وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کمیشن کو 8 آڈیوز اور ان کے ٹرانسکرپٹ فراہم کر دیے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت نے مختلف آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والے کمیشن کو 8 آڈیوز اور ان کے ٹرانسکرپٹ فراہم کر دیے ہیں۔آڈیو لیکس سے متعلق افراد کے نام، پتے اور فون نمبرز بھی کمیشن کو فراہم کیے گئے ہیں۔
آڈیو لیکس کمیشن نے تفصیلات کی فراہمی کے لیے آج 24 مئی کی ڈیڈ لائن مقرر کی تھی۔ آڈیو لیکس انکوائری کمیشن میں سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ، چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ نعیم اختر افغان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق شامل ہیں۔
3 رکنی انکوائری کمیشن سابق وزیراعلیٰ پنجاب کی سپریم کورٹ کے جج کے ساتھ مبینہ آڈیو لیک، سابق وزیراعلیٰ پرویز الہی کی ایک وکیل کے ساتھ گفتگو کی آڈیو لیک سمیت سابق وزیراعظم عمران خان اور مسرت جمشید چیمہ کے درمیان ہونے والی گفتگو کی آڈیو لیکس کی تحقیقات کر رہا ہے۔
کمیشن 30 روز میں آڈیو لیکس کی تحقیقات مکمل کرے گا تاہم تحقیقات کے لیے مزید وقت درکار ہوا تو وفاقی حکومت مزید وقت دے گی۔
کمیشن معاملے کی مزید سماعت 27 مئی کو کرے گا۔
آڈیوز میں مبینہ طور پر شامل گفتگو افراد کے نام
اٹارنی جنرل آفس نے 8 آڈیوز سے متعلق 12 ناموں کی فہرست انکوائری کمیشن میں جمع کروائی ہے۔ ان افراد میں سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الٰہی، وکیل خواجہ طارق رحیم، صدر سپریم کورٹ عابد زبیری، چیف جسٹس ثاقب نثار، صحافی قیوم صدیقی، سابق وزیر اعظم عمران خان، جمشید چیمہ، چیف جسٹس کی خوشدامن ماہ جبیں نون، خواجہ طارق رحیم کی اہلیہ رافعہ طارق، سابق چیف جسٹس کے بیٹے نجم ثاقب اور ابوذر مقصود چدھڑ شامل ہیں۔ فہرست میں سپریم کورٹ کے ایک حاضر سروس جج کا نام بھی ہے۔