انگلینڈ میں صدیوں بعد قدرتی طور پر پرواز کرنے والے سفید دم والے عقابوں (وائٹ ٹیلڈ ایگلز) میں سے ایک عقاب مشکوک حالات میں لاپتا ہو گیا ہے، جبکہ اس کے ساتھ 2 مزید عقابوں کے غائب ہونے کے واقعات نے ماہرینِ تحفظِ فطرت کو شدید تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔
پولیس نے ان واقعات کی تحقیقات شروع کرتے ہوئے عوام سے مدد کی اپیل کی ہے۔ لاپتا ہونے والے عقابوں کا تعلق سسیکس، ویلز اور اسکاٹ لینڈ سے ہے۔ سسیکس میں پیدا ہونے والا یہ عقاب اس سال قدرتی ماحول میں پیدا ہونے والے پہلے سفید دم والے عقابوں میں شامل تھا، جو سینکڑوں برس بعد انگلینڈ میں اڑان بھرنے میں کامیاب ہوا تھا۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ ان پر جان بوجھ کر حملہ کیا گیا یا انہیں ہلاک کر دیا گیا، کیونکہ ان پر نصب سیٹلائٹ ٹریکرز کو تیز دھار آلے سے کاٹ دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: برٹش کولمبیا میں آگ لگنے کی انوکھی وجہ آسمان سے گرنے والی مچھلی قرار دی گئی
دو عقابوں کے ٹریکرز ان کی آخری لوکیشن کے قریب کٹے ہوئے حالت میں ملے، جبکہ تیسرے عقاب کا ٹریکر 8 نومبر کو بند ہو گیا اور اس کے بعد سے اس پرندے کا کوئی سراغ نہیں ملا۔ سفید دم والے عقاب برطانیہ کے سب سے بڑے شکاری پرندے ہیں، جو 20ویں صدی کے آغاز میں غیر قانونی شکار اور زہر دینے کے باعث ناپید ہو گئے تھے۔
ماہرِ ماحولیات رائے ڈینس اور ان کی تنظیم نے فاریسٹری انگلینڈ کے تعاون سے 2019 کے بعد اب تک 45 عقاب قدرتی ماحول میں چھوڑے ہیں، جن میں سے کئی جوڑوں نے افزائشِ نسل بھی شروع کر دی ہے اور 1780 کی دہائی کے بعد پہلی بار 6 بچے جنگل میں پیدا ہوئے ہیں۔ تاہم حالیہ واقعات اس منصوبے کے لیے بڑا دھچکا قرار دیے جا رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیے: 600 سال قبل معدوم ہونے والے پرندے کو دوبارہ زندہ کرنے کے منصوبے کا آغاز
تحقیقاتی اداروں کا کہنا ہے کہ بعض اوقات یہ پرندے غیر قانونی طور پر ان افراد کی جانب سے نشانہ بنتے ہیں جو شکار کے لیے پالے جانے والے پرندوں کے تحفظ کے نام پر عقابوں کو خطرہ سمجھتے ہیں، حالانکہ کسی بھی شکاری پرندے کو نقصان پہنچانا ایک سنگین جرم ہے۔
3 مختلف پولیس فورسز ان واقعات کی تحقیقات کر رہی ہیں اور عوام سے اپیل کی گئی ہے کہ اگر انہیں کسی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع ہو تو فوراً متعلقہ حکام سے رابطہ کریں۔














