وزیر اعظم کے مشیر برائے امور کشمیر قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ جماعتوں کا ٹوٹنا کوئی قابل تحسین بات نہیں اور نہ یہ جمہوری عمل کے لیے استحکام کا باعث ہے، عمران خان کا اداروں سے اختلاف یہ ہے کہ ان کے حق میں مداخلت کیوں نہیں کرتے۔ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کو اکثریت ملی تو بلاول بھٹو زرداری وزیر اعظم ہوں گے۔
نجی ٹی وی سے گفتگو میں پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ نے کہا کہ المیہ یہ ہے کہ ہم نے ماضی سے کچھ نہیں سیکھا، عمران خان سیاست میں نئے تھے لیکن ان کے ساتھی تو پرانے تھے وہی کچھ سکھا دیتے،عمران خان نے نفرت کے عمل کو سیاست میں پروان چڑھایا جس کا بدقسمتی سے 9 فروری کو اظہار ہوا۔
جو کچھ ہو رہا ہے وہ عمران خان کے اپنے کرموں کا پھل ہے
سیاسی جماعتوں کے ٹوٹنے سے متعلق سوال پر قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ جماعتیں خود بھی ٹوٹ جاتی ہیں اور توڑی بھی جاتی ہیں۔ انہوں نے اس سوال کا جواب دینے سے گریز کیا کہ پی ٹی آئی خود ٹوٹ رہی ہے یا کوئی توڑ رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم عمران خان کو سمجھاتے رہے کہ جس انتہا پر آپ نفرت کو لے گئے ہیں یہ آپ کے لیے نقصان دہ ہو گا۔ آج جو کچھ ہو رہا ہے یہ عمران خان کے اپنے کرموں کا پھل ہے۔ ’ہمارا اداروں سے اختلاف یہ رہا کہ آپ سیاست میں مداخلت نہ کریں جبکہ عمران خان کا اداروں سے یہ اختلاف قطعا نہیں ہے بلکہ عمران خان کا اداروں سے اختلاف یہ ہے کہ ادارے ان کے حق میں مداخلت کیوں نہیں کرتے۔‘
بجٹ کے بعد جولائی میں اسمبلیاں توڑنے پر اتفاق کی راہ میں عمران خان رکاوٹ بنے
رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ کوئی جماعت پی ٹی آئی کے ساتھ بیٹھ کر مذاکرات کرنے کو تیار نہیں تھی لیکن پیپلز پارٹی نے پہلا قدم اٹھایا۔ ’ہم عدالت کے کہنے پر مذاکرات میں نہیں گئے ہم پہلے سے مذاکرات کی بات کرتے تھے۔ تحریک انصاف کے ساتھ مذاکرات میں اس بات پر اتفاق ہو گیا کہ بجٹ کے بعد جولائی میں اسمبلیاں توڑی جائیں۔ تحریک انصاف کی طرف سے تجویز تھی کہ بجٹ کے فوری بعد پہلے ہفتے میں اسمبلیاں توڑی جائیں جبکہ ہماری تجویز تھی کہ بجٹ ‘کے چوتھے ہفتے بعد اسمبلیاں توڑی جائیں۔
اس کے بعد پھر عمران خان نے اعلان کر دیا کہ انہوں نے اپنی مذاکراتی کمیٹی کو کہہ دیا ہے اگر 14 مئی سے پہلے اسمبلیاں توڑنے کا اعلان کرتے ہیں تو مذاکرات میں بیٹھو ورنہ واپس آ جاؤ، جس کے بعد مذاکرات کا عمل رک گیا۔ اگر جولائی میں اسمبلیاں تحلیل کرنے کی تجویز مان لیتے تو 3 مہینے بعد انتخابات ہوتے جو اکتوبر میں پورے ہوتے۔
پیپلز پارٹی سیاسی جماعتوں پر پابندی کے حق میں نہیں
وزیر اعظم کے مشیر نے کہا کہ تحریک انصاف پر پابندی لگانے کے لیے مسلم لیگ ن میں اگر کوئی بات ہو رہی ہے تو یہ ن لیگ والوں کا ہی خیال ہے۔ پیپلز پارٹی سمجھتی ہے کہ سیاسی جماعتوں پر پابندی مسئلے کا حل نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی، تحریک لبیک پاکستان، اے این پی اور ایم کیو ایم پابندی لگی تو کیا یہ جماعتیں ختم ہو گئیں؟ پابندیاں لگانے سے جماعتیں ختم نہیں ہوتی، میرا نہیں خیال کہ تحریک انصاف پر پابندی لگائی جائے گی۔
اگلے وزیر اعظم بلاول بھٹو زرداری ہوں گے
بلاول بھٹو زرداری کے مستقبل میں وزیر اعظم بننے سے متعلق سوال کے جواب میں قمر زمان کائرہ نے کہا کہ بطور وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے اپنی اہلیت ثابت کی ہے۔ اگلے انتخابات میں اگر پیپلز پارٹی کو اکثریت ملی تو بلاول ہی وزیر اعظم ہوں گے اور اکثریت نہ بھی ہوئی تو پیپلز پارٹی کی طرف سے وزیر اعظم کے امیدوار بلاول بھٹو ہی ہوں گے۔