مغربی افریقی ملک سیرا لیون میں طوفان کے باعث آزادی کی علامت اور قومی نشانی سمجھے جانے والا 400 سال پرانا درخت گر گیا۔
الجزیرہ کی رپورٹ کے مطابق سیرا لیون کے صدر جولیس ماڈا بائیو نے کہا کہ سیرا لیون کے دارالحکومت میں طوفانی بارشوں نے صدیوں پرانا درخت گرا دیا جسکو ایک قومی خزانہ سمجھا جاتا تھا، اسکے گر جانے سے لوگ بہت رنجیدہ ہیں۔
صدر جولیس ماڈا کے مطابق یہ درخت سیرا لیون کے عوام کے لیے انکی قومی اور آزادی کی علامت سمجھی جانے والی ایک ہی مضبوط نشانی تھی۔ اس درخت کے نقصان کے بعد ہمیں ایک بار پھر قوم کے اندر طاقتور افریقی جذبے کو دوبارہ زندہ کرنا ہے، یہی ہمارے لیے بڑا چیلنج ہے۔
سیرالیون میں واقع یہ درخت 400 سال پرانا، 70 میٹر یعنی 230 فٹ لمبا اور 15 میٹر یعنی 50 فٹ چوڑا تھا اور یہ کئی دہائیوں سے سیرا لیون کا قومی نشان رہا ہے۔
الجزیرہ کے مطابق یہ درخت مغربی افریقی ملک میں ایک اہم تاریخی نشان تھا، جس کی بنیاد امریکا سے ہجرت کرکے واپس آنے والے افریقیوں نے رکھی تھی۔
مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ جب 1700 کی دہائی کے آخر میں کشتیوں کے ذریعے ہجرت کرکے آنے والے افریقی اس درخت کی شاخوں کے نیچے جمع ہوکر نماز ادا کرتے تھے، اور اس جگہ کو فری ٹاؤن کا نام دے دیا گیا تھا۔
دیکھتے ہی دیکھتے اس درخت کی اہمیت میں اس قدر اضافہ ہوا کہ ملکی کرنسی نوٹوں پر نمودار ہونے لگا اور اسکول کے بچوں کی نظموں میں بھی شامل ہونے لگا۔ 1961 میں برطانوی نوآبادیاتی حکمرانی سے سیرا لیون کی آزادی کے موقع پر ملکہ الزبتھ دوم نے بھی اس کا دورہ کیا تھا۔
واضح رہے سیرالیون موسمیاتی تبدیلیوں سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والا ملک ہے، دو دن پہلے طوفانی بارشوں اور بجلی گرنے کے باعث قدیمی درخت جھلس کر ٹوٹ گیا۔
یاد رہے 2017 میں شدید بارشوں کے باعث مٹی کے تودے گرنے سے 1000 سے زائد افراد ہلاک ہوئے تھے۔