علی زیدی: قومی سیاست کا جیکب آباد سے آغاز اور وہیں اختتام

ہفتہ 27 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

خزاں کے پتوں کی طرح تحریک انصاف سے روٹھتے سیاستدانوں کی تعداد میں اضافہ کا رجحان غالب ہے۔ اس سلسلہ میں پارٹی کے صوبائی صدر علی زیدی کی بالآخر سیاست سے کنارہ کشی کا ویڈیو اعلان بہت سوں کے لیے کچھ حیران کن تھا۔

علی زیدی نے 1999 میں پاکستان تحریک انصاف میں شمولیت اختیار کی، چند سال بعد ہی یعنی 2002 میں عام انتخابات میں حصہ لیا اور سندھ کی صوبائی اسیمبلی کے حلقے پی ایس 116 سے کم و بیش 3 ہزار ووٹ حاصل کرتے ہوئے ناکام رہے۔

علی زیدی اور جیکب آباد کا تعلق

علی زیدی نے قومی اسمبلی کا پہلا معرکہ جیکب آباد میں قومی اسمبلی کے حلقہ 208 سے لڑا اور ناکام رہے شاید اس وقت ان کے وہم و گمان میں بھی نہ ہو کہ ان کے سیاسی سفر  کا اختتام بھی جیکب آباد میں ہی ہوگا۔

جیکب آباد میں علی زیدی نے سیاسی سفر کا آغاز عمران خان کے کہنے پر کیا۔ علی زیدی کے مطابق سندھ میں پیپلز ہارٹی کے خلاف انتخابی عمل میں حصہ لینا نا ممکن سمجھا جاتا تھا یہی وجہ تھی کہ عمران خان نے انہیں یہاں سے الیکشن میں حصہ لینے کا کہا تھا۔

علی زیدی 25 دسمبر 2014 کو کراچی کے صدر مقرر ہوئے، اس دوران کراچی میں پی ٹی آئی کی تنظیمی بنیادوں میں نئی روح پھونکی گئی عام انتخابات 2018 کے لیے تیاریوں کا بھی آغاز ہوا۔ مہنگائی یا مقامی سطح پر احتجاج ہو یا پھر نیٹو سپلائی کے خلاف اہم شاہراہوں پر دھرنے ہوں پی ٹی آئی کراچی میں عملی سیاست میں متحرک نظر آنے لگی۔

بلدیاتی انتخابات میں پی ٹی آئی کی شکست کے باعث علی زیدی کو کراچی کی صدارت سے ہٹا کر آفتاب صدیقی کو لایا گیا تھا۔ پی ٹی آئی زرائع کے مطابق آفتاب صدیقی اور علی زیدی کے مابین ٹکٹوں کی تقسیم پر شدید اختلافات تھے۔ پی ٹی آئی کراچی میں کام کے حوالے سے آفتاب صدیقی اور علی زیدی میں خط و کتابت کا سلسلہ بھی جاری رہتا تھا جس میں علی زیدی آفتاب صدیقی کو تنقید کا نشانہ بنایا کرتے تھے۔

2018 کے عام انتخابات

علی زیدی نے ایک بار پھر انتخابات میں حصہ لیا اور ایم کیو ایم کے مقابلے میں قومی اسمبلی کی نشست 244 کی مشکل سیٹ پر کامیابی حاصل کی اور یوں پہلی بار علی زیدی پر سیاست میں قسمت کی دیوی مہربان ہوئی اور 11 ستمبر 2018 کو وزیر اعظم عمران خان نے انہیں کابینہ کا حصہ بناتے ہوئے وفاقی وزیر برائے سمندری امور کا قلمدان سونپا۔

وفاقی وزیر علی زیدی کا یہ سفر کچھ اچھا نہیں رہا۔ علی زیدی کو 25 مارچ 2021 کو تحریک انصاف سندھ کا صدر مقرر کیا گیا۔ اس دوران کراچی سطح پر پارٹی میں تقسیم نظر آئی اور مقامی قیادت ان سے ناخوش دکھائی دی۔

خاص طور پر سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے بعد یہ اختلافات کھل کر سامنے آئے۔ کراچی کی مقامی قیادت کا الزام رہا کہ علی زیدی جہاں میڈیا ہوتا ہے وہیں نظر آتے ہیں جب کہ 9 مئی کو بھی علی زیدی سمیت اہم رہنما احتجاج میں کارکنان کے ہمراہ نہیں تھے۔

علی زیدی کو جوتوں کا تحفہ

ایک سیاسی تقریب میں علی زیدی کے جوتوں کی بہت تعریف ہوئی تو انہوں نے بتایا کہ یہ جوتے انہیں جنرل باجوہ نے گفٹ کیے ہیں۔

علی زیدی کو پہلی مرتبہ رواں برس 15 اپریل کو 17 کروڑ روپے کے مبینہ جعلسازی کے مقدمے میں حراست میں لیا گیا بعد ازاں علی زیدی نے اس کیس میں ضمانت حاصل کی ۔

9  مئی کے واقعات اور علی زیدی کی گرفتاری

9 مئی کے واقعات کے بعد ملک بھر کی طرح کراچی میں پی ٹی آئی کی قیادت کے خلاف پولیس ایکشن میں نظر آئی اور پی ٹی آئی نے دعوٰی کیا کہ علی زیدی کو ہولیس نے حراست میں لے لیا۔

اس گرفتاری کے بعد ان کی اہلیہ یاسمین علی زیدی نے عدالت کا دروازہ کھٹکٹاتے ہوئے کہا کہ علی زیدی کہاں ہے بتایا جائے بنا وارنٹ کے گرفتاری خلاف قانون ہے۔ دوسری جانب علی زیدی کو جیکب آباد جیل منتقل کرنے کی اطلاعات گردش کرنے لگیں اور پھر علی زیدی منظر عام پر آئے۔

نجی اسپتال کے باہر میڈیا کو بھی بلایا گیا، جہاں علی زیدی نے پارٹی عہدوں سے تو مستعفی ہونے کا اعلان کیا لیکن پارٹی چھوڑنے کی کوئی بات نہیں کی۔ علی زیدی کے مطابق انہیں جیکب آباد شفٹ کیا جا رہا تھا کہ راستے میں ان کی طبیعت خراب ہو گئی، طبیعت خرابی کا حکام کو بتایا تو وہ گھر لے آئے۔

محکمہ داخلہ سندھ جو علی زیدی کے گھر کو سب جیل قرار دے چکی تھی ایک بار پھر متحرک ہوئی اور نوٹیفیکشن نکالا کہ علی زیدی عوام کے لیے خطرناک ثابت ہوسکتے ہیں اس لیے انہیں جیکب آباد جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔

علی زیدی کی بیٹی کا ٹوئیٹ

ساشا علی زیدی نے اپنی ایک ٹوئیٹ میں والد کے ہمراہ ایک تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ہمیں اپنے والد کی گھر میں موجودگی یاد آرہی ہے۔

’وہ ہمارے مشکل وقت میں ہماری رہنمائی کرتے ہیں اور ہم ان کی مدد کرنے سے قاصر ہیں۔ انہوں نے کہا کہ والد نے ایمانداری کے ساتھ پاکستان کی خدمت کے سوا کچھ نہیں کیا، انہیں بحافظت گھر واپس بھیجا جائے۔‘

ساشا علی زیدی نے امید ظاہر کی کہ انکے والد بہت جلد ان کے ساتھ ہوں گے۔ اس ٹوئیٹ کا جواب دیتے ہوئے فواد چوہدری نے لکھا کہ آپ کے والد جلد واپس آئیں گے۔

سیاسی ماہرین کے نزدیک علی زیدی کی پی ٹی آئی سے کنارہ کشی کو ملکی سیاست کے لیے اچھا نہیں سمجھا جا رہا ہے۔ سیاسی حلقوں میں یہ باتیں بھی گردش کر رہی ہیں کہ آفتاب صدیقی اور علی زیدی جیسے سیاست دانوں کا سیاست چھوڑنا سیاست کے لیے اچھا شگون نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp