صدرِ مملکت آصف علی زرداری نے شہیدِ جمہوریت محترمہ بینظیر بھٹو کی اٹھارویں برسی کے موقع پر اپنے پیغام میں کہا ہے کہ آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں محترمہ بینظیر بھٹو کو ایک عظیم جمہوری رہنما کے طور پر یاد کیا جا رہا ہے، جن کی زندگی اور قربانی پاکستان میں جمہوریت کی جدوجہد سے جڑی ہوئی ہے۔
صدرِ مملکت نے کہا کہ محترمہ بینظیر بھٹو عالمِ اسلام کی پہلی خاتون وزیرِاعظم تھیں جنہیں پاکستان کے عوام نے 2 مرتبہ منتخب کیا۔ انہوں نے آمریت، سیاسی پابندیوں اور مشکلات کے باوجود آئین، پارلیمان اور عوام کے ووٹ کے حق کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور پُرامن سیاست پر یقین رکھا۔
یہ بھی پڑھیے: بینظیر بھٹو کی برسی پر آزاد کشمیر میں عام تعطیل کا اعلان
پیغام میں کہا گیا کہ شہید محترمہ بینظیر بھٹو نے کسانوں، مزدوروں اور محروم طبقات کی آواز بن کر عوامی سیاست کو فروغ دیا۔ نوجوانوں کے لیے روزگار، تعلیم اور بنیادی سہولتوں کی فراہمی ان کی ترجیحات میں شامل رہی، جبکہ سماجی ترقی کے لیے بھی عملی اقدامات کیے گئے۔
صدر زرداری کے مطابق محترمہ بینظیر بھٹو ایک ایسے پاکستان کی حامی تھیں جہاں تمام شہریوں کو برابری، عزت اور تحفظ حاصل ہو۔ وہ فرقہ واریت، عدم برداشت اور نفرت کے خلاف تھیں اور اقلیتوں کے حقوق کے لیے مسلسل آواز اٹھاتی رہیں۔
انہوں نے کہا کہ 1990 کی دہائی میں محترمہ بینظیر بھٹو نے معیشت کی بہتری، سرمایہ کاری کے فروغ اور جدید ذرائع ابلاغ کے فروغ کے لیے اقدامات کیے، جن سے ملک میں معاشی اور سماجی ترقی کی بنیاد رکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: بینظیر بھٹو کی 18ویں برسی پر فرحت اللہ بابر کی کتاب ’ She Walked into the Fire ‘ کی اشاعت
صدرِ مملکت نے کہا کہ انتہاپسندی کے خلاف محترمہ بینظیر بھٹو کا جرات مندانہ مؤقف تاریخ کا حصہ ہے۔ انہوں نے تشدد اور نفرت کے خلاف آواز اٹھائی اور اپنے نظریات کی قیمت جان کی قربانی دے کر ادا کی۔ ان کی شہادت ہمیں سکھاتی ہے کہ دہشت گردی کا مقابلہ سوچ، تعلیم اور باہمی احترام سے بھی کیا جا سکتا ہے۔
آخر میں صدر آصف علی زرداری نے اس عزم کا اظہار کیا کہ محترمہ بینظیر بھٹو کے جمہوری، باہمی احترام اور ترقی پر مبنی پاکستان کے خواب کو آگے بڑھایا جائے گا۔














