بلوچستان میں موسمیاتی تبدیلیاں خطرناک رخ اختیار کر چکی ہیں، جہاں گزشتہ 3 ماہ کے دوران بارشیں معمول سے 41.9 فیصد کم رہی ہیں، جبکہ صوبے کی قابلِ کاشت زمین بھی سکڑ کر صرف 7.2 فیصد رہ گئی ہے۔
ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اگر یہی صورتحال برقرار رہی تو زراعت، پانی کے ذخائر اور لاکھوں شہریوں کے روزگار پر سنگین اثرات پڑ سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان کے خشک سالی سے متاثرہ علاقوں کے رہائشیوں کے لیے خوشخبری
رپورٹ کے مطابق ستمبر، اکتوبر اور نومبر 2025 کے دوران صوبے میں صرف 8.6 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو معمول کی 14.8 ملی میٹر اوسط کے مقابلے میں نمایاں کمی ہے۔ اسی عرصے میں درجہ حرارت بھی اوسط سے تقریباً ایک ڈگری سینٹی گریڈ زیادہ رہا، جس نے خشک سالی کی صورتحال کو مزید بڑھا دیا ہے۔
Balochistan recorded 41.9% below-normal rainfall over the past three months, raising concerns about worsening drought conditions in seven districts, including Quetta.#Drought #Balochistan pic.twitter.com/mmoKFrKCok
— Daniyal Butt (@butt_daniyal) December 7, 2025
محکمۂ موسمیات کی خشک سالی ایڈوائزری کے مطابق مئی سے نومبر تک مغربی اور جنوب مغربی اضلاع میں مسلسل کم بارش اور خشک دنوں میں اضافہ مستقبل کے لیے خطرناک اشارہ ہے۔
آئندہ مہینوں کی پیشگوئیاں
محکمۂ موسمیات نے پیشگوئی کی ہے کہ دسمبر 2025 سے فروری 2026 تک بارشیں معمول سے کم رہنے کا امکان ہے، جبکہ گرمی کی شدت میں اضافہ متوقع ہے۔ اس صورتحال کے باعث کوئٹہ، چاغی، گوادر، کیچ، خاران، نوشکی، مستونگ، پشین، پنجگور، قلعہ عبداللہ اور واشک میں خشک سالی مزید سنگین ہوسکتی ہے۔

البتہ حکام نے موجودہ ماہ کے آخر میں ممکنہ بارشوں کے ایک کمزور سسٹم کی توقع ظاہر کی ہے جو عارضی اور معمولی ریلیف فراہم کر سکتا ہے۔
زرعی شعبہ شدید متاثر
اس صورتحال نے صوبے کے زرعی شعبے کو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ایشیائی ترقیاتی بینک کی ایک تازہ رپورٹ کے مطابق بلوچستان کی قابلِ کاشت زمین سکڑ کر 7.2 فیصد رہ گئی ہے، جو پانی کی کمی، کم بارشوں اور ناکافی آبی منصوبہ بندی کا نتیجہ ہے۔
Balochistan has recorded 41.9% below-normal rainfall over the past three months, raising serious drought concerns in Quetta and several other districts, according to the Meteorological Department. The province received only 8.6 mm of rain between September and November, while… pic.twitter.com/MCzEl6gYgU
— Balochistan Pulse (@BalochPulse) December 8, 2025
زرعی ماہرین کے مطابق زیرِ زمین پانی کی سطح ہر سال 3 سے 4 فٹ تک نیچے جا رہی ہے، جس کے باعث باغات اور کھیت بری طرح متاثر ہو رہے ہیں۔ ہنہ سمیت کئی علاقوں میں اعلیٰ معیار کے سیب پیدا کرنے والے باغات پانی نہ ملنے کے باعث سوکھ چکے ہیں، اور کسانوں کی آمدنی میں نمایاں کمی آئی ہے۔
دیہی آبادی اور لائیو اسٹاک پر اثرات
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ خشک سالی کے اثرات دیہی آبادی پر سب سے زیادہ پڑ رہے ہیں، جہاں تقریباً 75 فیصد لوگ براہِ راست متاثر ہو رہے ہیں۔ پانی کی کمی لائیو اسٹاک کے لیے بھی بڑا خطرہ بنتی جا رہی ہے، اور اگر بروقت اقدامات نہ کیے گئے تو زرعی اجناس کی شدید قلت اور وسیع پیمانے پر نقل مکانی کے خدشات موجود ہیں، جو صوبے کے معاشی و سماجی ڈھانچے کو مزید کمزور کر سکتے ہیں۔

ماہرین کے مطابق بلوچستان موسمیاتی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر برداشت کر رہا ہے اور آنے والے تین مہینے صوبے کے مستقبل، زراعت اور پانی کے ذخائر کے لیے نہایت اہم ہوں گے۔













