بتایا جاتا ہے کہ پی ٹی آئی خیبرپختونخوا کی 14 سرکاری و نجی گاڑیاں پولیس نے تھانے منتقل کی تھیں۔
یہ بھی پڑھیں:ہر میڈیا چینلز پر جائیں گے، ہم نے بھارتی میڈیا سے بات کی ہے حکومت سے نہیں، علیمہ خان
آخری اطلاعات تک پولیس نے متعدد کارکنان کو حراست میں لے لیا تھا جبکہ علاقے میں صورتحال کشیدہ رہی۔
دوسری جانب وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے واضح کیا کہ قانون کی خلاف ورزی کے بعد بانی پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات کا ’ایک فیصد بھی امکان نہیں‘، ملاقات خواہش پر نہیں بلکہ قانونی بنیادوں پر روکی گئی ہے۔











