سرینگر میں جی 20 اجلاس بھارت کی جگ ہنسائی کا باعث بن گیا

منگل 23 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پوری دنیا میں جی 20 کا واویلا کرنے والا بھارت بیشتر ممالک کی جانب سے اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر بد حواسی کا شکار ہو گیا ہے۔

مقبوضہ کشمیرمیں ہونے والے جی 20 کے ٹورازم اجلاس میں سیکیورٹی اور دیگر انسانی حقوق کی پامالی کے پیشِ نظر بیشتر ممالک نے اپنے نچلے درجے کے اسٹاف کو شرکت کے لیے بھیج دیا۔

جی 20 کے ٹورازم اجلاس میں اہم ممالک کی عدم شرکت اور کچھ کی جانب سے نچلے درجے کے اسٹاف کو شرکت کے لیے بھیجنے کے باعث مودی سرکار کی وادی میں جارحیت اور ظلم و بر بریت کو معمول پر لانے کی کوششوں کو دھچکا لگا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے اقلیتی مسائل کے اہم نمائندے کا بیان بھی سامنے آیا ہے جس میں انھوں نے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جی 20 کا اجلاس منعقد کروا کر حقائق سے چشم پوشی نہیں کر سکتا کیوں کہ بھارت انسانی حقوق کی بڑے پیمانے پر خلاف ورزیوں، کشمیری مسلمانوں اور اقلیتوں کےحقوق کی پامالی کا سب سے بڑا مجرم ہے۔

یہ بھی پڑھیں جی 20 ٹورازم اجلاس: مقبوضہ کشمیر میں نقل و حرکت بند، سیکیورٹی کے کڑے انتظامات

دوسری جانب چینی وزارت خارجہ کے ترجمان کا بیان بھی بھارت کے مسخ شدہ چہرے کو ظاہر کرتا ہے جس میں انھوں نے کہا کہ چین متنازعہ علاقوں میں جی 20 اجلاس منعقد کرنے کی سختی سے مخالفت کرتا ہے اور ایسے کسی بھی اجلاس میں شرکت نہیں کرے گا۔

اس کے علاوہ جی 20 اجلاس کے موقع پر سیکیورٹی کے مخدوش حالات کے باعث مودی سرکاری خوفزدہ ہے۔

یہ بھی پڑھیں جی 20: بھارت کیا چاہتا ہے؟

سرینگر میں پیرا ملٹری فورسز، نیشنل سیکیورٹی گارڈ، میرین کمانڈو، وکاس فورس کے علاوہ 18 سینٹرل ریزرو پولیس فورس کی بھاری نفری کی تعیناتی کے باوجود بھی اجلاس میں مختلف نوعیت کے حملوں کا خطرہ بھارت کے لیے وبالِ جان بن گیا ہے جس کے باعث مودی سرکار نے میڈیا پر مکمل پابندی عائد کر دی ہے جبکہ سرینگر میں مکمل لاک ڈاؤن جیسی صورت حال ہے۔

یہ بھی یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جی 20 اجلاس کے خلاف دنیا بھر میں احتجاجی مظاہروں میں بھارت کی جانب سے کشمیریوں پر ظلم و بربریت کی مذمت کی گئی ہے اور اجلاس کو غیر قانونی قرار دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 2019 میں بھارت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد سے یہ خطے میں منعقد ہونے والا سب سے بڑا بین الاقوامی ایونٹ ہے۔ اس تقریب میں جی 20 کے رکن ممالک کے 60 سے زیادہ مندوبین شرکت کر رہے ہیں، تاہم چین، ترکیہ، سعودی عرب اور مصر نے اس اجلاس کا بائیکاٹ کیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp