رہنما پی ٹی آئی اور سینیئر قانون دان سلمان اکرم راجہ نے سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹرائل کے طریقۂ کار پر شدید تحفظات کا اظہار کیا ہے۔
ان کے مطابق، تاریخ میں پہلی بار ایسا عدالتی عمل اختیار کیا جا رہا ہے جس میں ملزم کو عدالت میں پیش کرنے کے بجائے صرف ویڈیو لنک کے ذریعے کارروائی مکمل کی جا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کے مقدمات: عمران خان کے ٹرائل کا نیا شیڈول جاری
نیو ٹی وی سے گفتگو میں سلمان اکرم راجہ نے دعویٰ کیا کہ عمران خان کو جیل میں کسی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی، نہ وکلا کو رسائی حاصل ہے اور نہ ہی اہلِ خانہ کو۔
🚨بیرسٹر سلمان اکرم راجہ کا انکشاف
اب نوٹیفکیشن کردیا گیا ہے جس کے مطابق اب جیل ٹرائل اور عدالت میں بھی عمران خان کو پیش نہیں کیا جائے گا بلکہ اب ان کوٹھڑی میں ایک بندہ موبلائل فون لے کر جائے گا اور وہ جج کو ویڈیو کال پر دیکھائے گا کہ عمران خان کال کوٹھڑی میں موجود ہیں اور جج… pic.twitter.com/rF7lnDvXQE
— Ahmad Hassan Bobak (@ahmad__bobak) December 18, 2025
انہوں نے کہا کہ عمران خان کو ایک کوٹھری میں بٹھا دیا جائے گا، ان کے سامنے ایک موبائل فون رکھا جائے گا اور اسی موبائل فون کے ذریعے انہیں عدالت میں موجود تصور کیا جائے گا، جبکہ جج کئی میل دور عدالت میں بیٹھے ہوں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ اگر جج کو اسکرین پر عمران خان کا چہرہ نظر آ جائے تو یہ فرض کر لیا جائے گا کہ وہ عدالت میں موجود ہیں، حالانکہ عملی طور پر نہ وکیل موجود ہوگا اور نہ ہی کسی قسم کی براہِ راست عدالتی کارروائی کا موقع دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: اٹلانٹک تھنک ٹینک میں عمران خان کے ٹرائل کے حوالے سے میرے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا، اسحاق ڈار
سلمان اکرم راجہ نے سوال اٹھایا کہ آیا یہی وہ طریقہ ہے جو جیل ٹرائل کے لیے اختیار کیا جاتا ہے، انہوں نے بتایا کہ جیل ٹرائل کے لیے بھی یہی نوٹیفکیشن جاری کیا گیا ہے، جس کے تحت ملزم جیل میں ہونے کے باوجود مکمل طور پر تنہا ہوگا اور اسے صرف ویڈیو لنک، یعنی موبائل فون کے ذریعے پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے اس عمل کو شفاف ٹرائل کے بنیادی اصولوں کے منافی قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس طریقۂ کار سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوتے۔














