19 اگست 1961 میں پیدا ہونے والی ڈاکٹر سیمی جمالی کا کراچی کے ایک نجی اسپتال میں انتقال ہو گیا ہے اور انھیں اتوار کے روز سپرد خاک کیا جائے گا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی 33 برس تک کراچی کے جناح اسپتال سے وابستہ رہیں، ان کی خدمات کے صلے میں انھیں حکومت پاکستان کی جانب سے تمغہ امتیاز جبکہ پاکستان آرمی کی جانب سے اعزازی لیفٹینینٹ کرنل کے رینک سے بھی نوازا گیا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کو بہت سی وجوہات کی بنا یاد رکھا جائے گا
کورونا وبا ہو یا جناح اسپتال میں ’بم بلاسٹ‘ کا واقعہ، ڈاکٹر سیمی جمالی اپنی جان ہیتھلی پر رکھ کر مریضوں کو علاج کی سہولتیں فراہم کرتی دکھائی دیتی رہیں۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کو آئرن لیڈی کا خطاب بھی ملا جس کی وجہ ان کا ہر وقت متحرک دکھائی دینا تھا۔
کوئی صحافی ہو یا زندگی کے کسی بھی شعبہ سے تعلق رکھنے والا فرد جب بھی کوئی فریاد لے کر ان کے پاس جاتا تو اس کا کام ضرور ہوتا۔ ڈاکٹر سیمی جمالی کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ انھوں نے اپنے شعبہ کا حق خوب ادا کیا۔
تعلیمی قابلیت
ڈاکٹر سیمی جمالی نے 1986 میں نواب شاہ سے ایم بی بی ایس کیا۔ اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کی غرض سے تھائی لینڈ چلی گئیں جہاں سے ماسٹر آف پبلک ہیلتھ کی ڈگری 1994 میں حاصل کی۔ اس کے بعد ان کی اگلی منزل امریکا تھی جہاں سے انھوں نے 2011 میں پوسٹ ڈاکٹر فیلو کیا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کی خصوصیات
ڈاکٹر سیمی جمالی کے بارے میں کراچی کے صحافی بتاتے ہیں کہ وہ کسی بھی انسان سے ایک بار مل لیں تو انھیں وہ یاد رہتا تھا چاہے وہ عام آدمی ہی کیوں نا ہو، صحافیوں کے مطابق 2013 میں جب کراچی دہشت گردی کی زد میں تھا تو ڈاکٹر سیمی جمالی خود نا صرف مریضوں کو دیکھ رہی تھیں بلکہ انھوں نے بہت ہی جان فشانی سے میڈیا اور عوامی دباؤ کو بھی بخوبی سنبھالا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کی موت طب کے شعبہ کا بہت بڑا نقصان ہے یہ خلا کبھی پُر نہیں ہو سکتا۔ انھوں نے اصل معنوں میں عوام کی خدمت کی۔
اپنے شعبہ میں خدمات
1986 میں ڈاکٹر سیمی جمالی نے سول اسپتال کراچی سے ہاؤس جاب کا آغاز کیا۔ 1987 میں قومی امراض قلب میں کارڈیک سرجری یونٹ کی رجسٹرار رہیں۔ 1988 میں جناح اسپتال میں میڈیکل آفیسر مقرر ہوئیں۔ 1989 میں جناح اسپتال کے میڈیسن وارڈ میں رجسٹرار مقرر ہوئیں۔
ڈاکٹر سیمی جمالی 1990 سے 1997 تک جناح اسپتال کے شعبہ حادثات کی انچارچ رہیں۔ 1997 میں جناح اسپتال شعبہ حادثات کی ڈپٹی ڈائریکٹر بنیں۔ 2007 میں ڈپٹی ایگزیکٹو ڈائریکٹر۔ 2010 میں جوائنٹ ایگزیکٹو ڈائریکٹر اور 2016 میں انھیں گریڈ 21 میں ایگزیکٹو ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کو ملنے والے اعزازات
ڈاکٹر سیمی جمالی کو ان کے پیشہ ورانہ فرائض کی بخوبی انجام دہی پر حکومت پاکستان نے 23 مارچ 2018 کو تمغہ امتیاز سے نوازا۔
2017 میں پاکستان چیمبر آف کامرس کی جانب سے ڈاکٹر سیمی جمالی کو ذکریا لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2016 میں گورنر سندھ نے انجل ایوارڈ دیا۔ پھر 2017 میں بھی گورنر سندھ کی جانب سے ویمن اچیومنٹ ایوارڈ دیا گیا۔
سندھ پولیس کی جانب سے 2016 میں ڈاکٹر سیمی جمالی کوان کی خدمات کے اعتراف میں گولڈ میڈل دیاگیا تھا۔ اس کے علاوہ صوبائی اسمبلی کی جانب سے بھی انھیں معمار وطن ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 1999 میں ہیومین رائٹس کمیشن آف پاکستان کی جانب سے بھی ایوارڈ دیا گیا۔
اس کے علاوہ کورونا وبا کی لہر کےدوران بہترین خدمات انجام دینے پر عالمی ادارہ صحت نے ڈاکٹر سیمی جمالی کو ہیرو قرار دیا تھا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی جناح پوسٹ گریجویٹ میڈیکل سینٹر کی سابق ایگزیکٹو ڈائریکٹر رہیں جنہیں سندھ پبلک سروس کمیشن (SPSC) کا رکن رہنے کا بھی اعزاز حاصل رہا۔
ڈاکٹر سیمی جمالی کے انتقال پر وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری، وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ، گورنر سندھ کامران ٹیسوری اور سول سوسائٹی نے دکھ اور رنج کا اظہار کیا ہے۔
ڈاکٹر سیمی جمالی 2020 سے آنتوں کے سرطان میں مبتلا تھیں، 19 مئی 2023 کو طبیعت بگڑنے پر انھیں نجی اسپتال منتقل کیا گیا جہاں وہ انتہائی نگہداشت کے شعبے میں زیر علاج تھیں جہاں ہفتے کے روز وہ اپنے خالق حقیقی سے جا ملیں۔