پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی سینیئر رہنماء شیریں مزاری نے اپنے راستے نہ صرف تحریک انصاف سے جدا کر لیے بلکہ سیاست کو بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے خیر باد کہہ دیا۔
منگل کی شام کو پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے اعلان کیا کہ میرے بچے، والدہ اور میری صحت اب میری ترجیح ہے، اغوا اور رہائی کے دوران میری صحت پر اثر پڑا۔
انھوں نے مزید کہا کہ مجھے جب تیسری بار جیل لے کر گئے تو میری بیٹی بہت رو رہی تھی۔ میں نے فیصلہ کیا ہے کہ میں آج سے پی ٹی آئی یا کسی بھی سیاسی جماعت کا حصہ نہیں ہوں۔
شیریں مزاری کون ہیں؟
ڈاکٹر شیریں مہرالنساء مزاری سیاست دان اور سابق بیوروکریٹ عاشق محمد خان مزاری کی صاحبزادی ہیں ۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے ’لندن اسکول آف اکنامکس اینڈ پولیٹیکل سائنس‘ سے بی ایس سی آنرز اور پھر’ملٹری سائنس اور پولیٹیکل سائنس‘ میں ڈبل ایم ایس سی کیا۔
شیریں مزاری نے کولمبیا یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی۔
پاکستان واپسی پر شیریں مزاری نے قائد اعظم یونیورسٹی میں پروفیسر کی حیثیت سے خدمات سرانجام دیں۔ اس کے علاوہ وہ یونیورسٹی کے ڈیفینس اینڈ اسٹریٹیجک ڈیپارٹمنٹ میں چیئرپرسن بھی رہیں۔ سیاست میں آنے سے قبل شیریں مزاری شعبہ تدریس اور صحافت سے منسلک تھیں۔
شیریں مزاری پاکستان کی خارجہ پالیسی کے حوالے سے کالم بھی لکھتی رہی ہیں اور انگریزی اخبار ’دی نیشن‘ کی مدیر اعلیٰ بھی رہیں۔
سنہ 2008 کے بعد شیریں مزاری کو پروگرام اینکر کے طور پر کام کرنے کا موقع بھی ملا۔
ڈاکٹر شیریں مزاری نے 2008 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی۔ 2013 میں ڈاکٹر شیریں مزاری خواتین کی مخصوص نشستوں پررکن قومی اسمبلی بنیں۔
2018 کے انتخابات میں ڈاکٹر شیریں مزاری خواتین کی مخصوص نشست پر ایک مرتبہ پھررکن اسمبلی بنیں۔
پی ٹی آئی کی حکومت میں انھیں وزیر برائے انسانی حقوق کا قلمدان سونپا گیا۔ شیریں مزاری پی ٹی آئی کی انفارمیشن سیکریٹری اور ترجمان کی حیثیت سے بھی کام کرتی رہی ہیں۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ شیریں مزاری نے اس سے قبل 2012 میں بھی تحریک انصاف سے استعفیٰ دیا تھا۔
انھوں نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے پارٹی کی پالیسیوں پر کڑی تنقید کی تھی اور پارٹی پر سنگین الزامات بھی لگائے تھے، جس میں سب سے اہم الزام رقوم کی تقسیم کا تھا لیکن بعد میں دوبارہ پارٹی میں شامل ہو گئی تھیں۔