جدید ریفریجریشن کی سہولت سے بہت پہلے سعودی عرب کے صحرائی علاقوں میں پانی کو ٹھنڈا رکھنے کے لیے ایک سادہ مگر مؤثر ایجاد استعمال کی جاتی تھی جسے قِربہ کہا جاتا ہے۔ یہ روایتی مشکیزہ جانوروں کی کھال سے تیار کیا جاتا تھا اور نسلوں تک صحرائی زندگی کا لازمی حصہ رہا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی (SPA) کی حالیہ رپورٹ کے مطابق قِربہ کو عموماً کھلی فضا میں، لکڑی کے سادہ 3 پایوں والے اسٹینڈ پر لٹکایا جاتا تھا۔ بخارات کے قدرتی عمل کے ذریعے اس میں موجود پانی ٹھنڈا رہتا تھا، جو سخت صحرائی موسم میں مقامی لوگوں کی خود انحصاری اور ذہانت کی عکاسی کرتا ہے۔
مزید پڑھیں: جاپانی کمپنی نے گاڑیوں کو ٹھنڈا رکھنے والا ’کول پینٹ‘ تیار کرلیا
ورثہ جاتی آلات کے ماہر محمد الشومر نے بتایا کہ قِربہ کی مختلف اقسام مختلف مقاصد کے لیے استعمال ہوتی تھیں۔ السعن (بکری یا بھیڑ کی کھال سے تیار کردہ) پانی ذخیرہ اور ٹھنڈا کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا، الصمیل لسی کو محفوظ رکھنے کے کام آتا تھا، العکہ خالص مکھن کے لیے مخصوص تھا، جبکہ الشکوة ایک ہمہ گیر قِربہ تھا جس میں دودھ، مکھن، ترش لسی اور شہد تک رکھا جاتا تھا۔
قِربہ بنانے کے عمل میں کھال کو چربی یا گھی سے نرم کیا جاتا، پھر اسے مخصوص سائز میں کاٹ کر بڑی سوئی سے سیا جاتا تھا۔ اس کا منہ اوپر کی جانب کھلا ہوتا جبکہ نیچے کی ٹانگیں پکڑنے یا باندھنے کے لیے استعمال کی جاتی تھیں۔
مزید پڑھیں: کھانے سے پہلے آم کو پانی میں بھگونا کیوں ضروری؟
اگرچہ یہ مشکیزہ ماضی میں طویل صحرائی سفر کے لیے ناگزیر تھا، تاہم آج بھی قِربہ اپنی پائیداری کے باعث استعمال میں ہے اور بعض اوقات گاڑیوں کے باہر لٹکا کر پینے کے پانی کو ٹھنڈا رکھا جاتا ہے۔
ماہرین کے مطابق قِربہ جیسی روایتی ایجادات میں دوبارہ دلچسپی سعودی عرب کی اس وسیع تر کوشش کا حصہ ہے جس کے تحت قومی ورثے کو محفوظ اور اجاگر کیا جا رہا ہے، تاکہ ثقافتی تبدیلی کے اس دور میں ماضی کی دانش کو مستقبل سے جوڑا جا سکے۔














