شہید محترمہ بینظیر بھٹو کی 18ویں برسی کے موقع پر لائٹ اسٹون پبلشرز کراچی نے ان کے سابق ترجمان اور سابق سینیٹر فرحت اللہ بابر کی یاد داشتوں پر مبنی کتاب ’ She Walked into the Fire ‘ شائع کرنے کا اعلان کر دیا، جس میں بینظیر بھٹو کی سیاسی جدوجہد، جمہوری سوچ اور پس پردہ سفارتی کوششوں کو تفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔
لائٹ اسٹون پبلشرز کے مطابق یہ کتاب محترمہ بینظیر بھٹو کی زندگی اور سیاست کے کئی اہم اور کم معلوم پہلوؤں کو سامنے لاتی ہے۔ کتاب کے سرورق پر دیے گئے خلاصے کے مطابق اس کا سب سے اہم انکشاف واشنگٹن میں ہونے والے وہ خفیہ بیک چینل مذاکرات ہیں جو بینظیر بھٹو نے پاکستان میں جمہوریت کے مستقبل کے لیے کیے۔
یہ بھی پڑھیں:لوور میوزیم میں پانی کا رساؤ: مصری نوادرات کی سینکڑوں نایاب کتابیں متاثر
کتاب کے سرورق پر محترمہ بینظیر بھٹو کی رنگین تصویر، کتاب کا مختصر تعارف اور معروف قومی شخصیات کی آرا بھی شامل کی گئی ہیں۔ مختلف سیاسی و سماجی شخصیات نے کتاب کو ایک اہم تاریخی دستاویز قرار دیا ہے۔
بلوچستان کے سابق وزیراعلیٰ سردار اختر مینگل نے کتاب کی توثیق کرتے ہوئے کہا کہ بینظیر بھٹو کے ساتھ امید جڑی ہوئی تھی اور ان کے جانے سے ایک خلا پیدا ہوا جو کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ ان کے مطابق فرحت اللہ بابر نے نہ صرف بینظیر بھٹو کے سیاسی سفر کو بیان کیا بلکہ ایک ایسی رہنما کی روح کو بھی اجاگر کیا جو قوم کے خواب اپنے ساتھ اٹھائے ہوئے تھی۔

این ڈی ایم کے رہنما اور سابق سینیٹر افراسیاب خٹک نے اسے ایک نڈر خاتون کو نڈر قلم کار کی جانب سے خراجِ تحسین قرار دیا اور کہا کہ یہ کتاب آنے والی نسلوں کے لیے ایک قیمتی اثاثہ ہے۔
سابق وفاقی وزیر سینیٹر مشاہد حسین سید کا کہنا ہے کہ یہ یادداشت بینظیر بھٹو کی غیر معمولی زندگی اور جمہوری جدوجہد کی حقیقی تصویر پیش کرتی ہے، جو تمام تر مشکلات کے باوجود ثابت قدم رہیں۔
سپریم کورٹ کے سابق جج اور پشاور ہائیکورٹ کے سابق چیف جسٹس میاں محمد اجمل کے مطابق یہ کتاب جیل، جلاوطنی، اقتدار اور بالآخر شہادت تک بینظیر بھٹو کی جدوجہد کو مؤثر انداز میں بیان کرتی ہے، جو محض سیاسی نہیں بلکہ ایک اصولی اور تاریخی جدوجہد تھی۔
یہ بھی پڑھیں:2025: کیا کتابیں پڑھیں، کیا اخذ کیا؟
یہ کتاب محترمہ بینظیر بھٹو اور ان تمام کارکنانِ جمہوریت کے نام منسوب کی گئی ہے جنہوں نے کوڑے، قید، جلاوطنی اور تشدد برداشت کیا۔ کتاب میں کارساز (اکتوبر 2007) اور لیاقت باغ (دسمبر 2007) کے شہدا کو بھی خراجِ عقیدت پیش کیا گیا ہے۔
لائٹ اسٹون پبلشرز کے مطابق کتاب کی باضابطہ تقریبِ رونمائی اور اس کے ترجمے سے متعلق تفصیلات بعد میں جاری کی جائیں گی، جبکہ کتاب جنوری 2026 کے پہلے ہفتے میں ملک بھر کے بک اسٹورز پر دستیاب ہوگی۔














