چترال کی موڑکھو وادی میں ماہرینِ آثارِ قدیمہ نے قدیم ترین چٹانی نقوش دریافت کر لیے ہیں، جس کے بعد وادی کی تاریخ قبل از تاریخ دور تک پھیل گئی ہے۔
یہ اہم دریافت ہزارہ یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر عبد الحمید کی سربراہی میں ماہرین کی ایک ٹیم نے کی۔ تحقیقاتی ٹیم نے کوشٹ اور کشم کے گاؤں کے 8 مختلف مقامات پر 200 سے زائد تراشے ہوئے پتھروں کی نشاندہی اور دستاویز بندی کی۔
یہ بھی پڑھیے: کوہ سلیمان کے برساتی نالے سے قدیم نوادرات اور سکے دریافت
ہزاروں سال قدیم ان نقوش میں شکاریوں، جانوروں اور روزمرہ زندگی کے مناظر نمایاں طور پر دکھائے گئے ہیں۔ متعدد پتھروں پر شکاریوں کو کمان اور تیروں کے ساتھ آئیبکس اور مارخور کا تعاقب کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ کشم کے 2 مقامات پر قدیم انسانوں اور جانوروں کے قدموں کے نشانات بھی دریافت ہوئے ہیں۔
کچھ چٹانوں پر جانوروں کی آپس میں لڑائی کے مناظر کندہ ہیں، جبکہ آئیبکس، مارخور، کتوں اور یاک کی انفرادی تصاویر بار بار سامنے آتی ہیں، جو اس دور کے ماحول، طرزِ زندگی اور انسان اور جانور کے تعلقات کی عکاسی کرتی ہیں۔
View this post on Instagram
ماہرین کے مطابق ابتدائی دور کے نقوش نسبتاً کھردرے اور غیر ہموار ہیں، جن میں پتھر پر گہرے اور بے ترتیب نشانات موجود ہیں۔ اس کے برعکس بعد کے دور کے کچھ نقوش زیادہ ہموار، متوازن اور واضح خطوط کے حامل ہیں، جو ممکنہ طور پر کانسی (Bronze Age) یا لوہے کے دور (Iron Age) سے تعلق رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: گلگت بلتستان میں واقع قدیم آثار، خطے کے شاندار ماضی کے آئینہ دار
تحقیق کے پہلے 2 مراحل میں ان مقامات کی جدید ریکارڈنگ تکنیکوں کے ذریعے نشاندہی اور دستاویز بندی کی گئی ہے۔ تیسرے مرحلے میں ان نقوش کا تفصیلی تجزیہ کیا جائے گا، جبکہ مکمل تحقیق کی اشاعت آئندہ سال متوقع ہے۔
اپر چترال میں آثار قدیمہ سے متعلق یہ اہم مشن ہزارہ یونیورسٹی مانسہرہ اور ڈائریکٹوریٹ آف آرکیالوجی اینڈ میوزیمز خیبر پختونخوا کے باہمی اشتراک اور انٹرنیشنل انسٹیٹوٹ فار سنٹرل ایشین اسٹڈیز (آئی آئی سی اے ایس) کی مالی معاونت سے مکمل کیا گیا۔














