وی نیوز کی خصوصی رپورٹ سامنے آنے کے بعد ضلعی انتظامیہ نے فوری ایکشن لیتے ہوئے خضدار کے نواحی علاقے سنی تیغ میں قائم جھونپڑی اسکول کے مسائل حل کرنے کے لیے عملی اقدامات کا آغاز کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:خضدار کی سلمٰی جو مزدوری کی کمائی سے جھونپڑی اسکول چلا رہی ہیں
ڈپٹی کمشنر خضدار عبدالرزاق ساسولی نے معاملے کا نوٹس لیتے ہوئے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی ہے کہ رضاکار خاتون ٹیچر کو باقاعدہ ملازمت دی جائے، جبکہ جھونپڑی اسکول کی جگہ مناسب عمارت پر مشتمل مستقل اسکول تعمیر کیا جائے۔
ضلعی انتظامیہ کی جانب سے اسکول میں صاف پینے کے پانی، بجلی اور سولر سسٹم کی فراہمی کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔ اس سلسلے میں ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر خضدار عابد حسین بلوچ اور فیمیل ڈسٹرکٹ ایجوکیشن آفیسر زاہدہ مصطفیٰ نے اسکول کا دورہ کیا۔
اس موقع پر 3 برس سے بلا معاوضہ خدمات انجام دینے والی رضاکار خاتون ٹیچر سلمیٰ نے وی نیوز اور رپورٹر عامر باجوئی کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اگر یہ خبر نشر نہ ہوتی تو شاید دور دراز علاقوں کے ان بچوں کا مستقبل نظر انداز ہی رہتا۔
اہلِ محلہ اور زیر تعلیم بچوں نے بھی وی نیوز کا شکریہ ادا کیا اور میڈیا کے کردار کو سراہا۔
واضح رہے کہ وی نیوز کی رپورٹ میں سنی تیغ کے پہاڑی علاقے میں قائم اس جھونپڑی اسکول کی خستہ حالت کو اجاگر کیا گیا تھا، جہاں تقریباً 100 بچے، جن میں اکثریت بچیوں کی ہے، بغیر چھت، پانی، بجلی اور فرنیچر کے تعلیم حاصل کر رہے تھے۔ ایک ہی خاتون ٹیچر تمام مضامین پڑھا رہی تھیں جبکہ اسکول کسی سرکاری ریکارڈ میں رجسٹرڈ بھی نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں اسکول چھوڑنے کی شرح کم کرنے کے لیے ’ارلی وارننگ سسٹم‘ کا آغاز
شہری حلقوں نے ضلعی انتظامیہ کے اقدامات کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ یہ میڈیا کے مثبت کردار اور رضاکار اساتذہ کی خدمات کے اعتراف کی روشن مثال ہے۔
اہلِ علاقہ کو امید ہے کہ اعلان کردہ اقدامات پر جلد عملدرآمد ہوگا اور سنی تیغ کے بچوں کو ایک محفوظ، رجسٹرڈ اور بنیادی سہولیات سے آراستہ اسکول میسر آسکے گا۔














