وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ عسکری تنصیبات پر حملہ عمران خان کا آخری حربہ تھا، تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا جائزہ لیا جا رہا ہے،عمران خان کے گھناؤنے عزائم تھے جو بھارت کے پاکستان کے خلاف ہو سکتے ہیں،عمران خان نے اقتدار کی جنگ میں پاک فوج کو فریق بنا دیا، کون سا جرم ہے جو 9 مئی کو نہیں ہوا؟
اسلام آباد میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ 9 مئی کے واقعات اتفاق سے نہیں ہوئے، ان کے پیچھے پوری منصوبہ بندی ہوئی۔ ان واقعات کے بڑے گھناؤنے مقاصد تھے۔ جن لوگوں نے کورکمانڈر ہاؤس پر حملہ کیا، جی ایچ کیو پر حملہ کیا، گجرانوالہ کنٹونمنٹ پر حملہ کیا، میانوالی ایئربیس پر حملہ ہوا، یہ سارے کے سارے حملے سوچے سمجھے منصوبے کے تحت حملے تھے۔
9 مئی کو عمران خان کا آخری حربہ تھا دفاعی افواج کے خلاف
انہوں نے کہا تھا کہ ایسے بہت سے شواہد جمع ہو رہے ہیں، ان کے لوگ خود بتا رہے ہیں، ٹیلی وژن پر سنا بھی ہے کہ پہلے ان کو بریف کیا گیا ہے کہ آپ نے یہ کرنا ہے اگر میں گرفتار ہوا۔ عمران خان کی پچھلے ایک سال سے کوشش تھی اس کا ہر حربہ ناکام ہوا، 9 مئی کو عمران خان کا آخری حربہ تھا دفاعی افواج کے خلاف۔
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان کے جو عزائم تھے وہ تو انڈیا کے ہو سکتے ہیں پاکستان کے خلاف۔ کسی پاکستانی کے یہ عزائم نہیں ہو سکتے۔عمران خان اور تحریک انصاف نے جو کچھ منصوبہ بندی افواج پاکستان کے خلاف کی ہے اور جو شہداء کی تحقیر کی گئی ہے، اس کے پس منظر میں ہم اس بات کا جائزہ لے رہے ہیں کہ تحریک انصاف پر پابندی لگائی جائے، اگر اس کا فیصلہ ہوا تو پارلیمنٹ سے رجوع کیا جائے گا۔
تحریک انصاف پر پابندی دہشتگرد تنظیموں پر پابندی جیسی ہو گی؟
ایک صحافی نے وزیر دفاع سے سوال کیا کہ تحریک انصاف پر پابندی دہشتگرد تنظیموں پر پابندی جیسی ہو گی ؟ جواب میں وزیر دفاع نے کہا کہ یہ پابندی اس سے مختلف ہو گی، 9 مئی کو جو گھناؤنا کام ہوا وہ 70 یا 80 کی دہائی سے زیادہ گھناؤنا ہے۔ ستر یا اسی کی دہائی میں لوگوں کے اس وقت کی حکومت کے ساتھ اختلافات ضرور تھے لیکن کہیں بھی لوگوں نے دفاعی تنصیبات پر حملہ نہیں کیا تھا۔
وزیر دفاع نے کہا کہ 9 مئی کو پی ٹی آئی والوں نے ریاست کی بنیاد پر حملہ کیا، پاکستان کے نظریے پر حملہ کیا ہے، کون سا جرم ہے جو 9 مئی کو سرزد نہیں ہوا، گجرانوالہ میں 4 بندے فائرنگ سے مرے، آئی ایس آئی کے دفتر پر حملہ ہوا، سیالکوٹ میں کنٹونمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کی گئی، کورکمانڈر ہاؤس پر حملہ ہوا، کرنل شیر ہماری عظمت کا نشان ہے، ان کی قربانیوں کو زائل کرنے کی کوشش کی گئی۔
عمران خان فوج کے ساتھ بات کرنے کی کوشش کر رہے ہیں
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے کل بھی کسی کو انٹرویو دیا ہے کہ میں بار بار کوشش کر رہا ہوں کہ فوج میرے ساتھ بات کرے، عمران خان نے فوج کو اپنا دشمن تصور کر لیا ہوا ہے، فوج کی گود میں ساری سیاست عمران خان کی پروان چڑھی اور آج یہ ان کے خلاف بات کرتے ہیں، یہ احسان فراموش آدمی ہے۔
انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف چھوڑ کر جانے والے لوگ یہ ساری باتیں کر رہے ہیں کہ 9 مئی کو سب کچھ پلاننگ سے ہوا، سہولت کاری کی گئی ہے ان لوگوں کو وہاں پہنچنے میں۔
خواجہ آصف سے ایک صحافی نے سوال کیا کہ اس ساری صورتحال میں کسی لمحے اگر مذاکرات کی بات ہوتی ہے تو کیا اس اسٹیج پر بھی یہ معاملہ بات چیت کے ساتھ رفع دفع ہو سکتا ہے؟ عمران خان کو محفوظ راستہ یا بیل آؤٹ مل سکتا ہے؟
سوال کے جواب میں خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان صرف فوج کے ساتھ بات کرنا چاہتے ہیں، فوجی آمروں کے دور میں تو اپوزیشن کی بات چیت فوج کے ساتھ بنتی تھی لیکن اُس وقت بھی کسی سیاسی جماعت نے ایسا عمل نہیں اپنایا کہ جس سے یہ گماں ہو کہ ہم فوج کو سیاسی عمل میں فریق بنا رہے ہیں۔ عمران خان نے اپنی اقتدار کی جنگ کے اندر فوج کو فریق بنا دیا ہے۔
جو کچھ عمران خان نے کیا اس پر ہندوستان نے جشن منایا
انہوں نے کہا کہ نواز شریف واپس آئیں گے تو 9 مئی کے واقعات پر پبلک میں اسٹینڈ لیں گے، جو کچھ نواز شریف، ذولفقار علی بھٹو یا بے نظیر بھٹو کے ساتھ ہوا، کیا کسی نے سوچا بھی ہے کہ کسی کنٹونمنٹ پر حملہ کر دیں۔ نواز شریف کو جن لوگوں نے اقتدار سے نکالا سارے کرداروں کا پتہ ہے لیکن کیا 75 سالوں میں کوئی ایسی مثال ملتی ہے جو کچھ 9 مئی کو ہوا؟
وزیر دفاع کے مطابق جو کچھ عمران خان نے کیا اس پر ہندوستان نے جشن منایا۔ ہمارے گھر میں آگ لگتی ہے یا اداروں کو سبوتاز کیا جاتا ہے تو ہندوستان سے زیادہ کسی کو کیا خوشی ہو گی؟ ہندوستان میں جشن منایا گیا ہے جس طرح عمران خان نے ہمارے عزائم کو بڑھاوا دیا ہے اتنا کسی نے نہیں دیا۔
موجودہ ملکی حالات سے متعلق کوئی بیرونی دباؤ نہیں
خواجہ آصف نے کہا کہ عمران خان نے 9 مئی کو ایک جوا کھیلا جو ہار چکے ہیں، اب حیلے بہانے سے مذاکرات کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پر موجودہ ملکی حالات سے متعلق کوئی بیرونی دباؤ نہیں، پاکستان کے اپنے معاملات ہیں، پاکستان نے اپنے مفادات کا خود فیصلہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پچھلے دنوں ایک خبر چلی تھی کہ کچھ اسٹاک بروکر آئے تھے اور انہوں نے یہ تجویز دی ہے کہ عمران خان کو باہر بھیج دیں اور اس طرح یہ معاملات طے کر لیں۔