بلوچستان سے پکڑا جانے والا گلزار امام شمبے کون ہے؟

منگل 23 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بلوچستان میں دہشت گردی کرانے کے جرم میں گرفتار ہونے والے گلزار امام عرف شمبے کی کہانی اتنی دلچسپ اور انوکھی ہے کہ اس پر کسی فلم کا گمان ہوتا ہے۔

بلوچ شدت پسند کی گرفتاری اپنی نوعیت کا انتہائی پیچیدہ اور منفرد انٹیلی جنس آپریشن تھا جو آئی ایس آئی جیسی مایہ ناز ایجنسی ہی کا طرہ امتیاز ہے۔

یہ بھی پڑھیں کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش

گلزار امام عرف شمبے کا تعلق بلوچستان کے علاقے پنجگور سے ہے جو گوادر کی ساحلی پٹی سے منسلک ہے۔

گلزار امام نے 2002 میں بلوچ طلبا کی سیاسی تنظیم بلوچ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن ( بی ایس او) سے اپنی نظریاتی وابستگی قائم کی اور عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا۔ پھر زمانہ طالبعلمی میں ہی شدت پسند تنظیم بلوچ ریپبلیکن آرمی میں شمولیت اختیار کی۔

2018 میں جب بلوچ ریپبلیکن آرمی (بی آر اے) اور بلوچ نشینل آرمی (بی این اے) میں پھوٹ پڑ گئی تو گلزار امام نے ’بی آر اے‘ چھوڑ کر سرفراز بنگلزئی کے ساتھ مل کر بلوچ نیشنلسٹ آرمی بنا لی اور دہشت گردوں کو منظم کرتا چلا گیا۔

گلزار امام عرف شمبے نے بلوچ نوجوانوں کی گمراہ کن ذہن سازی کی اور یہ جتھا بالآخر 7 ہزار کی منظم فوج بن گیا۔

گلزار امام کا پورا خاندان بالخصوص اس کا بھائی ناصر امام ایک خود کش بمبار تھا جو پنچگور کے خودکش حملے میں مارا گیا تھا۔

گلزار امام کی گرفتاری کے لیے آئی ایس آئی کا تاریخ ساز آپریشن

بلوچستان میں دہشت گردی کرانے والے گلزار امام کی گرفتاری کے لیے تاریخ ساز آپریشن آئی ایس آئی کا بہت بڑا کارنامہ ہے۔

گلزار امام عرصہ دراز سے پڑوسی ملک کے ایک ’سیف ہاؤس‘ میں روپوش تھا۔ آئی ایس آئی نے 393 دن پر محیط ایک صبر آزما اور جامع آپریشن سے اسے قابو کیا۔

11 ممالک میں تعینات آئی ایس آئی کے جانبازوں نے 1400 جعلی دستاویزات کے ذریعے گلزار امام کو زمینی، فضائی اور بحری راستے پار کروا کر ایک تیسرے ملک پہنچایا جہاں سے اسے گرفتار کر کے پاکستان لایا گیا۔

21 ہزار گھنٹوں کی عملی کارگزاریوں پر مشتمل آئی ایس آئی کے اس منفرد اور پیچیدہ ترین آپریشن پر پورے ملک کا سر فخر سے بلند ہے۔

گلزار امام عرف شمبے اپنے ماضی پر نادم اور معافی کا طلبگار ہے۔ یہ جانتے ہوئے کہ جنگ کے راستے سے بلوچ علیحدگی پسندوں کی نظریاتی منزل تک نہیں پہنچا جا سکتا۔ وہ اب ریاست سے رحم کی امید لگائے بیٹھا ہے۔ اب وقت ہی بتائے گا کہ کیا ریاست اس کے ساتھ کیا سلوک کرتی ہے۔

کالعدم بی این اے کے سربراہ گلزار امام میڈیا کے سامنے پیش

بلوچستان نیشنل آرمی (بی این اے) کے بانی رہنما گلزار امام عرف شمبے کو منگل کے روز میڈیا کے سامنے پیش کر دیا گیا۔ اپنی گفتگو میں انھوں نے کہا کہ تشدد ترک کرنے کے بعد امید ہے ریاست میرے ساتھ ماں جیسا کردار ادا کرے گی اور اصلاح کا موقع دیا جائے گا۔

گلزار امام عرف شمبے کو منگل کی دوپہر کوئٹہ کے سول سیکرٹریٹ میں میڈیا کے سامنے پیش کیا گیا۔ اس موقع پر صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا لانگو اور سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی نے پریس کانفرنس کی۔

اس موقع پر حال ہی میں گرفتار ہونے والے گلزار امام عرف شمبے نے کہا کہ پچھلے 15 سالوں سے ریاست مخالف مسلح گروہ کے ساتھ منسلک رہا۔ دوران حراست اپنے ماضی کو پرکھنے کا موقع ملا تو یہ بات سمجھ میں آئی کے مسلح جدوجہد سے بلوچستان کے مسئلے کو حل نہیں کیا جاسکتا۔

انھوں نے کہا کہ احساس ہوگیا ہے کہ جو راستہ اپنایا تھا وہ غلط تھا۔ بلوچستان کے حقوق کی جنگ آئین اور قانون کے دائرے میں رہ کر لڑی جاسکتی ہے۔ مسلح جنگ سے بلوچستان کے مسائل بگڑے ہیں سلجھے نہیں۔ بلوچستان میں شورش کی وجہ سے ہمارا صوبہ ترقی میں پیچھے رہ گیا۔ دنیا میں جتنے بھی مسائل ہیں ان کا حل مذاکرات سے ہی ممکن ہوا ہے۔

گلزار امام نے کہا کہ کچھ مخصوص طاقتیں بلوچ قوم کو اپنے مقاصد کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہیں۔ مسلح تنظیموں میں موجود لوگوں سے اپیل کرتا ہوں کہ واپسی کا راستہ اپنائیں اور بلوچ طلبا بھی صوبے کی تعمیر و ترقی میں اپنا کردار ادا کریں۔ تمام مسائل کا حل صرف اور صرف بات چیت کے ذریعے ممکن ہے۔ جو لوگ مسلح تنظیموں کے ہاتھوں مارے گئے ان کے اہل خانہ سے معافی کا طلبگار ہوں۔

ایک سوال کے جواب میں گلزار امام نے کہا کہ دنیا بھر کی نظر اس خطے پر ہے اور بہت سی قوتیں ملک کو مستحکم نہیں دیکھنا چاہتیں ایسے میں ملک کا امن تباہ کرنے کے لیے مختلف جگہوں سے مالی معاونت بھی ہوتی ہے۔ ریاست اور بلوچ قوم دونوں کی کمزوری کی وجہ سے معاملات اس نہج تک پہنچے تاہم مل بیٹھ کر تمام مسائل کا حل ممکن ہے۔

ریاست ہمیشہ بات چیت پر یقین رکھتی ہے: صوبائی وزیر داخلہ

پریس کانفرنس میں صوبائی وزیر داخلہ میر ضیا اللہ لانگو نے کہا کہ بلوچستان پر سب کی نظریں ہیں۔ آئین پاکستان اور ریاستی اداروں کے ساتھ کھڑے رہنا ہماری اولین ذمہ داری ہے۔ ریاستی اداروں کا کام صرف آپریشن کرنا ہی نہیں ہے۔ ریاست ہمیشہ بات چیت پر یقین رکھتی ہے۔ بات چیت صرف اور صرف آئین پاکستان سے ہی مشروط ہو گی۔

پریس کانفرنس میں سینیٹر پرنس آغا عمر احمد زئی نے کہا کہ پاکستان کی تعمیر و ترقی میں بلوچ قوم کی بھی بے حد قربانیاں شامل ہیں۔ ملک اس وقت معاشی بحران کا شکار ہے۔ بھٹکے ہوئے لوگوں کو مذاکرات کی میز پر آنے کی دعوت دیتے ہیں۔ وفاق اور صوبے میں بلوچ طلبا کے لیے بہتر پالیسیاں ہونی چاہییں۔

ڈی جی آئی ایس آئی خصوصی ستائش کے مستحق ہیں: وزیراعظم شہباز شریف

دریں اثنا وزیراعظم شہباز شریف نے کالعدم تنظیم ’بی این اے‘ کے بانی اور سربراہ و ہائی پروفائل عسکریت پسند لیڈروں میں سے ایک گلزار امام شمبے کو پکڑنے پر اہل پاکستان کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ امن کی بحالی کے لیے سکیورٹی فورسز کی انتھک کوششیں قابل تحسین ہیں۔

منگل کو اپنی ٹوئٹ میں وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ ڈی جی آئی ایس آئی اپنی نوعیت کے پہلے اور مختلف جغرافیائی مقامات پر مشتمل، انتہائی پیچیدہ انٹیلی جنس آپریشنز کو بڑی نفاست کے ساتھ انجام دینے پر قوم کی طرف سے خصوصی ستائش کے مستحق ہیں۔

انھوں نے کہا کہ پاکستان بالخصوص بلوچستان امن اور خوشحالی کی طرف گامزن ہے۔ شہباز شریف نے اپنی ٹوئٹ کا اختتام پاکستان زندہ باد سے کیا۔

قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی اس اہم آپریشن کی کامیابی پر آئی ایس آئی اور ڈائریکٹر جنرل لیفٹیننٹ جنرل ندیم انجم کو شاندار خراج تحسین پیش کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp