امریکا نے وینزویلا پر دباؤ بڑھانے کے لیے فوجی کارروائی کے بجائے معاشی پابندیوں کے نفاذ کو ترجیح دیتے ہوئے امریکی فوج کو آئندہ کم از کم 2 ماہ تک وینزویلا کے تیل کی ترسیل روکنے پر توجہ مرکوز رکھنے کا حکم دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا نے وینزویلا کے قریب ایک اور آئل ٹینکر پر قبضہ کر لیا
خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق وائٹ ہاؤس نے امریکی فوجی حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ وینزویلا کے تیل کی ترسیل کے خلاف نام نہاد ’قرنطینہ‘ کے نفاذ پر تقریباً مکمل توجہ دیں۔ ایک امریکی عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اگرچہ فوجی آپشنز اب بھی موجود ہیں، تاہم موجودہ حکمتِ عملی کا مرکز معاشی دباؤ ہے، جس کے لیے پابندیوں کے سخت نفاذ کو ترجیح دی جا رہی ہے۔

عہدیدار کے مطابق وائٹ ہاؤس کی کوشش ہے کہ فوجی کارروائی سے پہلے معاشی ذرائع استعمال کر کے مطلوبہ نتائج حاصل کیے جائیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اگرچہ عوامی سطح پر وینزویلا سے متعلق اپنے اہداف واضح نہیں کر رہے، تاہم رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انہوں نے نجی طور پر وینزویلا کے صدر نکولس مادورو پر اقتدار چھوڑنے کے لیے دباؤ ڈالا ہے۔ صدر ٹرمپ نے حال ہی میں کہا تھا کہ مادورو کے لیے اقتدار چھوڑ دینا دانش مندانہ فیصلہ ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں:وینزویلا میں مسلح مداخلت انسانی المیہ ہوگی، برازیل کے صدر کا امریکا کو انتباہ
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ اب تک کیے گئے اقدامات نے مادورو حکومت پر شدید دباؤ ڈالا ہے اور یہ اندازہ لگایا جا رہا ہے کہ اگر جنوری کے آخر تک امریکا سے بڑے سمجھوتے نہ کیے گئے تو وینزویلا کو سنگین معاشی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
امریکا نے وینزویلا پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ منشیات امریکا بھیجنے میں ملوث ہے۔ اسی الزام کے تحت ٹرمپ انتظامیہ گزشتہ کئی ماہ سے جنوبی امریکا سے آنے والی بعض کشتیوں کو نشانہ بناتی رہی ہے، جن کے بارے میں دعویٰ کیا جاتا ہے کہ وہ منشیات لے جا رہی تھیں۔ تاہم متعدد ممالک نے ان حملوں کو غیر قانونی اور ماورائے عدالت کارروائیاں قرار دیتے ہوئے مذمت کی ہے۔

اسی دوران امریکی کوسٹ گارڈ نے رواں ماہ کیریبین سمندر میں وینزویلا کے تیل سے لدے 2 ٹینکروں کو تحویل میں لیا ہے۔ رائٹرز کے مطابق ایک تیسرا جہاز، جس کا نام بیلا-ون بتایا جاتا ہے، قبضے میں لینے کی کوشش بھی کی گئی تاہم یہ جہاز اس وقت خالی تھا۔
دوسری جانب وینزویلا نے امریکی اقدامات کو عالمی سطح پر خطرہ قرار دیا ہے۔ اقوام متحدہ میں وینزویلا کے سفیر سیموئل مونکاڈا نے کہا ہے کہ خطرہ وینزویلا نہیں بلکہ امریکی حکومت ہے۔

ادھر پینٹاگون نے کیریبین خطے میں اپنی فوجی موجودگی نمایاں طور پر بڑھا دی ہے، جہاں 15 ہزار سے زائد امریکی فوجی، ایک طیارہ بردار بحری جہاز، 11 دیگر جنگی جہاز اور متعدد جدید ایف-35 طیارے تعینات ہیں۔ تاہم ماہرین کے مطابق ان میں سے کئی فوجی اثاثے تیل کی ترسیل روکنے جیسے اقدامات کے لیے موزوں نہیں۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ وینزویلا کے خلاف ’قرنطینہ‘ کی اصطلاح جان بوجھ کر استعمال کی گئی ہے، کیونکہ ’ناکابندی‘ کو جنگی اقدام سمجھا جاتا ہے۔ یہ اصطلاح 1962 کے کیوبا میزائل بحران کے دوران بھی استعمال کی گئی تھی تاکہ کشیدگی میں اضافہ نہ ہو۔














