وزیراعظم کے معاون خصوصی بلال بن ثاقب نے کہا ہے کہ پاکستان نے اپنی تاریخ میں پہلی مرتبہ گلوبل ایکسچینجز کے لیے ایک ریگولیٹڈ، محفوظ اور عالمی معیار کے مطابق فریم ورک قائم کیا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ یہ پالیسی صرف ایک اعلان نہیں بلکہ ایک سوچ اور مستقبل کی عکاسی ہے، جو ملک میں ڈیجیٹل ایسٹس کے محفوظ اور کنٹرول شدہ استعمال کی بنیاد فراہم کرتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بلال بن ثاقب اور بو ہائنس کی ملاقات، پاک امریکا ڈیجیٹل شراکت داری کی نئی راہ ہموار
بلال بن ثاقب نے اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بائننس اور خوبی کو جاری کیے گئے نو ابجیکشن سرٹیفیکیٹ اس نئی سوچ کا پہلا عملی قدم ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ یہ این او سی کسی شارٹ کٹ یا بلینکٹ اپروول کا متبادل نہیں بلکہ ایک رسک میٹیگیٹڈ، سپروائزڈ اینٹری فریم ورک کا آغاز ہے، جو پاکستان فرسٹ اپروچ پر مبنی ہے۔
فریم ورک کی اہم شقیں
معاون خصوصی نے بتایا کہ اس فریم ورک کے تحت تین اہم پہلو کنٹرول کیے جائیں گے:
1. ہر پلیٹ فارم کے لیے اینٹی منی لانڈرنگ اور کاؤنٹر فائننسنگ آف ٹیررز کے قوانین اور فائننشل مانیٹرنگ یونٹ کے ساتھ براہ راست لنکیجز لازمی ہیں۔
2. اونرشپ اور کنٹرول کی مکمل شفافیت: کون مالک ہے، کون کنٹرول کرتا ہے، اور ذمہ داری کے تمام تقاضے فٹنس اور پروپرائٹری چیکس کے بغیر ممکن نہیں۔
3. لائسنسنگ اور انفورسمنٹ کے لیے واضح ٹائم لائنز، جو پاکستان کے قوانین اور اوورسائڈ کے مطابق ہوں۔
عالمی معیار کے مطابق پاکستان فرسٹ اپروچ
انہوں نے کہا کہ دنیا کی لیڈنگ فائننشل سینٹرز بھی اسی طرح فیز اپروچ میں نئی انڈسٹریز کو اپروچ کرتے ہیں، جیسے دبئی، سنگاپور اور یو کے کے ماڈلز۔ پاکستان نے بھی اسی طرز پر انڈسٹری کو پہلے کنٹرول کیا اور بعد میں اس کا سکیل بڑھایا، جو پاکستان فرسٹ اپروچ ہے۔

کرپٹو انڈسٹری اور نوجوانوں کا کردار
بلال بن ثاقب نے کہا کہ پاکستان میں 30 سے 40 ملین کرپٹو یوزرز ہیں، جو بغیر کسی ریگولیٹری فریم ورک کے اس انڈسٹری کو اپنائے ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انوویشن کو اپنانا یا ختم کرنا ممکن نہیں، بلکہ اس کے لیے صحیح پالیسیز اور قانونی فریم ورک ضروری ہے تاکہ عوام محفوظ رہیں اور ملک مضبوط ہو۔
بین الاقوامی کمیونٹی کے لیے پیغام
انہوں نے عالمی کمیونٹی کو پیغام دیا کہ پاکستان انویشن سے بھاگ نہیں رہا، بلکہ اسے ویلکم کر رہا ہے اور ریگولیٹ کر رہا ہے۔

انہوں نے پاکستان کی یوتھ سے کہا کہ مستقبل کا انتظار نہ کریں، بلکہ اسے خود تیار اور تخلیق کریں۔ معاون خصوصی نے مزید کہا کہ پاکستان ڈیجیٹل ایسٹس میں ایک گلوبل کیس اسٹڈی بنے گا تاکہ دیگر ممالک دیکھ سکیں کہ پاکستان نے ان وسائل کو کس طرح ریگولیٹ کیا۔














