بھارت میں ایک مسلمان خاتون ڈاکٹر کا حجاب سرِعام کھینچنے کے واقعے نے پہلے ہی انسانی حقوق اور خواتین کے احترام پر سنگین سوالات کھڑے کر دیے تھے، اب اس معاملے پر وزیراعلیٰ بہار نتیش کمار کا بیان جلتی پر تیل کا کام کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: بہار میں مسلمان خاتون کا نقاب نوچا جانا محض اتفاق نہیں
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بہار کے وزیراعلیٰ اور مودی کے اتحادی نتیش کمار نے شرمناک انداز میں کہا کہ ’میں نے صرف لڑکی کا حجاب ہی تو چھوا ہے، کہیں اور تو نہیں چھوا‘۔ یہ جملہ نہ صرف ایک خاتون کی تذلیل ہے بلکہ ان کے اپنے عہدے کی بے توقیری بھی ہے۔
مسلمان لڑکی کا نقاب اتارنے والا بھارتی وزیر بے شرمی اور بے غیرتی کے ساتھ کہہ رہا ہے میں نے صرف لڑکی کا نقاب ہی تو چھوا ہے ، کہیں اور تو نہیں چھوا جو تم میڈیا والے اتنا شور مچا رہے ہو۔۔ گندا بدبودار گند۔
pic.twitter.com/CyEE3L7xcX— Sehrish Maan (@SMunirMaan) December 16, 2025
سیاسی مبصرین کے مطابق ایک وزیراعلیٰ سے یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ خواتین کے وقار اور مذہبی آزادی کا محافظ بنے، مگر نتیش کمار کا یہ بیان طاقت کے نشے، بے حسی اور اقلیتوں کے خلاف رویے کی واضح مثال بن چکا ہے۔
یہ رائے اسکی اپنی بیٹی بہن اور ماں کے لئے بھی ہے نا؟؟؟؟
— عمران خان (@SyedaBa62166650) December 16, 2025
مزید پڑھیں: بھارت میں مسلمان خاتون کا نقاب کھینچنے پر مغرب کی خاموشی سوالیہ نشان ہے: جے یو آئی کا ردعمل
خواتین تنظیموں اور انسانی حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ مسئلہ ’کہاں چھوا‘ کا نہیں، بلکہ یہ ہے کہ ایک بااختیار شخص نے ایک مسلمان خاتون کی مرضی اور شناخت کی علامت کو سرِعام پامال کیا۔
گھٹیا شخص حرامی مردود سور، اور ایسے سیاست دان کا انٹرویو کرتے ہوئے اور دکھاتے ہوئے انڈین میڈیا کو ذرا شرم نہیں آرہی کسی ھندو عورت کو ایسے چھو کر دکھاؤ پھر یہی انڈین میڈیا کتوں کی طرح بھونکتا ہے 🤬🤬🤬
— SuãàdHàßh⁸⁰⁴ (@SuaadHashmat) December 16, 2025
واقعے کے بعد عالم اسلام اور سوشل میڈیا پر بھی سخت ردِعمل سامنے آ رہا ہے اور مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وزیراعلیٰ اپنے بیان پر معافی مانگیں اور اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کرائی جائیں۔
مزید پڑھیں: نقاب مسلمان خاتون نہیں بھارتی سیکولر ازم کے چہرے سے اترا ہے، مولانا عبدالوحید
گھٹیا انسان ہر جگہ ہی پاۓ جاتے ہیں ،میں سمجھ رہی تھی کہ شاید انڈیا میں سیاست دان اتنے گھٹیا نہیں ہوتے 🤨
— zillehuma (@humazille85) December 16, 2025
ناقدین کے مطابق اگر ایسے رویوں کا احتساب نہ ہوا تو یہ بھارت میں اقلیتوں اور خواتین کے لیے مزید عدم تحفظ کا پیغام ہوگا۔














