پاکستان کے معروف فیشن کے ماہرین موسم سرما/بہار 2024-2023 میں پاکستان کے پہلے فیشن میوزیم کا آغاز کریں گے۔
اس فیشن میوزیم کا مقصد ملک کے شاندار تخلیقی ورثے کو محفوظ رکھنے کے ساتھ ساتھ اسے عالمی سطح پر پیش کرنا ہے۔اس میوزیم میں ملک کی آرکائیو فیشن فوٹوگرافی، ویڈیوز اور ایڈیٹوریل میگزین کا خزانہ رکھا جائے گا اوراس مقصد کے لیے فیشن کے ماہرین کے ایک ایڈوائزری بورڈ کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
یہ میوزیم اپنی نوعیت کا پہلا میوزیم ہو گا جسے موسم سرما/بہار میں 2024-2023میں پاکستان میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثے کے مقام پر شروع کیا جائے گا ۔اس کے ساتھ ایک نمائش اور فیشن گالا بھی ہو گاجسے میوز گالا کہا جاتا ہے۔
پاکستان کی فیشن انڈسٹری سے تین دہائیوں سے وابستہ فریحہ الطاف کا کہنا ہے کہ چند سال پہلے تک پاکستان بہت فیشن ایبل ممالک کی صف میں شامل تھا۔انہوں نے فیشن میں کام کرتے ہوئے 37 سالوں میں بے پناترقی دیکھی ہے۔ان کا کہنا ہے کہ میوزیم بنانے کا مقصد ہمارے ورثے کو محفوظ کرنا ہے۔
یہ میوزیم خالصتاً فیشن کی تاریخ کا میوزیم ہے جس کا ڈھانچہ پہلے سے موجود ہے۔اسے معروف آرکیٹیکٹس اور میوزیم ڈیزائن کے ماہرین کی مشاورت سے ڈیزائن کیا جائے گا۔
ملک کے سب سے بڑے لکس اسٹائل ایوارڈز کو متعارف کروانے والی فریحہ الطاف کے ساتھ دو اہم فیشن آ ئیکن امیج کنسلٹنٹ اور اسٹائلسٹ نبیلہ اور فیشن ایڈیٹر اور براڈ کاسٹ جرنلسٹ فیفی ہارون بھی اس میوزیم کے لیے کام کریں گی۔
فیفی ہارون کا کہنا ہے کہ وہ پاکستان ٹیلنٹ پر یقین رکھتی ہیں۔ان کا کہنا ہے کہ یہ میوزیم ان کے لیے بہترین کام کی نمائش کرے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ کئی دہائیوں کے دوران پاکستان کے ڈیزائنرز دلچسپ کام کر رہے ہیں ۔انڈسٹری اب ریٹیل اور برائیڈل کلیکشن پر زیادہ توجہ دے رہی ہے ۔
میوزیم گالا کو میوزیم کے ساتھ شروع کیا جائے گا اس کا مقصد تخلیقی صلاحیتوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہو گا۔
سابقہ ماڈل فریحہ الطاف نے گالا کے فارمیٹ کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ میٹ گالا کی طرح تھیم کے ساتھ سالانہ ایک الگ نمائش منعقد کریں گے۔
سابقہ اداکارہ اور میزبان نے مزید کہا کہ ہر سال میوزم میں مزید فیشن آئیکنز شام کیے جائیں گے اور یہ پاکستان کے امیج کے لیے بہت اچھا ہو گا۔ فریحہ الطاف پاکستانی تخلیقی ورثے کو لندن، میلان، پیرس اور نیویارک تک لے جانے کی امید رکھتی ہیں۔