عمران خان کے انتہائی قریبی ساتھی اسد عمر نے پی ٹی آئی کے سیکرٹری جنرل اور کور کمیٹی کی رکنیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
اسد عمر نے اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو جو واقعات رونما ہوئے وہ ملک کے لیے خطرناک تھے۔ اس روز لوگوں کی جانیں گئیں۔ سرکاری اور نجی املاک تباہ ہوئیں۔
انھوں نے کہا کہ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملے کیے گئے۔ فوج کی ملک میں کیا حیثیت ہے اس کا تجزیہ عمران خان نے پیش کیا۔ وہ کئی مرتبہ یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ مسلم دنیا کو سامنے رکھ کر تجزیہ پیش کریں تو سمجھ آتی ہے کہ اگر طاقتور فوج نہ ہوتی تو ہمارے ساتھ بھی ایسے ہی ہوتا۔
ایک لمبے عرصے بعد PTV اسد عمر کو براہ راست دکھا رہا ہے۔۔۔ pic.twitter.com/rdpCEeyqJC
— Waqas Amjad ( محترم ) (@waqas_amjaad) May 24, 2023
اسد عمر کا کہنا تھا کہ فوج کی طاقت صرف بندوقوں سے نہیں ہوتی بلکہ جب قوم پیچھے کھڑی ہوتی ہے تو یہ اس کی طاقت ہوتی ہے اسی وجہ سے 9 مئی کے واقعات انتہائی قابل مذمت ہیں۔
یہ بھی پڑھیں پی ٹی آئی کا ایک اور بُرج گر گیا، فواد چوہدری کا عمران خان اور سیاست دونوں چھوڑنے کا اعلان
انھوں نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کی شفاف تحقیقات ہونی چاہییں جس کے بعد ملوث لوگوں کو سزا اور جو لوگ بے گناہ ہیں ان کو چھوڑ دینا چاہیے۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ میرے لیے اس دن کے مناظر اس لیے بھی تشویشناک تھے کہ فوج ہمارے ملک کا دفاع کرتی ہیں۔ فوج صرف چند جرنیلوں کا نام نہیں جن کے نام ٹاک شوز میں لیے جاتے ہیں۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ میرا تین نسلوں سے فوج کے ساتھ تعلق ہے۔ 1965 کی جنگ کے بعد سے دیکھ لیں تو میرے خاندان کے بہت سے لوگ فوج میں خدمات سر انجام دے رہے ہیں۔
تحریک انصاف ایک سیاسی حقیقت اور اسٹیک ہولڈر ہے
انھوں نے کہا کہ میں جیل میں بیٹھ کر سوچ رہا تھا کہ ہم نے ملک کو کہاں پر لا کر کھڑا کر دیا ہے۔ عدلیہ فیصلے کرتی ہے اس پر عملدرآمد نہیں ہوتا۔ دوسرا اسٹیک ہولڈر فوج اور تیسرا بڑا اسٹیک ہولڈر تحریک انصاف ہے مگر ہماری بیشتر قیادت اور کارکنان جیل میں ہیں۔
یہ بھی پڑھیں تحریک انصاف چھوڑنے والے ارکان پارٹی کے لیے کتنا بڑا دھچکا ثابت ہوئے؟
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پی ڈی ایم ایک سیاسی حقیقت ہے۔ پچھلے 13 ماہ میں ان کی سیاست کمزور ہو گئی۔
ان کا کہنا تھا کہ اس کے بعد پانچواں بڑا اسٹیک ہولڈر پاکستان کے عوام ہیں جن کو مہنگائی کی دلدل میں دھکیل دیا گیا۔
اسد عمر کا کہنا تھا کہ موجودہ صورت حال میں سب کی ذمہ داری بنتی ہے کہ بہتری کے لیے کردار ادا کریں۔ 1971 کے بعد سے آج پاکستان کے حالات انتہائی خطرناک ہیں۔ اب کرنا کیا ہے یہ ذمہ داری سیاسی لیڈر شپ کی ہے۔
انھوں نے کہا کہ چیف جسٹس بھی بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ سیاست دان آپس میں بیٹھ کر مذاکرات کریں۔ کور کمانڈرز اجلاس میں بھی یہ کہا گیا کہ سیاسی مسائل سیاسی طریقے سے حل کیے جانے چاہییں۔ اس وقت تو پاکستان کے دوست ممالک کو بھی ہماری فکر ہے لہٰذا فوری طور پر سیاسی لیڈر شپ کو مذاکرات کرتے ہوئے مسائل کا حل نکالنا چاہیے۔
اسد عمر 15 روز تک اڈیالہ جیل میں قید رہے
واضح رہے کہ بدھ کے روز ہی اسلام آباد ہائیکورٹ نے پی ٹی آئی رہنما اسد عمر کو فوری رہا کرنے کا حکم دیا تھا۔
اس سے قبل 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج میں آرمی تنصیبات پر حملوں کی صورت میں پیدا شدہ حالات کے باعث اسد عمر کی ایم پی او کے تحت گرفتاری عمل میں لائی گئی تھی اور انھیں 15 روز تک اڈیالہ جیل میں قید رکھا گیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کے رہائی کے احکامات کے بعد اسد عمر کو 9 مئی کے احتجاج کا حصہ نہ ہونے کی بیان حلفی جمع کرانے کے بعد رہا کیا گیا، رہائی کے فوراً بعد ہی اسد عمر نے اسلام آباد پریس کلب میں پریس کانفرنس کی۔
اسد عمر کا پارٹی عہدوں سے مستعفی ہونا تحریک انصاف کے لیے ایک بڑا دھچکا ہے کیونکہ عمران خان کے سب سے قریبی ساتھی اور پارٹی کے انتہائی اہم عہدے پر فائز ہونے والے اسد عمر اب پی ٹی آئی کا حصہ نہیں رہے۔ کسی دور میں انہیں تحریک انصاف کا دماغ قرار دیا جاتا تھا۔
یاد رہے اس سے قبل شیری مزاری، عامر کیانی، فیاض الحسن چوہان، ملک امین اسلم سمیت متعدد پی ٹی آئی رہنما پارٹی کو خیر باد کہہ چکے ہیں۔ ان سب نے یہی موقف اختیار کیا کہ 9 مئی کو ہونے والے پر تشدد احتجاج کے باعث پی ٹی آئی کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔