پاکستان ایسے ہی ڈارلنگ نہیں بنا، محنتیں ہیں

بدھ 24 دسمبر 2025
author image

وسی بابا

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان نے اس سال مئی میں ننگرہار سے تعلق رکھنے والے سلطان عزیز عزام کو کو گرفتار کیا۔ اس گرفتاری کا ذکر یو این کی سلامتی کونسل کی مختلف سیکیورٹی رپورٹس میں آیا ہے۔ عظام کی گرفتاری کے ایک ماہ بعد جون میں داعش کی بھرتی اور پروپیگنڈا سائٹ ال عزائم فاؤنڈیشن کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس بڑی تعداد میں ہٹا دیے گئے۔ یہ پاکستانی انٹیلی جنس کی ایک بڑی کامیابی تھی۔

اس کارروائی کو پبلک نہیں کیا گیا اس کی وجہ یہ تھی کہ حوالدار بشیر داعش کا پورا تعاقب کر رہا تھا۔ اندازہ کریں کہ یہ جوان سارا دن پورا ہفتہ اور سارا سال میڈیا والوں کو ایڑی پر کھڑا رکھتا ہے کہ انج کر لو اب اونج کر لو۔ چپ سادھے رہا بھائی اور ہمیں  اتنی اہم خبر کا پتا یو این سیکیورٹی رپورٹ سے لگا۔ سنہ 2024 میں داعش کے 3 مزید ارکان بھی گرفتار کیے گئے تھے۔ جن کے نام عادل پنجشیری، کاکا یونس ازبکستانی اور ابو منذر تاجکستانی تھے۔ عادل پنجشیری کرمان ایران میں ہونے والے دہشتگرد حملے میں ملوث تھا۔ اس حملے میں 400 کے قریب افراد جانبحق اور ذخمی ہوئے تھے۔

ابو منذر تاجکستانی نے ماسکو کے کروکوس ہال پر حملے کی منصوبہ بندی کی تھی۔ 22 دسمبر 2024 کو ہونے والے اس حملے میں 149 لوگ مارے گئے تھے اور زخمیوں کی تعداد 609 تھی۔ یہ لوگ کتنے سفاک حملوں میں ملوث تھے اور کس طرح انسان ان کا نشانہ بن رہے تھے۔ ان سب کی گرفتاری قابل تعریف ہے۔ المرصاد افغان طالبان کی ایک ان آفیشل ویب سائٹ ہے۔ اس سائٹ پر داعش کے حوالے سے پاکستان پر الزامات عائد ہوتے رہتے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: سینٹرل ایشیا کے لینڈ لاک ملکوں کی پاکستان اور افغانستان سے جڑی ترقی

سلطان عزیز عزام کی گرفتاری کو المرصاد نے داعش کے اندرونی اختلافات سے جوڑ دیا ہے۔ المرصاد پر بتایا گیا ہے کہ طالبان کے پریشر اور اندرونی اختلافات کی وجہ سے عظام پاکستان فرار ہوا وہاں پاکستانی انٹیلی جنس کے رابطے میں آیا اور پھر اس کی گرفتاری ظاہر کر دی گئی۔

خراسان ڈائری پاکستانی نیوز سائٹ ہے جو شدت پسندی پر فوکس اچھی رپورٹس کرتی ہے۔ اس کے مطابق عزام اسپن غر ریڈیو، ہمیشہ بہار ریڈیو، نان ریڈیو پر کام کرتا رہا تھا اس کا میڈیا کا اچھا تجربہ تھا۔ اچھا قصہ گو تھا دری اور پشتو روانی سے بولتا تھا جبکہ اس کا تعلق ننگرہار کے ضلع بٹی کوٹ سے ہے۔

ترک نیوز ایجنسی انادولو نے پاک افغان باڈر سے داعش کے ایک ترک فائٹر کی گرفتاری کی اطلاع دی ہے۔ مومنت گورم عرف یحی کو پاک افغان باڈر سے جوائنٹ انٹیلی جنس آپریشن میں پکڑا گیا ہے۔ اس سے پہلے ابو یاسر الترکی کو جون میں پکڑ کر ترکی کے حوالے کیا گیا تھا۔ امریکی صدر ٹرمپ 5 مارچ 2025 کو کانگریس کے جائنٹ سیشن میں شریف اللہ عرف جعفر کی گرفتاری پر پاکستانی کی تعریف کی تھی۔

شریف اللہ 2021 میں کابل ائرپورٹ پر ہونے والے خود کش حملے میں ملوث تھا۔ اس حملے میں 13 امریکی فوجیوں سمیت 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔ ٹرمپ نے جوائنٹ سیشن سے اپنے پہلے خطاب میں اس گرفتاری میں مدد دینے پر پاکستانی کردار کی تعریف کی تھی۔ ٹرمپ کے دور صدارت کو پاکستان کے لیے ایک چیلنجگ دور کا آغاز سمجھا جا رہا تھا۔ جس کی شروعات ہی پاکستان کی تعریف سے ہوئیں۔

مزید پڑھیے: سیٹھ، سیاسی کارکن اور یوتھ کو ساتھ لیں اور میلہ لگائیں

آپ داعش کے ان گرفتار ہونے والے دہشتگردوں کے نام اور کام دیکھیں۔ کس کس ملک کو انہوں نے متاثر نہیں کیا۔ روس، ایران، ترکی، پاکستان، افغانستان، امریکا۔ پاکستان نے جس کو پکڑا اسے جہاں مطلوب تھا ان کے حوالے کیا۔ یہ وہی پاکستان ہے جس پر افغان طالبان کے پیار میں ڈبل گیم کے الزامات لگتے تھے۔ اب ساری دنیا سے دہشت گردی کے خلاف تعاون کر رہا ہے۔

افغان طالبان کی آمد کے بعد اس پیار کا مزہ سواد چکھنے کے بعد پاکستان نے اپنی پالیسی تبدیل کی ہے۔ دہشتگردی کے خلاف یہ تعاون اور پوزیشن ہی ہے جس نے پاکستان کے بارے بہت سی غلط فہمیاں دور کی ہیں۔ ہم اک ذمہ دار ملک کی طرح بی ہیو کرتے دکھائی دے رہے ہیں۔ دنیا ہمارا اعتراف کر رہی ہے۔ سرینڈر مودی سے شاید اندازے کی غلطیاں ہوئیں۔ پاکستان کے دہشتگردی کے خلاف تعاون کے حوالے سے دنیا کے بدلتے موڈ اور حیرت کا اسے اندازہ نہیں تھا۔

مئی میں انڈیا کے ایڈونچر کا نتیجہ یہ نکلا کہ ٹرمپ اب سرینڈر مودی کے متھے لگا ہوا ہے۔ گرنے والے جہازوں کی گنتی کرتے ہوئے انہیں مہنگے اور خوبصورت جہاز بھی بتاتا ہے۔ ہم جب بنیادی مسلے کی طرف متوجہ ہوئے حقیقی تعاون کرتے دکھائی دیے تو جواب میں سپورٹ بھی ملی اور ہمارا تاثر بھی بہتر ہوا۔ افغان طالبان اس بدلتی صورتحال کا درست اندازہ لگانے میں ناکام ہیں۔ ہر اہم فورم پر انہیں افغانستان میں موجود مسلح گروپوں اور ان کے دوسرے ملکوں میں جا کر دہشتگردی میں ملوث ہونے پر جوابدہ ہونا پڑتا ہے۔

مزید پڑھیں: دنیا بھر میں افغان طالبان کے خلاف ماحول بنتا جا رہا ہے

پاکستان ایسے ہی ڈارلنگ بنا دکھائی نہیں دیتا۔ اس کے پیچھے محنتیں ہیں۔ امن کا قیام اور مستقل فراہمی کو یقینی بنانے کے بعد ہی معیشت ردھم پکڑا کرتی ہے۔ سفر طویل اور مشکلات سے بھرپور ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

وسی بابا نام رکھا وہ سب کہنے کے لیے جن کے اظہار کی ویسے جرات نہیں تھی۔ سیاست، شدت پسندی اور حالات حاضرہ بارے پڑھتے رہنا اور اس پر کبھی کبھی لکھنا ہی کام ہے۔ ملٹی کلچر ہونے کی وجہ سے سوچ کا سرکٹ مختلف ہے۔ کبھی بات ادھوری رہ جاتی ہے اور کبھی لگتا کہ چپ رہنا بہتر تھا۔

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

قومی ایئرلائن کی پرائیوٹائزیشن، فوجی فرٹیلائزر کی شمولیت کامیاب نجکاری کے لیے اہم

ریاض سیزن میں ‘فلائنگ اوور سعودی’ کا آغاز، حسین مناظر کی فضائی سیر کی سہولت

اسرائیل خودساختہ صومالی لینڈ کو آزاد ریاست تسلیم کرنے والا پہلا ملک بن گیا

بھارت: بیوفائی کے شبے میں شوہر نے بیوی کو آگ میں جھونک دیا، بیٹی بچ گئی

تائیوان کو اسلحہ فروخت کرنے پر چین کی جانب سے امریکی دفاعی کمپنیوں، عہدیداروں پر پابندی

ویڈیو

کیا پی ٹی آئی کے اندرونی اختلافات مذاکرات کی راہ میں رکاوٹ ہیں؟

یو اے ای کے صدر کا دورہ پاکستانی معیشت کے لیے اچھی خبر، حکومت کا عمران خان کے ساتھ ممکنہ معاہدہ

پاکستان اور امارات کا مختلف شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق، اماراتی صدر محمد بن زاید النہیان دورہ پاکستان کے بعد واپس روانہ

کالم / تجزیہ

منیر نیازی سے آخری ملاقات

فقیہ، عقل اور فلسفی

پی آئی اے کی نجکاری ، چند اہم پہلو