اعداد وشمار کے مطابق مایہ ناز فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی پچھلے ایک سال کے دوران پاکستان کے لیے زیادہ دستیاب نہیں رہے لیکن دو مرتبہ اپنے گھٹنے کے علاج کے باعث پاکستان کے لیے نہ کھیلنے کے دوران وہ 16 بین الاقوامی میچز کھیل پائے جو گزشتہ سال جولائی سے پاکستان کے کل میچوں کا ایک تہائی سے بھی کم ہے۔
اس حقیقت کے باوجود یہ بھی ناقابل تردید حقیقیت ہے کہ اس وقت وہ پاکستان میں ٹیم کے سب سے بڑے اسٹار کے طور پر بابر اعظم کے ہم پلہ تصور کیے جاتے ہیں۔ اپنی صحتیابی کے بعد ان کی اسپیڈ میں تو فرق آگیا ہے تاہم وہ اپنی وکٹ حاصل کرنے کی رفتار سے مطمئن نظر آئے۔
ایی ایس پی این کرک انفو کو دیے اپنے حالیہ انٹرویو میں نامور پاکستانی فاسٹ بولر کا کہنا ہے کہ ان کا مجروح گھٹنا اب صد فیصد اچھا ہے اور وہ پاکستان کے ہوم سیزن کے دوران اپنی بولنگ کی رفتار میں کمی سے بالکل پریشان نہیں، اور اس ضمن میں وہ پی ایس ایل میں 19، نیوزی لینڈ کے خلاف5 ٹی20 میچز میں 6 اور 4 ون ڈے میچز میں 8 وکٹوں کی کارکردگی سے خوش ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی سمجھتے ہیں کہ اسپیڈ اور بولنگ کے حوالے سے ہر کسی کا اپنا ایک نظریہ ہے لیکن وہ اچھا محسوس کر رہے ہیں۔ ’آپ اپنے آپ کو دیکھیں اگر آپ 110 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر رہے ہیں اور وکٹیں لے رہے ہیں، تو آپ کو اچھا لگتا ہے۔‘
کسی فاسٹ بولر کے لیے گھٹنے کا علاج یقیناً ایک ڈراؤنے خواب سے کم نہیں ہوتا خاص طور پر صحتیابی کے بعد فیلڈ میں محتاط واپسی کے ساتھ اچھی کارکردگی دکھانا۔ ’میں نے وکٹیں حاصل کرتے ہوئے اپنا 100 فیصد دیا۔ میدان میں رہنا زیادہ اہمیت رکھتا ہے۔ رفتار سے کوئی فرق نہیں پڑتا لیکن اگر اس میں کمی آئی ہے تو وقت کے ساتھ اس میں بہتری بھی آجائے گی۔‘
شاہین شاہ آفریدی ٹی 20 ورلڈ کپ سے دو ماہ قبل اور ورلڈ کپ کے دو سے تین ماہ بعد بھی گھٹنے کی تکلیف کے باعث ٹیم سے باہر ہوئے اس لیے یقیناً اپنی پرانی رفتار کی بحالی میں انہیں وقت درکار ہوگا۔
’وہ میچ کے لیے درکار توانائی ہو یا فٹنس، آپ کو فقط میچ کھیلنے سے ملتی ہے۔ پی ایس ایل کھیل کر میں بہتر محسوس کر رہا ہوں، میں اس کے ذریعے بہتر ہوا اور پھر پاکستان کے لیے بھی انٹرنیشنل کھیلا۔
شاہین شاہ آفریدی کی گزشتہ دو پی ایس ایل کی یادیں زیادہ خوشگوار ہیں۔ لاہور قلندرز اس سے زیادہ شکست کی متحمل نہیں ہوسکتی تھی جب انہوں نے کپتانی کا عہدہ سنبھالا اور لگاتار دو ٹائٹلز کا حصول ایک حقیقی طور پر قابل ذکر تبدیلی ہے، جس میں بظاہر وہ ایک کمانڈر لیڈر کے طور پر ابھر کر سامنے آئے ہیں۔
فاسٹ بولر شاہین آفریدی جو اپنے فیصلوں پر مکمل اعتماد رکھتا ہے۔ نہ صرف یہ کہ اس نئے کردار میں ان کی کارکردگی بالکل متاثر نہیں ہوئی بلکہ کپتانی کے تجربے نے ان میں کچھ نیا دریافت ہی کیا ہے۔ جو حالیہ سیزن کے فائنل میں ان کی آل راؤنڈ کارکردگی سے واضح ہے۔
دلکش ایکشن والے لیفٹ آرم فاسٹ بولر شاہین شاہ آفریدی کپتانی کو بولنگ سے بالکل مختلف سمجھتے ہیں۔ ’آپ کو اس کے ساتھ پوری ٹیم کو ایک ہی صفحے پر رکھنا ہوگا۔ بطور بولر آپ صرف یہ سوچتے ہیں کہ آپ گیند کے ساتھ کیا کر رہے ہیں یا کپتان کے منصوبے کے مطابق کیسے بولنگ کرنی ہے۔‘
شاہین آفریدی کے مطابق کپتانی کے ساتھ آپ اپنی بولنگ کے بارے میں بلکہ ٹیم کے ہر رکن کے بارے میں بھی سوچتے ہیں، وہ کس موڈ میں ہیں، وہ کیسا محسوس کر رہے ہیں۔ یہ بالکل مختلف کام ہے۔ لیکن میں نے اس سے بہت لطف اٹھایا ہے۔
‘میرے خیال میں دونوں کے درمیان لائن بالکل واضح ہے۔ اگر آپ کپتان ہیں، تو آپ جانتے ہیں کہ آپ کو کسی خاص بولر کو کب اور کس لمحے لانے کی ضرورت ہے۔ چاہے یہ دباؤ کا لمحہ ہو۔ ہمیشہ یہ آپشن ہے کہ میں اس مشکل وقت میں خود کو سامنے لا سکتا ہوں۔‘