خیبر پختونخوا کی نگران حکومت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی گرفتاری کے بعد 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملوں اور قومی ہیروز کے مجسموں کی بے حرمتی کرنے والے ملزمان کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلانے کی منظوری دے دی ہے۔
ان ملزمان کے کیسز فوجی عدالتوں میں چلانے کا فیصلہ ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں کیا گیا ہے۔
باخبر ذرائع نے وی نیوز کو بتایا کہ ابتدائی طور پر 10 افراد کے کیسز کو حتمی شکل دے دی گئی ہے اور حکومت نے ان کیسز کی باقاعدہ منظوری دی ہے۔ مزید یہ بھی بتایا گیا کہ ملزمان کی گرفتاری ویڈیوز کو دیکھ کر اور دیگر گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر ہوئی ہے جبکہ دیگر ملزمان کی شناخت اور گرفتاریوں کا عمل ابھی جاری ہے۔
حکومتی ذرائع نے بتایا آرمی ایکٹ کے تحت جن ملزمان کے خلاف کیسز چلائے جائیں گے ان کا تعلق مردان، مالاکنڈ، دیر لوئر اور بنوں سے ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ ان کیسز کو فوجی عدالتوں میں آرمی ایکٹ کے تحت چلایا جائے گا۔ یہ وہ ملزمان ہیں جو آرمی تنصیبات پر حملوں اور فوجی شہدا کے مجسموں کی بے حرمتی میں شامل ہیں۔
انھوں نے مزید بتایا کہ مردان میں قومی ہیرو کرنل شیرخان شہید کے مجسمے کی بے حرمتی کی گئی اور توڑا گیا۔ ویڈیو کی مدد سے ملزمان کی شناخت ہوئی اور گرفتاریاں عمل لائی گئیں، مزید بتایا کہ مالاکنڈ میں فوجی تنصیبات پر حملے کرنے والوں کو بھی گرفتار کیا گیا، دیر لوئر اور بنوں میں بھی آرمی تنصیبات پر حملے کرنے والے قانون کی گرفت میں آ گئے۔
ذرائع نے مزید بتایا کہ ہوم ڈیپارٹمنٹ نے کیسز کو حتمی شکل دے دی جس کی حکومت نے باقاعدہ منظوری دی جبکہ کیسز کی سماعت بھی جلد شروع کرنے کا فیصلہ کر لیا گیا ہے۔
9 مئی کے بعد گرفتاریاں
واضح رہے کہ 9 مئی کو عمران خان کی گرفتاری کے خلاف پرتشدد مظاہروں میں اہم املاک کو نقصان پہنچایا گیا تھا جس کے بعد ملزمان کی گرفتاری کا عمل جاری ہے۔
ترجمان نگران صوبائی حکومت فیروز جمال کاکا خیل اب تک 2500 سے زائد گرفتاریوں کی تصدیق کر چکے ہیں جن میں پی ٹی آئی کے 7 سابق اراکین بھی شامل ہیں۔