پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی اعلیٰ قیادت کو واضح اور دوٹوک پیغام دے دیا گیا ہے کہ فوج اور عسکری قیادت کے خلاف سوشل میڈیا یا بیانات کے ذریعے جاری مہمات پر اب بالکل بھی برداشت نہیں کی جائے گی، اور صورتحال ’اینف از اینف‘ کے مقام تک پہنچ چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پی ٹی آئی نے عمران خان کو مائنس کردیا، اب صرف ڈرامے بازی کررہی ہے، فیصل واوڈا
سینیئر صحافی انصار عباسی کے مطابق پارٹی کے ایک ذریعے نے بتایا کہ پی ٹی آئی کو یہ باور کرایا گیا ہے کہ گزشتہ 3 برس سے جاری فوج مخالف بیانیے اور تنقیدی مہمات کو مزید برداشت نہیں کیا جائے گا اور ادارے یا اس کی اعلیٰ قیادت پر حملوں کے حوالے سے ’زیرو ٹولرنس‘ کی پالیسی اختیار کرلی گئی ہے۔
سینیئر صحافی کی خبر کے مطابق حالیہ دنوں میں عمران خان کی ہمشیرہ عظمیٰ خانم کی اڈیالہ جیل میں ملاقات بھی اختلاف اور دباؤ کا باعث بنی۔ ملاقات کے بعد ان کے بعض جملوں نے اُن شخصیات کو خاصا مشکل میں ڈال دیا جنہوں نے یہ ملاقات ممکن بنائی تھی۔ کئی حکومتی وزرا اور ایک اہم پارلیمانی شخصیت اس صورتحال پر خاصے ناراض دکھائی دیے۔

پی ٹی آئی کے پارلیمانی حلقوں میں اس پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ عمران خان کے اہلِ خانہ، خصوصاً ان کی بہنیں، سخت بیانات دہرا کر پارٹی کی مشکلات میں اضافہ کر رہی ہیں۔ اندرونی طور پر رائے یہ ہے کہ موجودہ حالات میں اعتدال اور خاموشی ہی سیاسی راستہ کھول سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بانی پی ٹی آئی عمران خان کا اڈیالہ جیل میں طبی معائنہ، ڈاکٹرز کیا کہتے ہیں؟
مزید یہ کہ پارٹی سے یہ سوال بھی کیا گیا ہے کہ پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کون چلاتا ہے، کون سی پوسٹس کس کے حکم پر ڈالی جاتی ہیں، اور عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ کے ٹیکسٹ کا فیصلہ کہاں ہوتا ہے۔ یہ بھی واضح کر دیا گیا ہے کہ اب سے فوج مخالف کسی بھی مہم پر کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی۔
پارٹی کے کئی ارکانِ اسمبلی کا ماننا ہے کہ موجودہ حالات میں مذاکرات اور سیاسی رابطے ہی واحد حل ہیں، مگر وہ تسلیم کرتے ہیں کہ عمران خان کے بیانات اور سوشل میڈیا سرگرمی ہی سب سے بڑی رکاوٹ بن چکی ہے۔

ایک رکنِ اسمبلی نے کہا کہ جس طرح 9 مئی کے واقعات پر کوئی رعایت نہیں ملی، اسی طرح فوج مخالف مہمات پر بھی اب کوئی نرمی نہیں برتی جائے گی، اور پارٹی قیادت کو اس حقیقت کو سمجھنا ہوگا۔













