امریکا میں جنوری 2006 میں لاپتا ہونے والی جینیفر کیسے کے والدین کو امید ہے کہ جدید مصنوعی ذہانت ٹیکنالوجی ان کی بیٹی کے پراسرار کیس کو حل کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی پادری کا جرم 50 برس بعد بے نقاب، ننھی گریچن کو انصاف کیسے ملا؟
جینیفر کو آخری بار کرسمس کے بعد دیکھا گیا تھا اور 24 جنوری 2006 کو وہ کرسمس کی چھٹیوں کے بعد دفتر نہیں پہنچی، جس پر اس کے اہلخانہ کو تشویش لاحق ہوئی۔

تحقیقات کے دوران جینیفر کی کار اورلینڈو، فلوریڈا میں اس کے گھر سے ایک میل دور لاوارث حالت میں ملی تھی، جبکہ سی سی ٹی وی فوٹیج میں ایک مشتبہ شخص کو گاڑی پارک کر کے جاتے ہوئے دیکھا گیا، تاہم فوٹیج پرانی اور دھندلی ہونے کے باعث شناخت ممکن نہ ہو سکی۔

جینیفر کے والد کے مطابق اب اے آئی کے ذریعے مشتبہ شخص کے کان کی تصویر کو واضح کرنے کی کوشش کی جارہی ہے، کیونکہ کان کی ساخت بھی شناخت کا اہم ذریعہ سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بنگلا دیشی رکن پارلیمنٹ کی بھارت میں پراسرار موت، لاش تاحال نہیں مل سکی
کیس اس وقت فلوریڈا ڈیپارٹمنٹ آف لا انفورسمنٹ کے پاس ہے، جہاں پرانے شواہد اور برسوں پہلے لیے گئے ڈی این اے نمونوں کا دوبارہ جائزہ لیا جارہا ہے۔

والدین کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ 20 سال سے اپنی بیٹی کی تلاش میں مسلسل سرگرم ہیں اور اس امید کے ساتھ جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں کہ جدید ٹیکنالوجی ایک دن اس معمہ کو حل کر دے گی۔














