تحریک انصاف کے رہنما اسد عمر کی گرفتاری اسلام آباد ہائیکورٹ نے کالعدم قرار دیتے ہوئے فوری رہا کرنے کا حکم سنا دیا۔
اسد عمر کی گرفتاری اور کیسز تفصیلات فراہمی سے متعلق درخواست کی سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے کی۔ اسد عمر کی جانب سے وکیل بابر اعوان پیش ہوئے۔ عدالت نے دونوں جانب سے وکلاء کے دلائل سننے کے بعد تھری ایم پی او کے تحت اسد عمر کی گرفتاری کالعدم قرار دیتے ہوئے رہا کرنے کا حکم دے دیا۔
اسد عمر کے وکیل بابر اعوان نے دلائل میں کہا کہ عدالت اسد عمر کو اس عدالت میں پیش کرنے کا حکم دے، ہم چاہتے ہمیں دو دن دے دیں تاکہ اگر رہائی ہو تو ہم متعقلہ عدالت میں سرینڈر کر دیں۔
بابر اعوان نے کہا کہ ہم نے کیسز کی تفصیلات فراہمی اور حفاظتی ضمانت کی درخواست دی تھی، جو کریمنل کیس درج ہیں ہم ان میں حفاظتی ضمانت چاہتے ہیں۔
مزید پڑھیں
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے بابر اعوان سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ اسد عمر کے دو ٹویٹس ہیں وہ تو فوراً ڈیلیٹ کروائیں، بابر اعوان نے جواب میں کہا کہ اگرچہ یہ خبر ہے لیکن ہم آپ کے حکم کی تعمیل کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے ریمارکس میں کہا کہ اگر میں کوئی آرڈر کر دوں تو کل کیا ہوگا مجھے نہیں معلوم، وہ تو اپکو نہیں چھوڑیں گے،جب تک آپ پریس کانفرنس نہیں کریں گے۔ بابر اعوان نے کہا کہ پریس کانفرنس تو ہم نہیں کریں گے۔
جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب اس میں یہی تھا کہ 144 سیکشن کی خلاف ورزی نہ ہو، ہم نے شاہ محمود قریشی کو بھی بیان حلفی جمع کرانے کا کہا تھا۔
عدالت نے اسد عمر کو آئندہ کسی پر تشدد احتجاج کا حصہ نہ بننے کا بیان حلفی جمع کروانے کا حکم دیتے ہوئے انہیں رہا کرنے کا حکم دے دیا۔