پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین اور سابق وزیر اعظم عمران خان نے سماجی رابطوں کے پلیٹ فارم ٹوئٹر پر اپنی ایک پوسٹ میں کہا ہے کہ گزشتہ سال 25 مئی کو فسطائیت کی گہرائیوں کی جانب ہمارے سفر کا آغاز ہوا۔
تحریک انصاف کی حکومت کے ساڑھے تین سال کے دوران پی ڈی ایم نے تین لانگ مارچز کیے جن کی اجازت دی گئی مگر ہم پر ریاستی جبر کے پہاڑ توڑ دیے گئے۔ رات گئے گھروں پر دھاوا بولا گیا اور تحریک انصاف کے ذمہ داران اور کارکنان کو اغواء کیا گیا۔ اس کے بعد جو بھی اسلام آباد پہنچا اسے آنسو گیس، ربڑ کی گولیوں اور پولیس کے ہاتھوں پوری وحشت و بربریت سے کچلا گیا۔
گزشتہ سال 25 مئی کو فسطائیت کی گہرائیوں کی جانب ہمارے سفر کا آغاز کیا۔ تحریک انصاف کی حکومت کے ساڑھے تین سال کے دوران پی ڈی ایم نے تین لانگ مارچز کئے جن کی اجازت دی گئی مگر ہم پر ریاستی جبر کے پہاڑ توڑ دیے گئے۔
رات گئے گھروں پر دھاوا بولا گیا اور تحریک انصاف کے ذمہ داران اور…
— Imran Khan (@ImranKhanPTI) May 25, 2023
عمران خان نے مزید لکھا کہ ہم میں سے بعض کا خیال تھا کہ یہ ظلم یہیں تک محدود رہے گا مگر یہ تو صرف آغاز ثابت ہوا۔ آج پاکستان کی سب سے بڑی اور وفاقی سطح کی واحد سیاسی جماعت کو بلاخوفِ احتساب پوری شدت سے ریاستی جبر کے نشانے پر رکھ لیا گیا ہے۔ سینئر قائدین سمیت دس ہزار سے زائد کارکنان اور سپورٹرز زندانوں کی نذر کر دیے گئے ہیں جبکہ بعض کو زیرِ حراست تشدد کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔
سابق وزیر اعظم کے مطابق 9 مئی کے جلاؤ گھیراؤ ، جس کی تحریک انصاف کی پوری قیادت مذمت کرچکی ہے، کی آڑ میں ریاست جبری علیحدگیوں وغیرہ کے ذریعے جماعت کو توڑنے کی کوششیں کر رہی ہے اور تحریک انصاف کے کارکنان پر فوجی عدالتوں میں مقدمے چلا رہی ہے۔
عمران خان نے لکھا کہ پی ڈی ایم اور صحافیوں کا وہ گروہ جو اس یزیدیت پر اچھل کود کرنے اور خوشیاں منانے میں مصروف ہیں، وہ جان لیں کہ اس سب سے تحریک انصاف کو نہیں بلکہ ہماری جمہوریت کو کچلا جارہا ہے یعنی براہِ راست ہم سے ہماری آزادی چھینی جارہی ہے۔ تاہم ہمیں غلامی کی زنجیروں میں جکڑنے کی یہ کوشش ناکام ہوگی کیونکہ آج ہماری نوجوانوں آبادی سیاسی طور پر نہایت باشعور ہے اور میڈیا کی زباں بندی کے باوجود (سرکاری پراپیگنڈے سے متاثر ہوئے بغیر) سماجی میڈیا کے ذریعے خود کو (قومی و سیاسی معاملات پر) مکمل آگاہ رکھے ہوئے ہے۔