پاکستان نے مقبوضہ کشمیر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کے بھارتی اقدام کو عالمی قوانین کی کھلی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
پاکستان دفتر خارجہ کے ترجمان کی جانب سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ پاکستان 22-24 مئی 2023 کو سری نگر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کے اجلاس کی میزبانی کے بھارتی اقدام کو مسترد کرتا ہے
بیان میں وضاحت کی گئی ہے کہ جموں کشمیر بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ متنازع علاقہ ہے۔ یہ تنازع سات دہائیوں سے زیادہ عرصے سے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایجنڈے پر موجود ہے۔ اس پس منظر میں بھارت نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں، اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں اور بین الاقوامی قانون کو مکمل طور پر نظر انداز کرتے ہوئے ایک متنازع علاقے میں اس اجلاس کی میزبانی کی۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ جی 20 اجلاس کا متنازع علاقے میں انعقاد مقبوضہ کشمیر کے لوگوں کے حقوق کے ساتھ غداری اور نا انصافی ہے۔ پچھلی سات دہائیوں سے کشمیری عوام اس انتظار میں ہیں کہ عالمی برادری ان کی حالت زار پر توجہ دے اور ناجائز قبضے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا خاتمہ کرے۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا تھا کہ مقامی آبادی کو یرغمال بنا کر اور انہیں ان کے حقوق اور آزادی سے محروم کر کے سیاحت اور ترقی کو فروغ نہیں دیا جا سکتا۔ سری نگر میں جی 20 ٹورازم ورکنگ گروپ کا اجلاس منعقد کرکے بھارت مقبوضہ کشمیر پر اپنے غیر قانونی قبضے کو طول اور کشمیری عوام پر ظلم و ستم کی حقیقت کو دُنیا سے نہیں چھپا سکتا۔
بیان میں کہا گیا کہ کشمیر میں حالات معمول پر آنے کے بھارتی دعوؤں کی تلخ حقیقت یہ ہے کہ مقبوضہ کشمیر کرہ ارض پر سب سے زیادہ فوجی علاقوں میں سے ایک ہے۔ سری نگر میں جی 20 اجلاس کے آس پاس انتہائی حفاظتی اقدامات، من مانی گرفتاریاں اور مقامی آبادی کو ہراساں کرنے جیسےاقدامات آبادی والے علاقے میں حالات کے معمول پر آنے کے بھارتی دعوؤں کی مکمل نفی کرتے ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان سری نگر اجلاس میں شرکت نہ کرنے پر عوامی جمہوریہ چین، مملکت سعودی عرب، جمہوریہ ترکی، عرب جمہوریہ مصر اور سلطنت اومان کی بے حد شکر گزار ہیں۔ یہ ممالک بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی بالادستی کے لیے کوشاں ہیں۔
بیان کے مطابق جی 20کا قیام بنیادی طور پر عالمی مالیاتی اور اقتصادی مسائل سے نمٹنے کے لیے عمل میں لایا گیا تھا۔لیکن بھارت نے مقبوضہ علاقے میں اس اجلاس کا انعقاد کرکے ایک اور بین الاقوامی فورم کو سیاست کی نذر کر دیا ہے ۔ بھارت نے اپنے مفاداتی ایجنڈے کو آگے بڑھانے کے لیے موجودہ چیئرکے طور پر اپنی حیثیت کا فائدہ اٹھانے کی کوششیں کر رہا ہے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا مزید کہنا ہے کہ بھارت کو بین الاقوامی میڈیا اور آزاد انسانی حقوق کی تنظیموں کو مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر رپورٹ کرنے کے لیے بلا روک ٹوک رسائی فراہم کرنی چاہیے۔ بھارت وہاں جاری جبر کا فوری خاتمہ کرے، اقوام متحدہ کے کمیشن آف انکوائری کے قیام سے اتفاق کرنا چاہیے اور کشمیر کے لوگوں کے لیے اقوام متحدہ کی زیر نگرانی استصواب رائے کرانے پر آمادگی ظاہر کرنی چاہیے تاکہ یہاں کے عوام اپنے مستقبل کا تعین کر سکیں۔
بیان میں اس عزم کا اعادہ کیا گیا کہ پاکستان اپنی طرف سے اقوام متحدہ کی تنازع کشمیر سے متعلق سلامتی کونسل کی قراردادوں کی مکمل حمایت کرتا ہے اور ان قراردادوں کے مطابق کشمیری عوام حق خودارادیت اور منصفانہ جدوجہد کی اخلاقی، سفارتی اور سیاسی حمایت جاری رکھے گا۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ 22 مئی کو وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے آزاد جموں و کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کیا وہ آزاد جموں کشمیر کی قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرنے والے پاکستان کے پہلے وزیر خارجہ ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ وزیر خارجہ نے اپنے خطاب میں کشمیری عوام کی ہمت کو سلام پیش کیا اور شہدا کو زبردست خراج عقیدت پیش کیا۔ انہوں نے لائن آف کنٹرول کے قریب رہنے والی آبادی سے مخلصانہ ہمدردی کا اظہار اور کشمیری عوام کے ساتھ پاکستان کی دیرینہ وابستگی اور یکجہتی کا اعادہ بھی کیا۔